ہنزہ(ظہور الہی):سمائرنگر اور گنش ہنزہ کے جوانوں میں کھیل میں کل ہونے والا معمولی جھگڑا آج کسی بڑے سانحے کا سبب بن سکتا تھا۔ نگر اور ہنزہ کے سیاسی رہنماوں کی بر وقت مداخلت کی وجہ سے کسی بڑے سانحہ سے بچ گئے۔نور محمّد ،غازی خان، باقر تیحان، آغا نعیم سینیر رہنما پی ٹی آئی۔ ایڈوکیٹ ظہور کریم صدر پی پی پی ہنزہ، کے ساتھ علی آباد میں کسی میٹنگ میں تھے کی خبر ائی کی گنش اور سمائر کے جوانوں میں تصادم ہوا ہے۔اتنے میں 1122 کی ایمبولینس ہسپتال انے شروع ہوئیں ۔ تو ہم سارے ہسپتال گئے۔ ہسپتال میں اس وقت تک 8 جوانوں کو لایا گیا تھا جو ہلکے زخمی تھے۔تو وہاں زخمیوں کے ساتھ انے والوں سے پتا چلا کی دونگ داس میں اب بھی جوان اپس میں لڑ رہہے ہیں۔ہسپتال سے ہم گنش کی طرف روانہ ہوئیں اور راستے میں امجد ایوب صاحب بھی ملے ان کو بھی انے کا کہکر جاتے ہوئیں نگر کے سیاسی رہنماوں کو بھی فون کر کے وہاں پر انے کیلئے کہتے گئے۔گنش پل کے قریب گئے تو حالات کی سنگینی کا اندازہ ہوا۔ ایک طرف گنش کے جوان تھے اور ایک طرف سمائر کے جوان اور کچھ پہاڑوں پر۔ اور پتھراوں جاری تھا۔ کچھ پولیس کے جوان بھی تھے۔ہم گنش کے جوانوں سے بات کر کے سمائر کے جوانوں کی طرف جانے لگے۔ جو لوگ پل کے اطراف تھے ان لوگوں نے سمجھا کی کچھ لوگ بات کرنے آرہے ہیں انھوں نے پتھراوں روک دیا۔ جب ہم پل کے درمیان میں گئے تو پہاڑوں پر موجود دونوں طرف سے ہم پر پتھراوں ہوا بڑی مشکل ان کو بھی روکنے میں کامیاب ہوئیں۔سمائر کے جوانوں سے بات ہوئی تو انھوں نے کہا کی دونگ داس میں بھی سمائر کے جوان ہے آپ ان کو لیکر آییں۔ پھر کمیٹی بیٹھ کر بات کرے گی۔ وہاں سے پل کے اطراف بیٹھے جوانوں سے مل کر دونگ داس کی طرف نکلے۔دونگ داس پہنچ گئے تھے تواتنے میں جاوید حسین( ایم این اےنگر 4)اور محمّد علی اخترصاحب، مراد اور دیگر بھی وہاں پہنچ گئے۔ وہاں سے ساتھ اگے گئے۔ وہاں پر بھی ایک طرف گنیش کے جوان تھے اور دوسری طرف سمائر کے جوان۔چند پولیس کے جوان بھی موجود تھے۔ وہاں شیخ موسیٰ سے بھی ملاقات ہوئی جو پہلے سے وہاں تھا۔ اور ہنزہ نگر کے انتظامیہ کے لوگ بھی وہاں کچھ تھے۔سمائر کے جوانوں کے پاس گئے جو بڑی تعداد میں تھے وہاں پر نور محمّد صاحب ، جاوید صاحب اور محمّد علی اختر نے سمائر کے جوانوں کو سمجھانے کی کوشیش کی جو بلاخر کامیاب ہوئیں۔ کچھ جوانوں کی طرف سے جاوید سے تلخی بھی ہوئی۔وہاں سے واپسی پے سمائر کے جوانوں نے ہلدِکس پے لگے بل بورڈ کو بھی نقصان پہنچایا۔ خیر اگے پل پر اکے ان کو سائیڈ کرکے اس طرف بیٹھے گنش کے جوانوں کو کمپلیکس کی طرف بیج دیا۔ اور سمائر کے جوانوں کو سمائر بیج دیا گیا۔اور بعد میں اندر سے گنش کے جوانوں کو بھی بلایا گیا۔اور ہماری گنش سے واپسی ہوئی۔ دونگ داس ہم پہنچنے سے پہلے وہاں پر کیا ہوا اس کا علم نہیں۔لیکن ایک سوال یہاں پر یہ کی موجود حالات میں اتنے لوگوں کے جمع ہونے تک ہنزہ اور نگر کی انتظامیہ کہا تھی؟
مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ