ہنزہ نیوز اردو

عمران خان کے خلاف عدم اعتماد ۔

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

سابقہ وزیر اعظم عمران خان صاحب کو عہدے سے ہٹانے میں جو اپنے تھے۔جو حقیقت میں اپنے نہیں تھے اقتدار میں آنے کےلیے جلد بازی میں خرید کر لائے گئے تھےوہ کامیاب ہوئے۔عمران خان صاحب اگر اس عدم اعتماد کی کامیابی کے پیچھے کی وجوہات اور راز معلوم کرنے کی کوشش کریں۔اور جو غلطیاں ہوئی ہیں وہ دوباہ نہ دوہرائے تو آنے والا وقت کےلیے نیک شگون ثابت ہوگا۔اور ایک کامیاب حکومت بنا سکتے ہیں۔عمران خان صاحب کی سب سے بڑی غلطی اپنے نظریاتی کارکنوں کو نظرانداز کرنا تھا۔اقتدار کی چکر میں اپنے نظریاتی کارکنوں کو نظر انداز کر کے کئی ایسے لوگوں کو پارٹی میں شامل کیا جنہوں نے پارٹی کو بہت بڑا نقصان پہنچایا۔اگر نظر پارٹی کے اندر موجود لوگوں پر دوڑائی جائے تو کحچہ لوگ ابھی بھی عمران خان کی پارٹی میں موجود ہیں۔جو پارٹی کےلیے مذید نقصان دہ ثابت ہونگے۔جن لوگوں کو خرید کر اپنے پارٹی میں شامل کر کے حکومت بنایا تھا۔آخر وہی دغا دے گئے۔اور ان لوگوں پر اعتماد کرنا بھی جرم ثابت ہوا۔اگر عمران خان صاحب ان لوگوں کو خرید کر اپنی پارٹی میں شامل نا کرتے تو اپنے نظریاتی کارکنوں کے ساتھ مل کر حکومت بنانے میں مذید وقت ضرور لگتا مگر اس طرح اپنوں سے دھوکا نہ کھاتے۔اب جو ہوا اس پر مٹی ڈال کر بھول نہیں جانا ہے۔بلکہ آنے والا وقت کےلیے سبق حاصل کرکے پہلے جو غلطیاں کیں ہے ان کو دوہرانا نہیں ہے۔۔اب آتے ہیں گلگت بلتستان کی حکومت کی جانب جو آنقریب یہاں بھی عدم اعتماد پیش ہوگا۔اور کامیاب بھی ہوگا۔کیونکہ یہاں بھی نظریاتی کارکنوں کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔جی بی حکومت جتنا مرضی کوشش کریں عدم اعتماد پیش ہوگا تو کامیاب ہوگا۔ اگر عدم اعتماد کامیاب نہیں بھی ہوتا ہے تو وزیر اعلی اپنی مرضی سے کوئی کام نہیں کرسکے ینگے ۔اور بلیک میل ہونگے۔اس لیے پارٹی کے نظریاتی کارکنوں کی قدر کیجیئے وہ آپ کےلیے وقت دیتے ہیں اپنا سب کحچہ قربان کرتے ہیں اگر قدر نہیں کرینگے تو یوں رسوئی مقدر بن جاتی ہے۔یہ سبق صرف عمران خان کی پارٹی کےلیے ہی نہیں سب سیاسی پارٹیوں کےلیے لازمی ہے۔ جو سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔

مزید دریافت کریں۔

مضامین

اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس

یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ