سال 2020 پوری دنیا کے لیے پرخطر ناک چیلنج ہے کر آیا ہے انسان زندگی کے آسائشوں میں اتنا مغرور اور متکبر ہوا تھا کہ وہ نعوذ باللہ روح زمین پر خود کو خدا سمجھ بیٹھا تھا خدا کی خدائی کو بھول کر اپنے ناقص عقل کو سب سے معتبر اور مستند دیکھنے میں اپنی شناخت کھو چکا تھا بجائے اس کے کہ وہ اپنے پاک پروردگار کا شکر گزاری کرتا روز بروز انسانیت کے دائرے سے باہر نکتا جا رہا تھا ایسی دوران اللّٰہ تعالیٰ نے ہم انسانوں کو اپنی اوقات یاد دلانے کی ضرورت محسوس کی اور کرونا وائرس جیسی آفات میں مبتلا کیا اس وائرس سے ابھی تک دنیا بھر میں ایک سو اٹھائیس ممالک کو متاثر کیا تقریباً ایک لاکھ چالیس ہزار سے زائد انسانوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس میں سے قریب چار ہزار چھ سو سے زائد انسانی جانوں کا نگل لیا اور آئے روز سیکڑوں کی تعداد میں لوگ اس وائرس سے متاثر ہو رہے ہیں لیکن یہ سلسلہ ہے کہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا سائنس اور ٹیکنالوجی کی اس دور میں پوری دنیا میں اس قدرتی آفت سے نجات حاصل کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکا ہے ترقی یافتہ ممالک میں کافی حد تک اپنے عوام کو اس عذاب سے بچانے کی بھر پور کوشش کی جا رہی ہے لیکن ترقی پذیر ممالک میں اس مصیبت سے نمٹنے کے لیے نہ تو وسائل موجود ہیں نہ ہی کوئی سائنسی آلات موجود ہیں کہ جن کی مدد سے اس مرض میں مبتلا مریض کی فوری طور پر نشاندھی کی جا سکے خصوصاً ہمارا ملک پاکستان میں آج تک ڈینگی پھیلانے والی مچھر سے نمٹنے اور اس کے روک تھام کیلئے کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کی ہے ایسے میں ایک اور آفات نے بھی یہاں بسنے والے غریب عوام کو متاثر کرنا شروع کیا ہے حکومت اس سلسلے میں محض احتیاطی تدابیر سکھانے میں مصروف دیکھائے دیتی ہے جبکہ اس مرض میں مبتلا مریضوں کو سرکاری ہسپتالوں میں قید کیا جاتا ہے مریضوں کے پاس جانے والے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے پاس صرف ماسک کے علاؤہ دیگر سہولیات موجود نہیں ہیں جس کی وجہ سے متاثرہ شخص کی صحیح معنوں میں علاج معالجہ بھی نہیں ہو رہی بلکہ یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ نہ صرف متاثر شخص شدید تکالیف سے دوچار ہے وہاں اس کے خاندان والے اسکے اپنے عزیز و اقارب پرساں حال حالات پر روتے دیکھائی دیتے ہیں جو کہ حکومت کی ناقص کارکردگی، بے حسی کامنہ بولتا ثبوت ہے
جہاں اس وبا نے انسانی رشتوں کو بھی شدید امتحان میں مبتلا کر رکھا ہے اور روزمرہ کی زندگی بری طرح متاثر کی ہے وہاں مجھ جیسے کم عقل اور کم علم افراد سوشل میڈیا پر بیٹھے اس پریشان کن، آزمائشی وقت میں بھی مزاق مستی کرتے نظر آرہے ہیں بجائے اس کے کہ توبہ استغفار، مشکل آسان اور مغفرت کی دعائیں مانگی جائیں جو کہ لمحہ فکریہ ہے۔
آخر میں بارگاہ الٰہی میں دعا ہے کہ پاک پروردگار ہم انسانوں کا حامی و ناصر ہو، اس مصیبت کو جلد از جلد ٹال دے اور ہم سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔ آمین