امن سب کی ضرورت ہے امن یہاں کے ہر مکاتب فکر،اور ہر مذہب و مسلک کے پیروکار اور ہر انسان کو چاہئے امن کی ضرورت جتنا غریب کو ہے اتنا ہی امیر کو بھی ہے امن ہوگا تو ترقی ہوگی امن ہوگا تو روزگار ہوگا کاروبار چلے گا تعلیم صحت اور دیگر ضروریات پوری ہوں گی تعمیر و ترقی بھی ہوگی خوشیاں بھی آئیں گی اور خوشحالی بھی، کھیل کود بھی ہوں گے مسکراہٹیں بھی ہوں گی ۔۔۔۔۔۔طبی موت تک ہنسی مذاق بھی ہوگا لیکن اس کے برعکس اگر بد امنی ہوگی تو یہ بات کھائے جائے گی کب کوئی اندھی گولی زندگی کا چراغ گل کر دے، بد امنی نہ صرف ہمارا ترقیاتی بجٹ کھاجائے گی بلکہ اس کی آڑ میں چند ایک لوگ مالی بد عنوانی بھی کریں گے میرٹ کی پامالی بھی ہوگی، ہر طرف بے چینی اور اضطراب ہوگا ۔۔۔مجھے نہیں معلوم کہ کشیدہ حالات اور بدامنی میں بھی کسی کی دکان چلتی ہو کسی کا چورن بکتا ہو لیکن مجھے سو فیصد یقین ہے کہ حالات امن میں سب کا کاروبار چلتاہے روزگار چلتا ہے ریڑھی بھی چلتی ہے شاپنگ مال بھی، موچی کو بھی دیہاڑی ملتی ہے اور بیوپاری کو بھی ۔۔۔۔ امن میں شیخ و ملا بھی سکون کی نیند سوتا ہے وزیر و مشیر بھی۔۔۔۔امن میں فٹ پاتھ پر بھی سکون نصیب ہوتا ہے جبکہ بد امنی میں مخمل میں بھی نیند نہیں آتی ۔۔۔۔۔سو امن مشترک ہے اور سب کی ضرورت لہٰذا گلگت بلتستان کے امن کوبچانے کے لئے ہم سب کو کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے اور جس جس طرح آپ اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں کریں اس سے قبل کہ یہاں مذید خواتین بیوہ نہ ہو ں۔۔۔۔۔ بچے یتیم نہ ہوں۔۔۔۔ ماﺅں سے ان کالخت جگر نہ چھن جائے اور کسی خاندان سے اس کا کفیل دہشتگردی کی بھینٹ نہ چڑ جائے اور وہ خاندان بھیک مانگنے پرمجبور نہ ہو۔۔۔
امن کے حوالے سے گلگت بلتستان کے عوام کے لئے اچھی خبر یہ ہے کہ گلگت بلتستان حکومت کے سربراہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے اپنی ٹیم کی مشاورت کے بعد سخت اور ناگزیر فیصلے کئے ہیں صوبائی حکومت نے شرپسندی اور بد امنی پھیلانے والوں کے خلاف ریاست کی پوری طاقت کے استعمال کا فیصلہ کیا ہے ۔امن کے لئے تمام ضروری اقدامات اٹھانے کے فیصلے سے آگاہ کرنے کے لئے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے آئی جی پی اور سیکریٹری داخلہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شرپسند اور انتشار پھیلانے والوں کے لئے دو ٹوک الفاظ میں پیغام دیا ہے کہ گلگت بلتستان کی حکومت امن کے قیام کے لئے پوری طاقت کا استعمال کرے گی۔سوشل میدیا کے فلاسفروں ، نام نہاد قوم پرستوں بلکہ قوم پرستی کا لبادہ اوڑھے مفادات پرستوں کو بھی واضح پیغام دیا ہے کہ اس آڑ میں گندی زبان استعمال کرنے والوں کے خلاف بھی پلان تشکیل دیا گیاہے جس پر بہت جلد پیش رفت ہوگی اور بہت سارے فیک آئی ڈیز چلانے والے نشان عبرت بن جائیں گے ۔صوبائی حکومت نے جعلی فرقہ پرستوں کے خلاف بھی گھرا تنگ کرنے کی بات کی ہے اور ضرورت پڑنے پر اسلحہ کے خلاف آپریشن سمیت ملزمان کی سزاءکو یقینی بنانے کے لئے پراسکیوشن اینڈ انویسٹی گیشن کو بھی مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے ۔اس پریس کانفرنس میں سب سے اہم بات یہ تھی کہ وزیر اعلیٰ پر عزم اور پر امید تھے ۔انہوں نے عوام سے بھی تعاون کی اپیل کی اور میڈیا سے بھی تعاون کا تقاضا کیا ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سانحہ نلتر اور کنوداس آر سی سی پل پر فائرنگ کے ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے جنہیں سخت سزائیں دی جائیں گی۔انسداد دہشتگردی کی عدالت میں جج کی تعیناتی سمیت سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔صوبائی حکومت کے فیصلوں اور انتشار پھیلانے والوں کے خلاف عزم کے اظہار کے بعد گلگت بلتستان کے عوام کو پر امید رہنے اورحکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر بھروسہ رکھنے کے ساتھ ساتھ ان سے بھر پور تعاون کرنے کی ضرورت ہے ۔وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے حالیہ واقعات کے دوران علماء، سیاسی اکابرین ، میڈیا اور با شعور نوجوانوں کے مثبت کردار کی تعریف بھی کی۔۔۔
تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی دہشتگردی ہوئی ہو خواہ وہ کسی بھی قم کی دہشتگردی ہو نقصان ہمیشہ غریب کا ہوا ہے اورزیادہ تر شکار وہ لوگ ہوئے ہیں جو اپنی غربت مٹانے کی کوششوں میں مصروف رہے ہوں سانحہ نلترمیں بھی غریب ہی دہشتگردی کا نشانہ بنے اور کنوداس آر سی سی پل پر فائرنگ کے واقعے میں زخمی ہونے والے بھی غریب ہی ہیں ۔ان دونوں واقعات کے بعد گلگت بلتستان میں حالات کشیدگی کی طرف جا رہے تھےیہ بات حقیقت ہے کہ اگر سانحہ نلتر کو ہوا دیا جاتا تو یہ سانحہ کئی سانحات کو جنم دیتااس سانحے کے فوری بعد ہی علمائے کرام نے جس صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے عوام بالخصوص مشتعل نوجوانوں کو بھی صبر کی تلقین کی وہ قبل تحسین ہے اور یہی صبر کی تلقین ہی ہے جس نے گلگت بلتستان کو انتشار سے بچایا اس دوران گلگت کے تمام سیاسی افراد کا مثبت اقدام بھی یہاں کے امن کو بچانے میں کاریگر رہا ۔
۔گلگت بلتستان میں ایسا پہلی بار دیکھنے کو ملا ہے کہ ایک واقعے کی بیک وقت تمام مکاتب فکر کی جانب سے مذمت کی گئی ہے اور مجرموں کی گرفتاری میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کی گئی ہو یہ اقدام اس خطے کے عوام کے باشعور ہونے کی دلیل ہے اور ماضی میں اٹھائے گئے نقصانات کا ادراک بھی۔۔۔۔ جو گلگت بلتستان کے روشن مستقبل کا ضامن ہے۔
مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ