گلگت: (خصوصی رپورٹر) گزشتہ 8 سالوں سے اسیر حق پرست رہنماء کامریڈبابا جان سینے کی شدید تکلیف میں مبتلا ہیں. ڈاکٹر نے انجئیو گرافی کرانے کی ہدایات جاری کردی تاہم انجیؤ گرافی گلگت بلتستان میں نہیں ہوتی ہے اسلام آباد یا دیگر کسی شہرکے بڑے ہسپتال میں ہوسکتی ہے۔ واضح رہے گزشتہ سال دسمبر کے مہینے میں بابا جان کو سینے میں شدید تکلیف ہونے کی وجہ سے سٹی ہسپتال گلگت میں داخل کروایا گیا تھا جہاں ان کو 5 روز تک طبعی امداد دی گئی تھی اور ڈاکٹروں کی جانب سے باقائدہ انجوگرافی کے احکامات دے دیئے گئے تھے۔ لیکن صوبائی حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہیں ملنے پر تاحال انجوگرافی نہیں کرائی جاسکی ہے۔ اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کے سینئر رہنماء و باباجان کے قریبی ساتھی ظہور الہٰی اور باباجان کے بھائیوں کا کہنا ہے کہ باباجان کی طبیعت خراب ہے اور انہیں سینے میں شدید تکلیف ہے اور بار بار ہماری اور ڈاکٹروں کی جانب سے کہنے کے باوجود اسلام آباد میں انجوگرافی کرانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ جس کی وجہ سے اسیر رہنماء بابا جان کے گھر والے شدید زہنی ازیت اور پریشانی میں مبتلاء ہیں۔ اسیر رہنماء کامریڈ باباجان کے گھر والوں اور پارٹی رہنماؤں کا کہنا ہے اس دوران باباجان کو کوئی معمولی سی بھی خراش آتی ہے تو اس کے براہ راست ذمہ دار وفاقی اور صوبائی حکومت ہوگی اور باباجان کو کچھ بھی ہونے کی صورت میں اور اس سے پیدا ہونے والی صورتحال کی زمیداری حکومت پر عائد ہوگی اور ہم حکومت کی اینٹ اینٹ بجا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ حفیظ الرحمن نے جی بی کے عام انتخابات سے قبل ناصرآباد ہنزہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وہاں کے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ سانحہ علی آباد کی جوڈیشل کمیشن رپورٹ جو جسٹس عالم کی سربراہی میں بنی تھی کو حکومت میں آنے کے بعد منظر عام پر لایا جائے گا لیکن تاہم ان کی حکومت کو 3 سال ہونے کے باوجود ابھی تک منظر عام پر نہیں لایا جاسکا ہے۔ مزید بات کرتے ہوئے عوامی ورکرز پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ باباجان سمیت دیگر ان کے ساتھی گزشتہ 8 سالوں سے بے گناہ جیلوں کے سلاخوں کے پیچھے رکھا ہوا ہے لیکن صوبائی حکومت کی جانب سے کوئی اس حوالے سے اقدام نہیں کرنا جمہوری حکومت کے منہ پر تمانچہ ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں جب بھی امریت کے بعد جمہوری حکومتیں بنی ہیں تب سیاسی اسیران کو سب سے پہلے رہا کرایا گیا ہے لیکن گلگت بلتستان میں سیاسی سیران کے ساتھ امرانہ دور حکومت کا رویہ اپنایا جارہا ہے ۔انہوں نے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان اوروفاقی حکومت سے پر زور مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسیر رہنماء کامریڈ باباجان کو فوری طور پر اسلام آباد یا کسی اور شہر میں انجوگرافی کروانے کی اجازت دی جائے اور ان کو پے رول پر رہائی دی جائے تاکہ ان کو فوری طور پر طبعی امداد پہنچائی جاسکے۔
مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ