ہنزہ نیوز اردو

شہزادہ عباس علی خان ولد میر محمد جمال خان، میر آف ہنزہ، اب ہم میں نہیں رہے۔

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

اللہ پاک ان کے درجات بلند فرمائے اور لواحقین کو ان کی ناگہانی موت کا صدمہ برداشت کرنے کیلئے اعلیٰ ہمت و توفیق عطاء فرمائے ۔ آمین یارب العالمین۔مرحوم انتہائی کم گو اور خاموش طبع و شریف النفس انسان تھے۔ مرحوم و مغفور میران ہنزہ کے آخری چشم وچراغ میر محمد جمال خان، والئی سابق ریاست ہنزہ، کے دوسرے فرزند ارجمند تھے جو اپنے خاندانی حکمرانی اور مابعد سن 1974ء کے سیاسی اونچنیچ سے زیادہ تر الگ تھلگ محض اپنی پیشہ ورانہ و خاندان عظیم اور یاران حمیم کے حلقوں میں روزمرہ کی زندگی گزارنے میں ہی اکثر مصروف نظر آتے ۔مرحوم شہزادہ عباس علی خان صاحب کے علاوہ اپنے بڑے بھائی میر غضنفر علی خان صاحب (میر صاحب، جو اب محض ایک تاریخی خاندانی خطاب (title) کی حد تک اپنے نام کے ساتھ قانوناً استعمال کرنے کے مجاز و متصرف ہیں) کے تیسرے بھائی شہزادہ امین خان صاحب بھی ہیں۔ یہ تینوں نام ،بشمول جمال خان، ان کے تاریخی حکمران خاندان عیاش کز (Ayashkutz) میں پہلے بھی ان کے تین آباؤ اجداد (bapoxaro) کے بھی رہے ہیں, اور خاص طور پر میر شاہ غضنفر ، جن کو ہمارے بزرگ لوگ اس عظیم bapo کو سادہ الفاظ میں شاہ غضمفر (Ghuzamfar) کے نام سے پکارتے تھے اور ان کی یادوں میں مشہور تھے۔ ان کی امارت (میری) کے حوالے سے تو یہ بات تاریخ میں مشہور ہے کہ راجوں میں غضمفر اور پہاڑوں میں دیامر بڑے ہونے کے حوالےسے رقم بھی ہے اور زبانی بھی لوگوں کو اب بھی یہ یاد ہے، اور یہ محض ایک عام محاورہ یا ضرب المثل نہیں ہے بلکہ دیامرو دیگر کے ہمارے بہادر بھائیوں کی طرف سے دیا گیا ایک تاریخی خطاب کی بھی حیثیت رکھتا ہے ۔ اس کے علاؤہ اس عظیم میر شاہ غضنفر نے اسماعیلی عقیدے کو اپنی ریاست کو سرکاری مذہب قرار دیا تھا بے شک ان سے قبل ان کے والد میر شاہ سلیم خان اول المعروف شاہ سلم Shah Siloom نے زاتی پر اس عقیدے کو اختیار کیا ہوا تھا ۔سابق ریاست ہنزہ، جس کی شہرت اس وقت بھی چہار دانگ عالم پھیلی ہوئی تھی تو ان دو میران ہنزہ کے نام زیادہ مشہور ہیں اور دیگر بھی دوسرے حوالوں سے بھی کیونکہ زیادہ تر ان دو کے ادوار میں ریاست کے حدود پھلتے بھی رہے اور پھیلتے بھی اور میر شاہ سلم بھی تو عقیدہ کے حوالے سے اور نظام آبپاشی کے حوالے سے اب بھی لوگوں کی یادوں میں اچھے الفاظ میں یاد ہیں اور ان کی نکالی ہوئی نہر المعروف شاہ سلمے دلہ (Shah Siloom e Dala) جو تاریخی مرکز بلتت سے موجودہ مرکز علی آباد تک ہے، اب بھی تازہ ہے اور زمینوں کو سیراب کرنے کا ایک بڑا زریعہ ہے۔ ان نو آبادیوں کے حوالے سے بھی میر شاہ غضنفر بھی بہت مشہور و معروف حکمران رہے ہیں اور کئی نئے گاؤں آباد کرانے میں ان کا نام اب بھی مشہور ہے۔

ککا مرحوم خود بھی فون پر بھی پوچھے کہ آیا ان کے آباؤ اجداد اور origin کے حوالے سے پوچھتے کہ پروفیسر صاحب ایک سوال ہے کہ کر اس حوالے سے معلومات حاصل کرتے رہتے، خاص طور پر ایک دفعہ الجزیرہ ٹی وی چینل پر تاریخ کے حوالے سے اپنے انٹرویو سے پہلے کہ اپنے تاریخی معلومات ٹھیک بھی ہیں یا نہیں تو اپنے آپ کو ضرورupdate کرتے۔ایک علمی و تاریخی تحقیق academic and historical research کے ادنیٰ طالب علم کے ناطے راقم یعنی یہ بندہ ناچیز ، دیگر طبقات بشمول جملہ زبردست و زیر دست طبقات سے مواد اکٹھا کرنے کے حوالے سے اکثر اوقات ہنزہ جب کا کا اپنے اہل و عیال بشمول شہزادہ خان غزن خان (ثالث) کے ہمراہ تشریف لائے تو تاریخ کے حوالے سے ان کی رہائش گاہ پر انٹرویو کرنے جایا کرتا تھا اور کا کا محترم اور خاندان سے ملتا۔اللہ پاک ان کے درجات بلند فرمائے اور لواحقین کو ان کی ناگہانی موت کا صدمہ برداشت کرنے کیلئے اعلیٰ ہمت عطاء فرمائے ۔ آمین یارب العالمین ۔

مزید دریافت کریں۔

مضامین

کیا عورت کم عقل ہوتی ہے؟

ایک حدیث میں بیان ہوا ہے کہ عورت کم عقل اور کم دین ہے، جیسا کہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں مذکور ہے۔ یہ