ہنزہ نیوز اردو

ممتاز سماجی و سیاسی شخصیت نور محمد دس نکاتی ایجنڈا لیکر آعام انتخابات میں حصہ لینے کے لئے میدان میں اتر گئے

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

ہنزہ(عبدالمجید) ممتاز سماجی و سیاسی شخصیت نور محمد دس نکاتی ایجنڈا لیکر آعام انتخابات میں حصہ لینے کے لئے میدان میں اتر گئے، انھوں نھے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ ایک خصوصی ملاقات میں کہا کہ ہنزہ میں ۳۴ سال ہنزہ میں میر غضنفر علی خان نے عوام کی ایک بھی وعدہ نہیں نبھالیا اور اور عوام نے جتنا اسے موقع دیا اس دوران اس نے عوام کو مایوسی کے سواء کچھ نہ دیا۔ یہی نا امیدی کی کیفیت اور مایوسی وزیر بیگ کے دو نوں ادوار اور نظیر صابر کے دور میں بھی دیکھنے میں آئی اور میر غضنفر علی خان کے دور سے بھی مذید مایوسی دیکھنے کو ملی۔ قدیم ادوار سے ہنزہ کی ایک اپنی خاص شناخت تھی، ایک اپنی ثقافت، اپنی تہذیب اور پہچان تھی ان سب کو پامال کر دیا گیا۔ ہنزہ کو نہ صرف اندرون ملک شہرت تھی بلکہ بین الاقوامی سطع پر بھی پہچان تھی۔ یہ گراف آئے دن گرتا جا رہا ہے۔ ہماری اس پہچان کو تابندہ کرنا میرا پہلا منشور کا حصہ ہے۔ نیز تمام مکاتب فکر کو ایک ساتھ اوریکجاء کر کے علاقے کی تعمیر و ترقی میں شانہ بشانہ برابر کا ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔ دوسرا اور ہنزہ کا بنیادی مسئلہ نو جوان اپنے بغل میں اعلیٰ تعلیم کی اسناد لے کر بے روز گار پھرنے پر مجبور ہیں۔ نیز دنیا بھر میں یہ شہرت عام ہے کہ۶ ۹ فیصد شرح خوندگی ہے۔ اور جو بغیر تعلیم یافتہ ہیں وہ ۰۸ سال سے زائد کے بزرگ شہری ہیں۔ یعنی ان کی زندگی کے ابتدائی سالوں میں ہنزہ میں تعلیمی سہولیات کی شدید فقدان تھی اور۰۵۹۱ء کی دھائیوں سے ہنزہ کے تمام تر گاؤں میں ابتدائی تعلیمی مراکز کا اجراء ہوااور اس سے پہلے کے بچے تعلیم حاصل نہ کر سکے تھے۔ صرف ایک پرائمری سکول کریم آباد میں ۲۱۹۱ء میں شاہ جارج پنجم کی تاجپوشی کی یاد میں پکیج میں اجراء ہوئی اور سب کی پہنچ وہاں ممکن نہ رہی تھی۔ میرا منشور یہ ہوگا کہ ان بے روز گار نو جوانوں کو ان کی معیار اور میرٹ کو ملحوض خاطر رکھ کر روز گار کی فراہمی ہوگی۔ اس کے بعد ہنزہ نام نہاد ضلع بنا ہوا ہے ایک ضلعے میں کتنی محکمے عوام کے لئے مختص کرنی چاہئے؟ اس کا کسی کو کوئی علم نہیں ہے اور ضلع بنانے کے دعوے دار عوام کو بے وقوف بنائے ہوئے ہیں۔ عوام کے سامنے ہی یہ بات عیاں ہے کہ ایک ضلع میں دو اسسٹینٹ کمشنرز اور کم از کم چار مجسٹریٹس درجہ اول کام پر مامور کئے جاتے ہیں لیکن عوام خود گواہ ہیں کہ اب تک گوجال میں ایک اسسٹنٹ کمشنر اور شیناکی میں ایک تحصیلدار کی تعیناتی تاحال عمل میں نہیں آ سکی ہے۔ اس سے بڑھ کر عوام کو اپریل فول کیا ہو سکتی ہے؟ میَں بر سر اقتدار آیا تو سب سے قبل گوجال کو اسسٹنٹ کمشنر اور شیناکی میں تحصیلدار کی تعیناتی کے عمل کو عملی جامع پہناؤں گا۔ نیز جتنے بھی دیگر محکمے یہاں (ہنزہ) میں کم ہیں۔ ان سب کو فعال بنا دوں گا۔ اسی میں ہی محکموں کو فنڈزکی بحالی اور اس کی اخراجات کی مکمل تفصیل اور خرد برد کی صورت میں ایک ایک پائی کا حساب لیا جائے گا۔بیرو کریسی عوام کی خدمت گار ہوتی ہے۔قانون اور آئین کی پاسداری ہم سب کی فرض اولین ہے۔ لیکن اختیارات کی بیرو کریسی کو ہر گز اجازت نہیں ہو گی۔ سر کاری ذمہ داریوں کی ادائیگی میں حکومتی افسران کی رہنمائی اور تجاویز ہم ضرور دینگے۔ ہنزہ دنیا بھر میں جنت نظیر مانا جاتا ہے اور یہ خطہ سوئزر لینڈ سے کسی قدر کم نہیں۔ یہاں سیاحت کی صنعت کو پروان چڑھا کر سیاحت کے شعبے کی حوصلہ افزائی کی مذید اشد ضرورت ہے اور سیاحت سے ہر طبقہ فکر کو یکساں فائدہ اٹھانے کے لئے مواقع پیدا کئے جائینگے اور اس بات کا خاص خیال رکھا جائے گا کہ سیاحت سے غریب طبقہ کے مشکلات حل ہوں اور وہ غربت کی لکیر سے نکل کر ترقی کر سکے اور امیروں کی صف میں آئے اس طرح امیر و غریب کی فرق ختم ہو۔
ہنزہ، نگر بلکہ پورا گلگت بلتستان پوری دنیا کے سامنے امن کا گہوارہ ہے۔ لیکن بعض سازشی عناصر اس امن میں خلل پیدا کرنے کی مذموم کوششیں کر رہئے ہیں اور ان کو نا کام بنا نا ہم سب کی اولین ذمہ داری ہے نیز ہم(گلگت بلتستان کے عوام) سے بڑھ کر محب وطن شہری ہیں اور اپنی اھرتی ماں کے لئے جب بھی ضرورت پڑی ہم نے جان کی بازی لگا کر اس کی حفاظت کے لئے کسی قسم کی قُربانی سے درغ نہیں کیا ہے جس کی تابندہ مثال جی بی کے ہر ضلع کے پر قبور پر نصب شدہ قومی پرچم گواہ ہیں اور یہ خطہ دہشت گردوں سے پاک ہے اور دہشت گردی کا الزام بے معنی ہے اس لئے سانحہ ۱۱۔ اگست ۱۱۰۲ء کے اسران جو کہ جیل کی سلاخوں کے پیجھے اور شدید ذہنی امراض کے سبب بیماری کی حالت میں زیر علاج ہیں۔ ان کی رہائی اور ہنزہ سے اے ٹی اے کا خاتمہ میری اہم ترجیح ہوگی اور دنیا بھر کی تمام تر فورمز پر ان (اسیران کی رہائی) کے حق میں صداء بلند کرہوں گا۔ اس وقت ڈرائی پورٹ سوست میں حد سے زیادہ زیادتیاں اور من مانیاں ہو رہی ہیں۔ مقامی تاجروں کو کوئی تجارتی فائدہ دیکھنے میں نظر نہیں آ رہی ہے اور نہ ہو۔
چین پاکستان قومی اقتصادی راہداری سے عوام ہنزہ کوئی فائدہ ہو رہی ہے۔ میَں یہ کامیاب کوشش کروں گا کہ ہمسایہ ملک چین کی حکومت اور ہماری اپنی وفاقی حکومت سے مراسم قائم کر کے سی پیک میں ہنزہ کے حقوق کی وصولی اور سوست ڈرائی پورٹ سے مقامی تاجروں اور اس کے شیر ہولڈروں کو ان کے جائز حقوق مل سکے اور خاص کر وہ حقوق جو سر حد پر ملنے کا ہمیں حق ہے۔ ہنزہ بھرمیں آئے روز بنکوں کا قیام ہوتا جا ہا ہے لیکن مقامی لوگوں کو ان شیڈول بنکوں سے قرضوں کی شکل میں کوئی فائدہ نہیں ہو رہی ہے اور نہ کوئی قرضہ دیا جا رہا ہے۔ اس با بت صدر مملکت کے علاوہ وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور سے ملاقات اور مذاکرات کر چکے ہیں اور آئندہ بھی میرا یہ ایجنڈا رہئے گا یہ مقامی افراد کو قرضوں کی فراہمی کے لئے آسان شرائط کا پکیج متعارف کرے۔ گلگت بلتستاب کے طلبہ کو ملک کے دیگر یونیورسٹیوں میں داخلے کے لئے خصوصی کوٹہ اور داخلے کے شرائط و ضوابط میں نرمی میری خصوصی توجہ رہئے گا۔ گلگت بلتستان کے عوام کو آئینی حقوق کے نام پر ہم کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے۔ جب کہ ۷۴۹۱ء میں ہماری پاکستان کے ساتھ الحاق کے دوران بہت سے وعدے کئے گئے تھے۔ ان تمام تر وعدوں کو ایفاء کروانا میرا منشور کا حصہ ہے۔ ضلع ہنزہ میں مرکزی سیکٹریٹ کا قیام عمل میں لایا جا گا جس میں تمام تر مکاتب فکر کو مساوی منائندگی دے کر عوام کے اندر جو بھی غلط فہمیاں پائی گئی ان کو رفع کیا جائے گااور علاقے بلکہ پورے صوبے کے مفاد اور ترقی کے لئے بہتر تجاویز طلب کرئینگے۔
طالب علمی کے دور سے مجھے قیادت اور خدمت کا شوق تھا کراچی میں جب کالج میں زیر تعلیم تھے تو اس وقت ہنزہ گلگت سٹوڈنس فیڈریشن کا جنرل سیکریٹری بنے کا شرف ملا تھااور میں نادار طالب علم جو نہائیت ذہین و فطین تھے لیکن والدین کی جانب سے مالی کفالت میں کمی بیشی ہوتی تھی یا داخلوں میں کوئی رکاوٹ ڈال دیتے تھے تو ان کی دستگیری اولین فریضہ تصور کرتا تھا۔ مجھے نارتھ ساؤتھ سوسائٹی کے بانیوں میں ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ جب کراچی میں آغاخان یونیورسٹی برائے علوم صحت کا افتتاح ہوا تو وہاں پر پہلے سے مامور آفیسران سے تعلقات کی بنیاد پر جی بی کے دو ہزار سے زائد بے روز گار لوگوں کو ملازمتیں دلوانے میں مدد اور رہنمائی سر انجام دیا نیز ہاشو فاؤنڈیشن اور اس کے زیر نگراں ہوٹلوں میں اہل وطن نو جوانوں کو ملازمتیں دلانے میں میرا سابقہ کردار رہا ہے۔
آغاخان رولر سپورٹ پروگرام میں عام شہریوں کو کفایت شعاری اور بچت کی منصوبہ بندی کے طور طریقے کی خصوصی تربیت دلنے میں میَں نے سبقت لی۔ خواتین کو وکیشنل ٹرنگ مراکز اور معذور افراد کے لئے روز گار کے مواقعے ہنزہ میں اے کے آر ایس پی کی وساطت سے متعارف کرنے میں میرا کلیدی حصہ رہا ہے۔ اندرون ملک کے علاوہ بیرون ملک بھی میرے تعلقات تھے اس بناء پر میَں نے برطانیہ کے ایک مخئیر ادارے”گیپ“ کے تعاون اور ان کی خدمات اسے مستفید ہو کر وہاں کے معلمین کو بلا کر ہنزہ بھر کی نجی و سرکاری سکولوں میں انگریزی زبان کی خصوصی تربیت کرنے کا مجھے بھی اعزاز رہا ہے۔ مجھے مکمل طور پر توقع ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی قیادت انتخاب لڑنے کے لئے ٹکٹ کا اجرء کرے گی میَں اور میَں پی ٹی آئی کی ضابطہ اخلاق کے دائرے میں رہ کر ٹکٹ کی وصولی کے لئے کام کروں گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہنزہ(نمائندہ خصوصی) اسیران رہائی کمیٹی کے نائب صدر پیار علی اور سیکریٹری اطلاعات و نشریات شیر علی نے اپنے ایک اخباری بیاں میں ہنزہ پریس کلب آ کرکہا ہے کہ گزشتہ روز کی قومی اخبارات روز نامہ”پناہ“ اور روز نامہ”رہبر“ میں اسیران رہائی کمیٹی کی جانب سے شائع شدہ خبر سے ہمارا کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہے اور جن متاثرہ خاندانوں کے افراد کے نام لئے گئے ہیں۔ انھوں نے بھی کسی ذرئع ابلاغ کے نمائندے سے کوئی ملاقات یا اس موضوع پر بات چیت نہیں کی ہے۔اس لئے ہم اس قسم کی بیانات کی پُر زور مُذمت کرتے ہیں اور اپنی لا تعلقی کا اظہار کرتے ہیں۔ نیز یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہم پہلے سے ہی مسائل کی دلدل میں پھسے ہوئے ہیں اس سے پہلے اسران پر مختلف سیاسی جماعتوں نے سیاست کی۔ پھر قیدیوں پر اور اب فیدیوں کے اہل خانہ پر اپنی سیاسی دکان چمکانے کی کوششیں کر رہئے ہیں۔ یہ سلسلہ بند ہونا چاہئے

مزید دریافت کریں۔

مضامین

اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس

یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ