ہنزہ نیوز اردو

ضلعی ہیڈکوارٹر کھرمنگ کا مسلہ

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

سابق حکومت کی طرف سے کئے گئے جھوٹے اعلان کے بعد کھرمنگ اور شگر کے عوام نااُمیدی کے سمندر میں غرق ہوچکے تھے لیکن موجودہ حکومت نے سابق جھوٹے اعلان کو حقیقت میں بدل کرضلعکے خواب کی تعبیر کرکے بلتستان ڈویثرن میں انتظامی ضروریات کے پیش نظر دو اضافی ضلعوں کی اضافے کا حکم نامہ جاری ہونا یقیناًقابل تحسین اقدام ہے ۔دعا یہی ہے کہ یہ حکم نامہ اپنے منطقی انجام کو پونچے اور حکومت اس حوالے مطلوب فنڈز کی حصول کیلئے بھی نیک نیتی کے ساتھ عوام ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے جلدازجلدکوئی مثبت اقدام اُٹھائیں۔کھرمنگ آبادی اور رقبے کے لحاظ سے ضلع سکردو کاسب سے بڑے تحصیل میں شمار ہوتا ہے ۔کھرمنگ کی اکثریتی علاقے بالائی علاقہ جات پر مشتمل ہیں اور کھرمنگ کے عوام آج اکیسویں صدی میں بھی بنیادی انسانی ضروریات سے محروم ہیں یہی وجہ تھی کہ کھرمنگ کے عوام میں احساس محرومی دن بدن بڑھتی چلی جارہی تھی لیکن جو ہوا اچھا ہوا اب ہمیں ماضی کے تکالیف سے سبق سیکھتے ہوئے روشن مستقبل کیلئے قومی یکجہتی کے ساتھ کوشش کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کھرمنگ ضلع کے اندر چھپے خزانوں کو قومی ضرورت کیلئے استعمال میں لانے اور بہتر اور پڑھا لکھا کھرمنگ کے فارمولے کے تحت مسقتبل کے فیصلے کر سکیں۔کھرمنگ ضلع کی اعلان کے بعد کہا جارہا ہے کہ حکومتی ایوانوں میں ہیڈکوارٹر کی تعین کے حوالے سے بحث جاری ہے عمائدین کھرمنگ کی کوشش ہے کہ ضلعی ہیڈکوارٹر ایسی جگہ پر ہو جہاں عوام کیلئے پریشانی کے بجائے آسانیاں پیدا ہوا مواصلات سے لیکر نظام زندگی کے دوسرے معاملات میں عوام کومستقل قریب اور بعید میں مشکلات پیش نہ آئے۔راقم نے اس حوالے سے کھرمنگ کے کئی اہم معاشرتی ذمہ دران سے رائے لیا تو بھی یہی کہا گیا کہ ضلع کی ہیڈکوارٹر کا تعین ایک ایسی جگہ پر ہونا چاہئے جہاں مستقبل کی ضرورت کے مطابق مطلوب زمین بغیر کسی خوف خطر کے موجود ہو کیونکہ کھرمنگ لائن آف کنٹرول کے قریب ہونے کی وجہسے ماضی میں کئی بار بھارتی جارحیت کا شکار بنے ہیں اب چونکہ معاملہ ضلعی ہیڈکوارٹر کا ہے لہذا بغیر کسی علاقائی تعصب اور ذاتی مفاد کے ہمارے نمائندگان سمیت کھرمنگ سے تعلق رکھنے والے اہل علم و قلم اور دانشور حضرات کوسوچنا ہوگا کہ ہم ایک ایسے جگے کاانتخاب کریں گے جہاں سکیورٹی کے حوالے سے کو پریشانی درپیش نہ ہو اور بنیادی ضروریات بھی دستیاب ہو۔یوں اگر ہم پورے کھرمنگ کا دورہ کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ غاسنگ سے لیکر گوہری کو کراس کرنے کے بعد کوئی ایسا رقبہ نظر نہیں آتا جو ایک ضلعی ہیڈکوارٹر کیلئے موزوں ٹہرایا جاسکے لہذا کہا جا رہا ہے کہ حکومتی حلقوں میں سادات کالونی گوہری سے متصل جسے عرف عام میں گوہری تھنگ کہا جاتا ہے ،سے مناسب کوئی جگہ نہیں کیونکہ یہ جگہ کزبورتھنگ مہدی آباد، کتی شو داپا سے لیکر بلاروگو کھرمنگ کے عین درمیان میں واقع ہے اور یہاں ضلعی ہیڈکوارٹرکیلئے مطلوب اراضی کی دستیابی کے ساتھ ٹیلی فون ،موبائل، پانی،بجلی اور سیاحت کے مواقع موجود ہیں لہذا کھرمنگ کے عوام کو چاہئے کہ کثیر قومی مفاد میں علاقائی ضرورت کو مدنظررکھتے ہوئے گوہری میں ضلعی ہیڈکوارٹر کیلئے حکومت کی رہنمائی کریں تاکہ جلداز جلداس حوالے سے کوئی پیش رفت ہوسکے اور کھرمنگ میں ترقی کا ایک نیا دور شروع ہوجائے۔کیونکہ اس وقت منقسم کھرمنگ دونوں حلقوں کے درمیاں پسے جارہے ہیں اور ہمارے نام نہاد ممبران قانون ساز اسمبلی عوامی ووٹ کو ایک پراڈکٹ سمجھ کر ذاتی معیشت کو خوب ترقی دے رہے ہیں حالانکہ کھرمنگ ایک ایسا علاقہ ہے جہاں سے پن بجلی نہایت ہی آسانی کے ساتھ پیدا کیا جاسکتا ہے اور معدنیات سے بھی مالا مال ہیں۔ اس وقت گلگت بلتستان میں بجلی کا مسلہ گھمبیر شکل اختیار کر رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ اس وقت کھرمنگ کے کئی نالہ جات سے سکردو کو بجلی کی سپلائی کیلئے ہائیڈل پاور لگائے جارہے ہیں اور اب ضلع کا درجہ ملنے کے بعد مزید مواقع پر پیدا ہونگے اسکے علاوہ گزشتہ دہائیوں میں تعلیم کھرمنگ کے عوام کیلئے ایک بڑا مسلہ رہا ہے کیونکہ ہمارے ممبران اسمبلی نے تعلیم پر کبھی بھی توجہ نہیں دیا اقرباء پروری کی خاطر دُور دراز نالوں میں سکولز کی عمارتیں تو بنائے گئے لیکن غریب عوام کے بچوں کو معیاری تعلیم نہیں مل سکا کھرمنگ میں موجود طلباء سے خالی اور اساتذہ سے لیس کالج اقرباء پروری کی ایک زندہ مثال ہے۔کھرمنگ کی بدتر نظام تعلیم کو دیکھ کربہت سے علاقوں میں یہاں کے کچھ درد شناس لوگوں کی طرف سے قائم کردہ نجی سکولوں میں بھی مقامی لوگوں کی بے حسی اور انتظامیہ کا غیرفعال ہونے کے سبب تعلیم کا معیار بروقت فیس کی وصوولی تک محدود ہو کے رہ گیا ہے۔یہاں کی تعلیمی نظام ، صحت کا نظام،ماحولیاتی آلودہ گی اور سب سے بڑھ کر حکوت کی طرف سے ملنے والے چند گنتی کے پروجیکٹس بھی ان نام نہاد لیڈران کے نذر ہوجاتے رہے ہیں۔ آج کے اس ترقی یافتہ دور میں بھی کھرمنگ کے دُور دراز علاقوں کے عوام موبائل فون اور انٹیرنیٹ جیسے سہولیات سے محروم ہیں۔ آ ج تک اس علاقے کی معاشی وسعت کو مدنظر رکھتے ہوئے انڈسٹری وغیرہ نہیں لگاگئے جب کہ یہاں پر ڈرئی فروٹ، سلاجیت،سیب،آلو،خوبانی ، بارچہ بانی اور مختلف زراعتی صنعت کو بڑی کو آسانی سے فروغ دیا جا سکتا تھا لہذا ہم امید کرتے ہیں کہ ضلع کی تشکیل کے بعد کھرمنگ بلتستان ڈویثرن کا ایک ایسا ضلع ہوگا جہاں سے گلگت بلتستان کا ہر علاقہ مستفید ہو رہے ہونگے لہذاہمارے عوام اورعمائدین کھرمنگ کو بھی اس حوالے سے کرادار ادا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بروقت اس کام کو عملی جامہ پہنا سکیں کیونکہ کھرمنگ ضلع بننے کے بعد یہاں پر نئی حلقہ بندیاں ہوگی اور اس عوام خود مختار ہونگے سیاست میں ایک نیا رنگ ابھر کر آئے گا کیونکہ کہا یہ جارہا ہے کہ اس وقت ضلع سکردو میں سب سے ذیادہ تعلیم یافتہ لوگ کھرمنگ سے تعلق رکھتے ہیں اور ایسے میں تعلیم یافتہ لوگوں کو ضلع کی خدمت کا موقع ملے گا مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سب ملکر سب سے پہلے ہیڈکوارٹر کی تکمیل کر مرحلہ مکمل کرنے کیلئے کوششیں کریں ۔ امید کرتے ہیں کہ کھرمنگ کے باشعور عوام بالخصوص یوتھ اس حوالے سے ذیاد ایکٹو رہیں گے اور آنے والا پانچ سال کھرمنگ کے عوام کیلئے خوشحالی اور تبدیلی کا سال ہوگا۔اللہ ہم سب کو تمام تر ذاتی مفاد سے ہٹ کر اجتماعی مفاد کیلئے بولنے لکھنے اور کوشش کرنے کی ہمت عطا فرمائے آمین۔

از۔شیرعلی انجم

مزید دریافت کریں۔

مضامین

اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس

یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ