اسلام آباد(پ ر):ہنزہ تھنکرز فورم کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مورخہ 15 جنوری 2019 کو مقامی روزنامے کے فرنٹ پیج پر شائع بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور اس طرح انسانی فلاح کیلئے کام کرنے والے رضاکاروں کے خلاف مذہبی رنگ دیکر رپورٹ شائع کرنا اور فلاحی کام کرنے والے افراد کی حوصلہ شکنی قابل مذمت ہے. دنیا بھر میں فلاح انسانیت کیلئے کام کرنے والے رضاکاروں کو ایک الگ مقام حاصل ہوتا ہے لیکن یہاں اس طرح حوصلہ شکنی اور ذاتی مفادات کے حصول میں ناکامی پر منفی ہتھکنڈے استعمال کرنا افسوسناک ہے. ساتھ مسلک کا نام لینے کا مقصد مخصوص مسلک کے سرکاری ملازمین کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت بدنام کرنے اور دیوار سے لگانے کی کوشش ہے. ایسے مسلکی منافرت پھیلانے والے افراد اور نام نہاد صحافیوں کو لگام دی جائے۔اپنا قیمتی وقت، علم، اور پیسے کی قربانی دیکر فلاح انسانیت کیلئے کام کر کے ریاست پاکستان کی مدد کرنے والے رضاکاروں کی حوصلہ شکنی کرنا قابل مذمت ہے. سرکاری ملازمین کے دفتری اوقات میں فلاحی اداروں میں کام کرنا کا الزام جھوٹ پر مبنی ہے. بغیر کسی ثبوت کے مفروضوں پر مبنی یہ ایسے رپورٹس کی اشاعت پر پابندی ہونی چاہئے، اس سے رضاکاروں کی حوصلہ شکنی ہوگی.آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک دنیا بھر میں ریاستوں کے ساتھ ملکر کام کرتا ہے اور اسی طرح پاکستان میں یہ ادارے ریاست پاکستان کی اجازت سے کام کر رہے ہیں. اس میں نہ صرف گلگت بلتستان بلکہ دنیا بھر میں انسانوں کی بہتر زندگی اور انسانیت کی خدمت سے کون ناواقف ہے. ایسے ہی گلگت بلتستان میں ہر شعبہ ہائے زندگی میں انسانیت کی خدمات انجام دی جا رہی ہیں. جن میں رضاکارانہ طور پر خدمات سر انجام دینے والے ادارے نمایاں ہیں اور ان کا مقصد صرف اور صرف انسانیت کی خدمت ہے۔پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں ان فلاحی اداروں نے اور رضاکاروں نے اپنی رضاکارانہ خدمات کے اعتراف میں کئی بین الاقوامی ایوارڈز حاصل کئے ہیں جو کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے. صدر پاکستان جناب عارف علوی کے لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران فلاحی اداروں کی خدمات کی تعریف زیادہ پہلے کی بات نہیں. ایسے ہی ریاست پاکستان کے کئی صدور اور وزراء اعظموں نے بھی ان فلاحی اداروں کے اعتراف میں اسناد دئے ہیں.مزید بات کرتے ہوئے ہنزہ تھنکرز فورم کے معزز ممبران نے کہا ہے کہ آغا خان نیٹ ورک نے بلخصوص گلگت بلتستان میں تعلیم، صحت، صاف پینے کا پانی، قدرتی آفات سمیت زراعت کے شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں اور ان کاموں کی کامیاب تکمیل میں ان فلاحی اداروں کے رضاکاروں کا کردار قابل تقلید ہے.دیگر خدمات کے اعتراف میں بات کرتے ہوئے ہنزہ تھنکرز فورم کے معزز ممبران نے کہا ہے کہ آغا خان نیٹ ورک کی کئی دہائیوں پر محیط محنت اور لگن سے فلاحی کام کی دنیابھر میں کوئ نظیر نہیں اور ریاست پاکستان و گلگت بلتستان کی حکومتیں اس نیک کام میں اپنی مدد فراہم کرتی رہی ہے، اور آگے بھی جاری رہے گا.ہنزہ تھنکرز فورم کے معزز ممبران نے کہا ہے کہ اسماعیلی مسلک کو نشانہ بنانے سے اس اخبار، انفرادی شخص و صحافی کو گلگت بلتستان میں اسماعیلی مسلک کے “آزادی گلگت بلتستان” کی قربانیوں اور ریاست پاکستان کیلئے شہادتوں کے بارے میں معلومات لینے کی اشد ضرورت تھی. اور گلگت بلتستان کا واحد نشان حیدر لالک جان بھی اسماعیلی مسلک کا ہی فرزند تھا جس نے اس مملک خداداد کی حفاظت میں اپنی جان کا نظرانہ پیش کیا اور ان کی شہادت کی تعریف میں نشان حیدر کیسے اعزاز سے نوازا گیا. آج بھی ایسے ہزاروں نوجوان ہیں جو پاک فوج کے شانہ بہ شانہ ریاست پاکستان کی حفاظت پر معمور ہیں اور اپنی جان کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں.ہنزہ تھنکرز فورم کے سینکڑوں معزز ممبران جس میں ہنزہ کے سیاسی، سماجی و اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد پر مشتمل ہے متفقہ طور پر بادشمال میں چھپنے والی رپورٹ کو نہ صرف شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں بلکہ مسترد کرتے ہیں. ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس رپورٹ کے مرتب کرنے والے صحافی، ایڈیٹر اور اخبار کے مالک کے خلاف وزیر اعلیٰ، گورنر گلگت بلتستان اور چیف سیکریٹری ایکشن لیکر فوری کارروائی کریں. تاکہ ایسے کسی بھی مسلک یا مذہب کو نشانہ بنا کر آپس میں نفرت پیدا کرنے کا سبب نہ بن سکے. ایکشن نہ لینے کی صورت میں احتجاج کرنا اور عدالت جانے کا حق محفوظ رکھتے ہیں. مقامی روزنامے میں چھپنے والے اس بیان کو ہنزہ تھنکرز فورم اسماعیلی مسلک کے ملازمین کے خلاف ایک سوچی سمجھی سازش سمجھتا ہے. اور خدشہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ یہ اسماعیلی مسلک کے نوجوانوں میں پائی جانے والی محرومیوں کو ہوا دینے کا باعث بن سکتی ہے. اور ساتھ مقامی اور صوبائ حکومتوں کی طرفسے کسی بھی کاروائ کو ایک مسلک کے خلاف کاروائ تصور کیاجائےگا۔مزید گفتگو کرتے ہوئے ہنزہ تھنکرز فورم کے معزز ممبران نے کہا کہ فلاحی انسانیت کیلئے کام کرنے والے اداروں میں کام کرنے والے لیڈران سے متعین ہیں اور ان کے کام سراہتے ہیں جنہوں نے اپنا قیمتی وقت نکال کر نہ صرف اسماعیلی مسلک کی بلکہ انسانیت کی خدمت کرتے ہیں. ہم اپنی لیڈرشپ پر فخر محسوس کرتے ہیں جو اپنا گھر بھی چلاتے ہیں، سرکاری ملازمت کے دوران اپنے فرائض بھی بخوبی انداز میں سر انجام دیتے ہیں اور بقیہ زندگی انسانی خدمت کیلئے وقف کرتے ہیں. یہاں یہ بات جاننے اور سمجھنے کی ضرورت ہے کہ نجی اداروں میں کام کرنے والا ہر شخص رضاکارانہ خدمات سر انجام دیتا ہے اور اس کو سرکاری ملازمت میں خلل پڑہنے کی وجہ قرار دینا قابل مذمت ہے.آخر میں ہنزہ تھنکرز فورم یونین آف جرنلسٹس کونسل آف ایڈیٹرز اور پریس کلب جیسے صحافتی ادارے سے مطالبہ کرتا ہے کہ صحافیوں کو صحافتی معیار اور پیشہ ورانہ اخلاقیات کا پابند کریں. تاکہ ایک صحافی کے ایسے غیر زمہ دارانہ رویے سے صحافت بدنام نہ ہو سکے

مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ