ہنزہ نیوز اردو

میری سہیلی نے میری عزت کا تماشا بنایا

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

[author image=”http://urdu.hunzanews.net/wp-content/uploads/2017/08/21-333×330.jpg ” ]تاشمین ہنزائی[/author] 
زندگی ایک انمول تحفہ ہے ۔ ہر کوئی اپنے طریقے سے زندگی گزارتا ہے اور اپنی زندگی میں دوسروں کو شامل کرتا ہے ۔ لوگوں کے ساتھ تعلقات رکھنا شروع کرتا ہے ، کچھ تعلقات دوستی میں بدل جاتے ہیں ،آپس میں ملنا جلنا ہوتا ہے، ایک دوسرے کے ساتھ راز کی باتیں کرتے ہیں کسی چیز کو سوچے بغیر ۔ والدین سے بھی زیادہ ہم اپنے دوستوں کو عزیز سمجھتے ہیں ۔ والدین کو اکثر یہ علم نہیں ہوتا کہ انکے بچے کیا کر رہے ہوتے ہیں ۔ میں آج ایسی معصوم لڑکی کے بارے میں لکھ رہی ہوں جسکی زندگی ایک مذاق بنی ہوئی ہے ۔ اسکی زندگی اسے کہاں لے کے جا رہی ہے اسکو علم نہیں . ایک ایسی لڑکی جسکو آج اسکے اپنے طنز کر کے خودکو قتل کرنے کی ہمت دیتے ہیں اور اسکو بری نظر سے دیکھتے ہیں ۔ ایک دن یوں ہوتا ہے کہ دو لڑکیاں اسکول میں ملتے ہیں پھر آہستہ آہستہ ان میں دوستی ہوجاتی ہے۔ لڑکیوں کی دوستی بہت خوبصورت ہوتی ہے ہم زندگی میں جلدی فیصلے لیتے ہیں اور آسانی سے دوسروں پر اعتماد کرتے ہیں ۔ یہ نہیں سوچا کرتے ہیں کہ کچھ غلط تو نہیں ہوگا۔ ایک نادانی ہی سمجھیں اس دوستی کو ۔ وقت گزارتا گیا دونوں کا تعلق گہرا ہوتا گیا دونوں نے ایک دوسرے کے گھر آنا جانا شروع کر دیا۔ خدا جانے اس سہیلی کے دل میں کیا چل رہا تھا کہ اسنے اسکو برباد کرنے کا سوچا ۔ اسنے اپنی سہیلی کو موبائل فون ہاتھ میں تھما دیا ۔ موبائل فون کا غلط استعمال کرنا شروع کر دیا ۔ اسکی سہیلی نے اسکی تصویریں لے کے دوسرے بندے کو بھیجنا شروع کیا اسطرح آپس میں ملنا شروع کر دیا ۔ اس نادان سہیلی کو یہ نہیں پتہ تھا کہ وو کس آگ میں جلنے والی تھی ۔ اسکی سہیلی نےفون اسکے ہاتھ میں تھما کر اسکو غلط راستہ دکھایا ، اسکی حوصلہ افزائی کی ،اسکو منع نہیں کیا بلکہ اسکو اسی راستے پر دھکیلتی گیی ۔ نادانی کی عمر میں بندہ صحیح سے اچھائی اور برائی میں فرق نہیں کر سکتا ہے وہ دنیا کی رنگا رنگی کے پیچھے چلا جاتا ہے اور وہی راستہ اختیار کرتا ہے اسکو یہ ہوش نہیں رہتا کہ وہ جو راستہ اختیار کرتا ہے آیا وہ درست نہیں ، نادانی کے فیصلے جذبات پہ مبنی ہوتے ہیں۔ ایسے فیصلوں میں عقل کا کم استعمال کیا جاتا ہے۔ ایسے ہی فیصلے اس ناداں لڑکی نے بھی لئے ۔ اپنی سہیلی کے دکھائے راستے پہ چل پڑی ۔ اسکو اپنی تصویریں دے دئیے ، اس پہ اعتماد کیا ، اس کے ساتھ یہی سوچ کر دوستی نبھائی۔لیکن اسکی سہیلی نے اسکی تصویریں کسی لڑکے کو بھیج دئے اور اس لڑکے نے اسکی تصویریں اپنے پاس کاپی کر لئے ۔ اسکو جب یہ احساس ہوا کہ وہ غلط راستے پہ چل پڑی ہے تو اسنے اپنی سہیلی سے تعلقات ختم کر دئے ۔ جب اسکو یہ احساس ہوا کہ وہ غلط کر رہی ہے تب تک دیر ہو چکی تھی ۔ انسان کی عزت بہت انمول ہوتی ہے ۔ اورہمارے معاشرے میں لڑکی کی عزت کو ایک سفید چادر کی طرح سمجھا جاتا ہے ، اور اگر جس پہ داغ لگ جائے تو اسکو کافی عرصہ دھونا پڑتا ہے اور اس کے لئے ایک مدت تک انتظار کرنا پڑتا ہے ۔ ہم لڑکیاں زندگی میں جلدی جلدی فیصلے لیتے ہیں اور آسانی سے دوسروں پہ اعتبار کر لیتے ہیں یہ نہیں سوچتے کہ کچھ غلط ہوگا تو نہیں؟ دوستی کرنی چاہئے لیکن دوستی کو اپنی عزت سے زیادہ اہمیت نہیں دینی چاہئے کیونکہ جب عزت میں ایک بار خلل اور دوسروں کی انگلیاں اٹھتی ہیں تو اس وقت انسان بے بس ہو جاتا ہے ۔ میں اپنی بہنوں سے گزارش کرتی ہوں کہ وہ موبائل فون کا اچھے سے استعمال کریں ،کوشش کریں ک عقل کے فیصلوں کو ترجیح دیں اور اپنے جذبات میں آکر عزت کو داو پر نہ لگائیں اور کوشش کریں کہ اپنی تصویریں ایسے ہی دوسروں کو نہ بھیجیں ۔کوشش کریں کہ چیلنجز کے چکر میں اپنی تصویریں نہ بھیجیں کیونکی آپکو ان گیمز کا علم نہیں اور آپکو علم نہیں کہ آپ لوگوں کا ڈیٹا کاپی ہوجاتا ہے اس دوران۔ اللّه نہ کرے کہ بعد میں آپکو کوئی بلیک میل کرے اور آپکو پچھتانا پڑے ۔ اللّه تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہر لڑکی کو بری نظر سے محفوظ رکھے اور وہ اچھائی کے راستے پہ چلنے کی توفیق دے ۔اور دعا ہے کہ ہر بیٹے کو اچھی نیت سے نوازے اور لڑکیوں کی قدر کرنے کی توفیق دے :امین 

مزید دریافت کریں۔

مضامین

اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس

یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ