ہنزہ نیوز اردو

خالد خورشید نے سرکاری وسائل کو وفاق کے خلاف استعمال کرکے گلگت بلتستان کو تنہا کردیا

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

گلگت(پ۔ر) سابق وزیراعلی و صوبائی صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہاہےکہ بزدار 2 وزیراعلی خالد خورشید اور اس کی صوبائی حکومت نے گلگت بلتستان کو ناقابل تلافی نقصان سے دو چار کردیا ہے۔خالد خورشید نے عمرانی فتنے کیلئے گلگت بلتستان کے 20 لاکھ عوام کے مفادات کو بیھنٹ چڑھایا اور یہاں کے مالی و سرکاری وسائل کو وفاق کے خلاف استعمال کرکے گلگت بلتستان کو تنہا کردیا ہے۔انہوں نے کہاکہ بزدار 2 خالد خورشید اپنی ڈیڑھ سالہ حکومت میں یہاں کے عوام کی تعمیروترقی کیلئے ایک ٹکے کا کام نہیں کیا لیکن گلگت بلتستان کے کروڑوں روپے کے فنڈز دبئی میں عیاشیوں,اسلام آباد میں اپنی موچ مستیوں اور آزادی مارچ کے نام پر عمرانی سرکس پر خرچ کردیئے۔اس نااہل حکومت نے یہاں کے فنڈز کو جوئے کا مال سمجھ کر اپنے نااہل کپتان نیازی کے مزموم عزائم کیلئے بےدریغ استعمال جہاں کئے وہاں عمرانی عزائم کیلئے وفاق سے تصادم بھی کرلیا جس کی وجہ سے پالیسی ساز اداروں میں گلگت بلتستان کی موجودہ حکومت اپنی ساکھ بری طرح برباد کرچکی ہے۔سابق وزیراعلی حفیظ الرحمن نے مزید کہاکہ وفاقی حکومت نے گندم سبسڈی میں کٹوتی نہیں بلکہ ان کی عیاشیوں کے غیرترقیاتی فنڈز میں کمی کی ہے۔کیونکہ جب فنڈز عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کرنے کی بجائے عمران خان کے مزموم عزائم اور وفاق کے خلاف ٹکراؤ کیلئے استعمال ہوں تو پھر گرانٹ دینے والا وفاق خالد خورشید جیسے نالائق حکمرانوں کو گلگت بلتستان کے خلاف عزائم کو کیوں دوام دے گا۔انہوں نے کہاکہ عمران خان کی حکومت میں گندم سبسڈی میں کٹوتی ہوئی لیکن ہم نے اپنی ورکنگ ریلیشن شپ سے ایسا ہونے نہیں دیا کیونکہ ہمارے سامنے گلگت بلتستان کے مفادات عزیز تھے۔انہوں نے کہاکہ خالد خورشید کو اب اپنی شاہ خرچیاں کم کرنی ہونگی۔اپنی کابینہ اور دیگر اخراجات کو کنٹرول کرنا ہوگا اور غیرقانونی فنڈز سے گندم سبسڈی کو برقرار رکھنا ہوگا۔بصورت دیگر خالد خورشید اور اس کی نااہل حکومت مستعفی ہوجائے اور نئے الیکشن کا اعلان کرے۔جب حکومتیں ناکام ہوجائیں تو پھر انہیں گھر ہی جانا چاہیے یا عوام انہیں گھر بیھج دیں گے۔

مزید دریافت کریں۔

مضامین

کیا عورت کم عقل ہوتی ہے؟

ایک حدیث میں بیان ہوا ہے کہ عورت کم عقل اور کم دین ہے، جیسا کہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں مذکور ہے۔ یہ