اس وقت تمام دنیا اور بالخصوص عالمِ کفر کی خفیہ طاقتوں کی نظریں پاکستان پر گڑھی ہوئی ہیں کہ پاکستان میں جاری کشمکش پاکستان کو کس کروٹ بٹھائے گی، ہم سے زیادہ بےچینی کفریہ طاقتوں میں ہے جنہیں دہائیوں کی محنت کے بعد لگا کہ پاکستان اب گِرا، اب گِرا لیکن وہ زخمی پاکستان پھر سے بپھر چکا ہے ایک ایسا شیر جسے علم ہے کہ یہ اُس کی بقاء کی آخری جنگ ہے، اس کی زندگی اور موت کا دارومدار بس اِس آخری جنگ پر محیط ہے۔ اِن کفریہ طاقتوں نے پچھلی کئی دہائیوں سے پاکستان کی سیاست اور مذہب کا نام استعمال کرنے والے متعدد گروہوں اور بالخصوص بالخصوص اور بالخصوص میڈیا انڈسٹریز کے مالکان و اینکرز سمیت دیگر میڈیا شخصیات پر بھاری سرمایہ کاری کی تھی تاکہ اِنہیں وقت آنے پر اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا جاسکے اور مقصد تھا نیو ورلڈ آرڈر اور گریٹر اسرائیل کے قیام کی راہ ہموار کرنا۔۔۔۔ معزز قارئین!! کل تک ملکی خزانے پر عیاشی کرتے جن صحافیوں، تجزیہ نگاروں، سیاست دانوں، بیوروکریٹس اور مافیا کو نہیں لگتا تھا کہ پاکستان تباہ ہورہا ہے لیکن انہیں آج لگ رہاہیکہ پاکستان تباہ ہورہا ہے ہر طرف صرف اور صرف بُرا ہورہا ہے وجہ یہ نہیں کہ پاکستان تباہی کی طرف جارہا ہے وجہ یہ ہےکہ اب ان کی پہلے جیسی عیاشی نہیں ہورہی، پاکستان کو اس سارے گند سے نکلنا پڑرہا ہے جس میں لفافوں سے مافیا تک سب کےمفادات متاثر ہورہے ہیں اس لئے اتنا شور ہے جنہوں نے ان کی جیبیں گرم کی تھیں وہ اب ان سے رزلٹ بھی چاہیں گے وہی مثال آگے کنواں پیچھے کھائی ان شخصیات نے اپنے کم تنخواہ دار میڈیاملازمین کے معاشی قتل پر نہ آواز اٹھائی اور نہ ہی عملی ٹھوس قدم بڑھایا ۔۔۔۔ معزز قارئین!! ہماری بدقستمی کہ جتنا ہم نیو ورلڈ آرڈر جیسے معاملات کو مذاق سمجھتے ہیں دنیا ان کو اتنا ہی سنجیدگی سے لیتی ہے. چند ماہ قبل لبرلز اور سیکولرز کے ابو نریندر مودی نے بھی اپنی پارلیمینٹ میں واشگاف الفاظ میں نیو ورلڈ آرڈر کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا میں ایک نیا نظام یعنی نیو ورلڈ آرڈر آرہا ہے اور انڈیا نیو ورلڈ آرڈر کا “کی پلیئر” ہوگا۔ اب آپ لوگ اچھی طرح سمجھ گئے ہوں گے نریندر مودی کے کیش لیس انڈیا، آرٹیکل تین سو ستر کا خاتمہ، سی اے اے، این آر سی اور پھر کسانوں کے خلاف حالیہ بلز، آہستہ آہستہ تمام اداروں کی پرائیویٹائزیشن جس میں کسانوں کی فصلوں سے لیکر تمام اداروں تک کو کارپوریشنوں کے حوالے کیا جارہا ہے اور پاکستان کے حوالے سے کیا سازشیں ہو رہی ہیں بھارت و اتحادیوں کیجانب سے بتانے کی ضرورت نہیں، یہ اسی نیو ورلڈ آرڈر کا حصہ ہے۔ بہت سیدھی سی بات ہے کہ جو دنیا میں جتنی محنت کرے گا وہ دنیا کو اپنی مرضی سے چلانے کی کوشش بھی کرے گا اور ہر ممکن اہلیت بھی پا لے گا، آج اگر ہم مسلمان دنیا پہ بھی اسلامی اصولوں کے مطابق محنت کرتے تو نیو ورلڈ آرڈر کی جگہ دنیا بھر میں اسلامی قانون ہوتا اور عالمِ کفر ہمارے سامنے سرنگوں ہوتا لیکن اب اسکے برعکس ہے۔ پیسہ اور پاور اس وقت ہر شخص کا معاذ اللہ خدا بنا ہوا ہے پھر کیا مسلمان، کیا ہندو، سکھ، عیسائی سب ہی پیسے اور پاور کو پوجتے ہیں یعنی مادیت پرستی عروج کو جا پہنچی ہے اور یہی سب پاکستان میں بھی ہورہا ہے، ایلیٹ طبقہ جسے دجال، نیو ورلڈ آردڑ، مذہبی جنگیں محض افسانوی باتیں لگتی ہیں وہ جدت پسندی کے چکروں میں کسی اور سمت ہی نکل چکا ہے مطلب کہ وہ تو کفار اور شیطانی طاقتوں کے مقابلے سے ہی باہر جاچکا ہے اب جب انکے سامنے اسلام کی بات بھی کرو تو انہیں یہ باتیں کاٹ کھانے کو دوڑتی ہیں حالانکہ ایسے لوگ قابلِ ترس ہیں جو حقیقت میں ہارے ہوئے ہیں اس لئے یہی طبقہ ہر جگہ حکمران رہا ہے کہ یہ لوگ اپنی عیاشی کھونے کے ڈر سے ہر جگہ جھکنے کو تیار رہتے ہیں۔ پاکستان میں بھی کچھ ایسا ہی تھا نیچے سے اوپر تک سب کو دولت اور آسائش کی چمک دکھائی گئی تاکہ یہ دولت کمانے کی حرص میں کسی بھی حدتک گرجائیں پھر کیا ریڑھی بان، کیا دکاندار، کیا ڈاکٹر، کیا استاد، کیا پولیس، کیا مصنف، کیا منصف، کیا معلم،کیا وزیر، کیا مشیر، کیا صدر اور کیا وزیراعظم سب ہی اس دوڑ میں شامل ہوگئے پھر کسی کو کسی سے نہ کچھ کہنے کی غرض ہوئی نہ شرم سے کوئی ایک دوسرے کو روک سکتا ہے اور اس کے بعد جو شخص کچھ اچھا کرنے کی کوشش کرے پھر یہی سب ہی خود اس کے خلاف لڑیں گے۔۔۔۔معزز قارئین!! دنیا اور بالخصوص پاکستان میں دورِ حاضر کی دجالی طاقتوں نے کئی محاذوں سے اپنی سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی ہیں، تعلیمی و فکری محاذ، مالی و غذائی محاذ اور ثقافتی محاذ ان محاذوں سے اس وقت دجل و فریب کا بازار گرم ہے اور دجال اکبر کیلئے اسٹیج تیار کیا جارہا ہے۔ جہاں تک تعلیمی میدان کا تعلق ہے تو مخلوط طرزِ تعلیم آزادی فکر پر مبنی نصابِ تعلیم، مقاصدِ تعلیم میں صرف مادّیت پر زور جیسی شکلوں میں دجالی فتنے دندناتے پھررہے ہیں، ہمارے تعلیمی اداروں میں الومیناٹی کے کارندے اساتذہ اور انتظامیہ کے روپ میں گھس چکے ہیں جو ہمارے نوجوانوں کو رقص و سرور، فحاشی، جنسیت، بےراہ روی، منشیات، دہشت گردی اور لبرلزم کا پاٹ پڑھا رہے ہیں۔ مالیاتی سودی بینکنگ سسٹم، لائف انشورنس، ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ذریعہ مالی نظام پر دجال کے چیلوں کی گرفت مضبوط ہوتی جارہی ہے،ثقافتی محاذ پہ اوپن کلچر، آزادیٔ نسواں، رشتوں میں بگاڑ، فیملی پلاننگ، لیونگ ریلشن شپ اور جنسی انارکی کے ذریعہ ساری دنیا بالخصوص پاکستان پر دجالی تہذیب مسلط کی جارہی ہے جسے آج اپنے اردگرد میڈیا پہ اور تعلیمی اداروں میں دیکھ سکتے ہیں۔ اب اس وقت پاکستان جس دور سے گزر رہا ہے جو اقتدار کی ہوس، سیاسی عدم استحکام، فوج و آئی ایس آئی کے حوالے سے شدید سے شدید ہوتا پروپگنڈہ روز ایک نئی فسادی جماعت اور فتنے، لبرلزم کا پرچار، دین کی بگڑتی شکلیں، دین پہ سیاست، مافیا کی بھرمار وغیرہ کُل ملا کر پاکستان مذہبی و سیاسی بنیادوں پر دو دھڑوں میں منقسم ہے جس میں چند لوگ اس ملک کو درست سمت لے جانے کی تگ و دو میں اپنی جانب کھینچ رہے ہیں جبکہ دوسری جانب ملک کا ہر چھوٹے سے لیکر بڑا کرپٹ انسان، مافیا اور عالمی طاقتیں پاکستان کو منہ کے بَل گرانے کیلئے اپنی جانب کھینچ رہے ہیں۔ کئی اسلامی ممالک اس نیو ورلڈ آرڈر پہ قربان ہوچکے ہیں بس ایک پاکستان بچا ہے اور اس کی وجہ ہے فوج اور آئی ایس آئی جو پاکستان کی حفاظت میں اور اس نیو ورلڈ آرڈر کیخلاف ایک آہنی دیوار ثابت ہورہے ہیں، اس لیے انہیں ہر طرح کے پروپگنڈہ و الزامات سے گرانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ پاکستان غلامی کی دیوار توڑ کر اپنے پیروں پہ کھڑا نہ ہوپائے ۔۔۔۔ معزز قارئین!! یہ ساری کھینچا تانی مملکتِ خدادار کا خالق دیکھ رہا ہے، ایک بہترین قسم کا چھانا لگ چکا ہے، چھانٹی کا عمل شروع ہوچکا ہے. یہ ریاست تمام مشکلوں سے نکلے گی بھی، اس کے تمام غدار، دجالی تنظیموں کے ایجنٹ خواہ وہ کہیں بھی کسی بھی طرح اس وطنِ عزیز کو دجال کا گھر بنانے کی فراق میں ہیں، اس ریاست کو کھوکھلا کرنے کے چکروں میں ہیں، ان شاءاللہ انجامِ بد کو پہنچیں گے اور یہ مملکتِ خداداد، یہ ریاستِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہِ وسلم، یہ تحفہِ خداوندی اپنے عروج کو پہنچ کر اسلام کا جھنڈا بھی بلند کریگی بس قسمت والے اس وطن سے اپنی دنیا اور آخرت بنا جائیں گے انشاء اللہ

مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ