ہنزہ نیوز اردو

قابلِ افسوس قابلِ توجہ ۔۔۔ صحافی عہدیدار

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

کرونا وائرس کی آمد سے چند ماہ قبل پاکستان میں میڈیا مالکان نے متحد ہوکر اپنے اپنے چینلز سے بڑی تعداد میں صحافی حضرات سمیت میڈیا ملازمین کا معاشی قتل کرنا شروع کردیا تھا۔ اس بناء پر کئی صحافی حضرات و میڈیا ملازمین ذہنی کوفت و اذیت کا شکار ہوئے جس پر کچھ بیماری کے محور میں پھنس کر رہ گئے اور کئی مالی پریشانی سے انتقال کرگئے اور بیشتر تاحال کسما پرسی کی حالت سے گزر رہے ہیں اس کی سب سے بڑی وجہ روز بروز مہنگائی میں اضافہ بھی رہا ہے۔ ایک جانب بیروزگار صحافی و میڈیا ملازمین عدم راشن سے پریشان تو دوسری جانب بھاری تعلیمی فیسیں اور بیماری کے اخراجات بھی کسی بڑے چیلنج سے کم نہیں ہیں۔ یہ درست ہے کہ وفاق و صوبائی حکومتوں کی جانب سے سالانہ گرانٹ مہیا کی جاتی رہی ہیں اب تو اس میں اضافہ بھی ہوگیا ہے مگر ان گرانٹس سے جو صحافیوں کی فلاح و بہبود کے نام پر لی جاتی رہی ہیں ذمہ داروں نے اپنی بہتر موثر ذمہداری کا مظاہرہ پیش نہیں کیا یہی وجہ ہے کہ متاثرین تک بہم کرنے میں کوئی واضع عمل نظر نہیں آیا اسی وجہ سے بیشتر متاثرین بھاری مقروض ہوگئے ہیں اور کئی نے صحافت و میڈیا سے کنارہ کشی اختیار کرلی ہے۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ انتخابات میں ایک ماہ رہ گیا ہے یہ ذمہداران دوبارہ کامیابی حاصل کرنے کیلئے پھر صحافیوں سے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اپنی کوتاہیوں پر شرمندہ ہوتے اور صحافی برادری کیلئے عملی مثبت کردار پیش کرتے ہوئے مسائل کا تدارک کرتے تاکہ ذمہداران کو خود صحافی حضرات بنا کہے ووٹ دیتے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ میں بحیثیت ممبر اور تاحال متاثر ہونے کے سبب کہتا ہوں کہ ہمیں بھی جینے کا حق اتنا حاصل ہے کہ جتنا یوجیز اور کلبس کے عہدیداران کا۔ ہم متاثرین صرف یہ چاہتے ہیں کہ یوجیز اور کلبس آئین کے تحت گرانٹس اور فنڈ کو فلاحی بنیاد پر غیر جانبدارانہ انداز میں عملی اقدامات کیساتھ اپنائیں تاکہ بندربانٹ کا تسلسل رک سکے یاد رکھیئے عہدہ کسی کی میراث نہیں اور عہدوں پر وہی فائز ھو جو بنا تفریق صحافیوں کے مسائل کو حل کرسکے اور فلاحی امور پر بھرپور توجہ دے سکے جو ہمارے دوست صحافی و میڈیا ملازمین اس دوہرے معیار اور معاشی قتل کے سبب انتقال کرگئے کیا کبھی کسی نے پلٹ کر ان کی فیملی کا حال معلوم کیا کہ وہ کس حال میں ہیں خبردار رہئے کہ الله تبارک و تعالیٰ کی ذات دیکھ رہی ہے۔
کرو مہربانی اہلِ زمین پر
خدا ہوگا مہربان عرشِ بریں پر
دوسرا یہ کہ ہمارے یوجیز و کلبس کے سابق و موجودہ عہدیداران نے کتنے بیروزگار و متاثرین کو جاب پر لگوایا کیا ان میں اخلاقی ہمت ہے کہ وہ اس بابت ممبران کو تفصیل پیش کرسکیں اگر اس معاملہ میں کوتاہی برتی گئی تو فیصلہ ممبران اپنے ضمیر اور ایمان سے دیں اور بتادیں کہ بہت ہوگئی اب سچ و حق کی سربلندی ہوگی اور منافقت کا خاتمہ کیا جائیگا۔ الله ہمارے درمیان نیک سچے ایماندار مخلص دردمند اور فلاح و بہبود کو فروغ دینے والوں کو کامیابی سے ہمکنار عطا فرمائے آمین یا رب العالمین

مزید دریافت کریں۔

مضامین

اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس

یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ