ہنزہ نیوز اردو

زولفقار آباد میں نوجوان بے راہ روی کا شکار ہو رہے ہیں سدباب ضروری ہے..

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

طاہر رانا
گلگت شہر میں بظاہر سب سے پر امن اور تعلیم یافتہ سمجھے جانے والے علاقے زولفقار آباد میں 15 سے 18 سال کی عمر کے نوجوان بے راہ روی کا شکار ہو ہو رہے ہیں 
حیرت اس بات پر ہوئی کہ 8 سے 10 نوجوانوں پر مشتمل نوجوانوں کا ایک گروپ الصباح چوک کے ہوٹلوں میں شراب اور چرس کے نشے میں دھت ماحول کو خراب کرتے ہوئے پایا گیا ہے
رمضان کے مہینے میں اکثر دوستوں کے ساتھ رات گئے مختلف ہوٹلوں میں ہماری بھی محفلیں چلتی رہتی ہیں .. گزشتہ دنوں الصباح چوک میں ایک ہوٹل میں جانے کا اتفاق ہوا ابھی چائے بھی نہیں آئی تھی ہوٹل کا منیجر آیا اور اطلاع دی کہ یہاں کچھ اوباش لڑکے (جن کی عمریں 16 اور 17 سال کی ہیں ) شراب اور چرس کے نشے میں فیملیز کو ڈسٹرب کر رہے ہیں اور کچھ دنوں سے لگاتار یہاں آتے ہیں ہمارے برتن بھی توڑ ڈالے اور کچھ کہو تو بدمعاشی پر اترتے ہیں . منیجر نے ریکویسٹ کی کہ آپ چونکہ صحافی ہیں تو پلیز پولیس کو بلوائیں .. ہمارے ایک دوست نے پولیس کے ایک اعلی افسر کو کال کر کے انہیں صورتحال سے آگاہ کیا لیکن پولیس اس وقت پہنچی جب تک وہ لڑکے نکل چکے تھے
مذید تحقیق سے معلوم ہوا کہ ان لڑکوں کے گینگ میں 30 سے زائد نوعمر لڑکے ہیں جو مختلف غیر اخلاقی سرگرمیوں میں مصروف ہیں .. اس گینگ کا پہلا کام نو عمر لڑکوں کو پہلے دوست بنانا اور اسکے بعد انہیں اپنے ساتھ شامل کرنا ہے.. انکا طریقہ واردات یہ ہے کہ پہلے اپنے کچھ لڑکوں کے ساتھ کسی لڑکے پر حملہ کرواتے ہیں پھر ایک گروپ اس لڑکے کو حملہ آور لڑکوں سے بچاتا ہے اسکے بعد دوستی کرتے ہیں آہستہ آہستہ اسے بھی وہی لت لگاتے ہیں جن میں وہ خود ملوث رہتے ہیں 
تشویشناک بات یہ ہیکہ جو بھی ان کے ہتھے چڑھتا ہے اسے یہ گروہ پہلے بے راہ روی کا شکار کرتا ہے پھر اسکے گھر والوں کے نمبرز حاصل کرتا ہے اور یوں غیر اخلاقی حرکتوں کا نا ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوتا ہے
مقتدر حلقوں کو چاہئے کہ معاشرے میں بگاڑ اور غیر اخلاقی سرگرمیوں پر بھی نظر رکھیں اور ایسے کرداروں کو بے نقاب کرے جو نوجوانوں کو غلط راستے پر ڈالتے ہیں 
زولفقار اباد کے سمجھ بوجھ رکھنے والے اور باشعور افراد کو بھی چاہئے کہ وہ ان اوباش لڑکوں کی نشاندہی کریں ,اپنے بچوں پر نظر رکھیں اور پولیس کو اطلاع کریں ..اگر وقت پر ایسے نوجوانوں کو لگام نہیں دی گئی تو مستقبل میں اس گھر کو گھر کے چراغ سے ہی اگ لگ جائیگی 
سوشل میڈیا کے دوستوں سے بھی گزارش ہیکہ اس ایشو کو اتنا پھیلائیں کہ اس پر مناسب کاروائی عمل میں لائی جائے

مزید دریافت کریں۔

مضامین

اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس

یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ