گلگت(کرن قاسم):حالیہ دنوں قاری حفیظ لیگ کی طرف سے جاری کردہ بیان جھوٹ پر مبنی، من گھڑت اور خلاف قاعدہ قانون ہے۔ محترمہ ثوبیہ جبین مقدم صاحبہ پاکستان مسلم لیگ (ن) گلگت بلتستان خواتین ونگ کی بدستور صوبائی صدر ہیں جس کا نوٹیفکیشن جناب میاں محمد نواز شریف کی ہدایات کے روشنی میں مورخہ 18 جنوری 2018 کو پارٹی کی مرکزی قیادت نے نوٹیفکیشن جاری کی ہے۔ پارٹی کی قیادت محترم میاں محمد نواز شریف اور میاں محمد شہباز شریف کر رہے ہیں اور وہ ہی پارٹی میں صوبائی زمہ داریاں سونپنے اور اور واپس لینے کے مجاز ہیں۔
ہم کسی حفیظ لیگ کے نہ تو پہلے حصہ تھے اور نہ ہی اب ہیں۔ پارٹی کی مرکزی قیادت کی رضامندی اور نوٹیفکیشن تک محترمہ پاکستان مسلم لیگ ن وومن ونگ گلگت بلتستان کی بدستور صوبائی صدر ہیں اور پارٹی کی فعالیت کیلئے اپنی تمام تر توانائیاں بروئے کار لاتی رہیں گی۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے ساتھ ہمارے خاندان کی 30 سالہ رفاقت ہے اور ہم نے اس پارٹی کی خدمت میں اپنی زندگی لگائی ہے۔ قاری حفیظ صاحب کی طرح زاتی مفادات کے حصول کیلئے ایک پارٹی سے دوسری پارٹی میں جمپ ان نہیں کی ہیں۔ ہم مسلم لیگ ن کے ساتھ کبھی بھی بے وفائی نہیں کرینگے اور نہ ہی یہ جماعت خود چھوڑ کر جایئنگے۔ ہاں البتہ اگر پارٹی کی مرکزی قیادت کو ہماری ضرورت نہیں رہی تو پھر ہم گلگت-بلتستان کے وسیع تر مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے حلقے کے احباب، سپورٹرارن اور پارٹی کے کارکنان سے مشاورت کرکے اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرینگے۔ قاری حفیظ صاحب کی کرپٹ حکومت سے ہم 2018 سے علحیدگی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ 2018 کے شروع میں دورہ دیامر اور گونر فارم میں پارٹی کے عظیم الشان اور تاریخی جلسے سے خطاب میں قاری صاحب کے اعلانات جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوئے۔ ڈگری کالج داریل کے قیام کا اعلان، دیامر بھر کے تمام معلق پلوں کو آر سی سی پلوں میں تبدیل کرنا، مینیکال اور کھنبری کو نیابت بنانا، گوہرآباد کو تحصیل کا درجہ دے کر فنکشنل کرنا، داریل ڈویلپمنٹ فنڈ (500 میلین) کا قیام، تانگیر کیلئے بہت سارے اعلانات، دیامر میں ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ کا قیام، اخوت کی برانچیں مختلف جگہوں میں قائم کرکے بے روزگار نوجوانوں کو بلا سود قرضوں کی فراہمی، دیامر کے سینکڑوں نوجوانوں کو جنگلات کی تحفظ کے لئے بھرتی کرنے کا اعلان، نمبرداران دیامر کیلئے 30 جون 2018 سے پہلے معاوضہ میں اضافے کا اعلان، گوہرآباد تحصیل میں 30 بیڈڈ ہسپتال کی تعمیر کا اعلان، کیڈٹ کالج چلاس میں کیڈٹ سکول گوہرآباد کا قیام، آر سی سی بریج دڑن گوہر آباد، دیامر کوہستان حدود تنازعہ کا حل، ضلعی ہسپتال چلاس کو ڈویژنل ہسپتال میں اپ گریڈ کرنے کے تمام تر اعلانات، وعدے سب جھوٹے، جعلی اور فراڈ ثابت ہوئے ہیں۔ داریل، تانگیر سمیت روندو اور گوپس-یاسین اضلاع کے ہوائی اعلانات چیخ چیخ کر قاری حفیظ صاحب کا پیچھا کر رہی ہیں۔ انشاءالللہ گلگت بلتستان کے عوام قاری حفیظ صاحب سے ان تمام جھوٹے اعلانات کا حساب 2020 کے جنرل الیکشن میں لیں گے۔
ہم نے قاری حفیظ الرحمان صاحب کی حکومت کی کرپشن کے سکینڈلز، اقرباء پروری اور میرٹ کی پامالیوں کو ثبوت سمیت مرکزی قیادت کو بھیج چکے ہیں اور وقت آنے پر میڈیا میں بھی پیش کرینگے۔ قاری حفیظ الرحمان صاحب نے قوم کے اعتماد کو ٹھیس پہنچا کر اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں چوری اور ڈاکہ ماری کا بازار گرم رکھا ہے جس کی وجہ سے مسلم لیگ اقتدار میں ہو کر بھی آج گلگت بلتستان میں کمزور ترین سیاسی جماعت بن چکی ہے اور ہماری پارٹی کے تقریباً منتخب ممبران صوبائی حکومت کے خاتمے کے فوراً بعد دوسری سیاسی جماعتوں کی طرف اڑان بھرنے کیلئے تیار بیٹھے ہوئے ہیں۔
قاری صاحب نے اپنے دور حکومت میں پارٹی کی مضبوطی کیلئے کوئی عملی اقدامات نہیں اٹھائے بلکہ حقیقی کارکنان کو دیوار سے لگا کر پارٹی کو نیست و نابود کر دیا ہے۔ ان کا دل و دماغ جھوٹ، دھوکہ، ضد اور جھوٹی انا سے بھرا ہوا ہے۔
محکموں کے آفیسران سے ملکر دیامر بھاشا ڈیم کی کمپنسیشن کو جعلی خسروں کے نام پر لینڈ کی حیئیت کو تبدیل کروا کر اربوں روپے ہڑپ کرنے کی افواہیں عوام الناس میں گردش کر رہی ہیں، مسلم لیگ ن کو ٹھکیدار پارٹی متعارف کرانے کا سہرا بھی قاری صاحب کو ہی جاتا ہے۔ اپنے دور حکومت میں ٹھیکوں کی بندر بانٹ، مختلف محکموں میں عارضی ملازمین کی مستقلی بیک ڈور سے رقم لے کر کرنے، اور اپنے اقتدار کو بڑھوتری دینے کے لئے گلگت بلتستان کے عوام سے جھوٹے اعلانات، فراڈ اور دھوکہ دہی سے مسلم لیگ ن کی ساکھ کو بری طرح متاثر کیا ہے جسکی وجہ سے پارٹی کے مخلص اورمحب وطن کارکنان آج پارٹی سے میلوں دور نام بھی لینا گوارا نہیں کرتےہیں۔
ہم وفاقی حکومت اور مقتدر حلقوں کے زمہ داران سے اپیل اور مطالبہ کرتے ہیں کہ گلگت بلتستان کے سیاسی ماحول کی صفائی، میرٹ کی بالادستی، جعلی پی سی ون بنا کر اپرول لے کر لوٹ کھسوٹ کرنے، انتظامی آفیسران کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے دیامر بھاشا ڈیم لینڈ کی کمپنسیشن کی بندر بانٹ، محکمہ تعمیرات کے ٹھیکوں میں کرپشن کا بازار گرم کرنے، اور ملک وقوم کی لوٹی ہوئی دولت قومی خزانے میں واپسی کیلئے بڑے پیمانے پر وسیع مینڈیٹ کے ساتھ جے آئی ٹی قائم کیا جائے۔ جس میں تمام اینٹلی جنس ایجنسیز کے نمایندے، ایف آئی اے اور تمام متعلقہ محکموں کے اچھی شہرت رکھنے والے آفیسران شامل ہوں۔ مکمل چھان بین اور تحقیقات کی روشنی میں فائنڈنگز سامنے آئے تاکہ آئندہ کوئی بھی چور ڈاکو اقتدار کی کرسی پر بیٹھ کے قومی دولت لوٹنے کی جرآت نہ کر سکے
مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ