ہنزہ نیوز اردو

تعلیم اور تربیت: معاشرتی زمہ داری کا سنگم

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

تعلیمی اداروں کا بنیادی مقصد صرف علم دینا نہیں بلکہ ایک مکمل انسان کی تشکیل کرنا ہوتا ہے۔ آج کے دور میں، جہاں سائنس اور ٹیکنالوجی نے زندگی کو نئے زاویے دیے ہیں، وہیں یہ بھی اہم ہے کہ تعلیمی ادارے اور والدین مل کر بچوں کی تربیت کریں تاکہ وہ معاشرے کے زمہ دار شہری بن سکیں۔

تعلیمی نصاب کا کردار اہم ہے، مگر یہ بھی ضروری ہے کہ ہم بچوں کو اخلاقیات اور معاشرتی اقدار بھی سکھائیں۔ ہمارے تعلیمی ادارے جدید مسائل اور ان کے حل پر توجہ دیتے ہیں، مگر اکثر یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ معاشرتی اقدار کی تعلیم پر کوئی خاص توجہ نہیں دی جاتی۔ حالانکہ، ایک متوازن شخصیت کی تعمیر کے لئے اخلاقیات اور معاشرتی شعور بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کا علم۔

والدین کا کردار بھی اس معاملے میں بہت اہم ہے۔ وہ بچوں کے پہلے اساتذہ ہوتے ہیں اور ان کے رویے، عادات اور اخلاقی اصولوں پر سب سے زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو زندگی کے عملی تجربات سے سیکھنے کا موقع دیں اور انہیں بتائیں کہ کیسے ایک بہتر انسان بنا جا سکتا ہے۔

اساتذہ کو بھی اپنے تدریسی طریقوں میں تبدیلی لانی ہوگی۔ انہیں چاہیے کہ وہ صرف کتابی علم پر اکتفا نہ کریں بلکہ بچوں کو عملی زندگی کے چیلنجز سے نمٹنے کے طریقے بھی سکھائیں۔ مثلاً، ان کی تربیت اس طرح کریں کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں، دوسروں کے حقوق کا احترام کریں اور معاشرے میں مثبت کردار ادا کریں۔

بچوں کی بھی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے آپ کو صرف نصابی کتابوں تک محدود نہ رکھیں۔ انہیں چاہیے کہ وہ اخلاقی اقدار اور معاشرتی شعور کو بھی اپنے علم کا حصہ بنائیں۔ اس طرح وہ نہ صرف ایک کامیاب طالب علم بلکہ ایک زمہ دار شہری بھی بن سکیں گے۔

تعلیمی ادارے اور والدین کا مشترکہ مقصد یہی ہونا چاہیے کہ وہ بچوں کو صرف علم ہی نہیں بلکہ زندگی گزارنے کے اصول بھی سکھائیں۔ اس طرح ہم ایک ایسا معاشرہ تشکیل دے سکیں گے جہاں ہر فرد اپنی زمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے دوسروں کے حقوق کا احترام کرے اور معاشرے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرے۔

اس کے علاوہ، گلگت بلتستان کی حکومت کی جانب سے سرکاری سطح پر تعلیم جیسے انتہائی اہمیت کے حامل شعبے کو مسلسل نظر انداز کرنا بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔ تعلیمی اصلاحات میں کوتاہیاں اور بچوں، خواہ وہ سکول کے ہوں، کالج کے یا یونیورسٹی کے، پر جاری ناروا سلوک یہ ظاہر کرتا ہے کہ تعلیم جیسی نعمت، جو کہ ایک صحت مند معاشرے کی تشکیل میں اہم ترین ذریعہ ہے، کو اہمیت نہ دینا انتہائی افسوس ناک عمل ہے۔

حکومت کو چاہیے کہ تمام شعبوں میں سب سے زیادہ تعلیم کے شعبے کو ترجیح دے۔ دورِ جدید کے تقاضوں سے آراستہ تعلیمی نظام اور بچوں کو تعلیم کے حصول کے مواقع فراہم کرنا حکومتی ترجیحات میں شامل ہونا چاہیے۔ یوں ہی ہم ایک تعلیم یافتہ اور ترقی یافتہ معاشرہ تشکیل دے سکیں گے۔

مزید دریافت کریں۔

مضامین

کیا عورت کم عقل ہوتی ہے؟

ایک حدیث میں بیان ہوا ہے کہ عورت کم عقل اور کم دین ہے، جیسا کہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں مذکور ہے۔ یہ