ہنزہ (عبدالمجید، ذالفقار بیگ) امریکہ، اسرائیل و بھارت گٹھ جوڑ کے نتیجے میں دنیا کے سب سے بڑے دہشت گرد اور انسان دشمن امریکہ کی جانب سے کھلے عام اور اعلی الاعلان ڈرون حملے اور عالم اسلام کے عظیم میجر جنرل قاسم سُلیمانی و عراقی فورس حشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر ابو مہدی المیندس کے ساتھ ساتھ کئی دیگر اہم کمانڈروں کو رات کے اندھیرے میں دہشتگردی کا نشانہ بنانے کے خلاف دنیا بھر میں امن پسند اور انسان دوست اقوام کی طرف سے بھرپور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اس سلسلے کی کڑی کے طور پر اہل تشیع ہنزہ نگر کی جانب سے جامع مسجد علیؑ علی آباد ہنزہ سے ہنزہ پریس کلب تک ایک احتجاجی ریلی کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں امریکہ، اسرائیل اور بھارت کے خلاف بھر پور نعرہ بازی ہوئی اور ریلی کے اختتام پریس کلب کے سامنے عُلمائے کرام نے اپنے اپنے خطبات میں امرکی و اسرائیلی پالیسیوں کے خلاف بھر پور احتجاج اور قرار داد پیش کی گئی اور اس قرار داد میں کہا گیا کہ امریکہ، اسرائیل و بھارت گٹھ جوڑ کے نتیجے میں امریکہ کی طرف سے غنڈہ گردی کی انتہا کرتے ہوئے عالم اسلام کے عظیم جنریل میجر جنرل قاسم سُلیمانی اور عراقی فورس حشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر کے ساتھ ساتھ دیگر کئی کمانڈروں کو دہشت گردی کا نشانہ بنا کر بغد ادئر پورٹ کے نزدیک شہید کرنے کے خلاف یہ اجتماع بھر پور احتجاج کرتا ہے نیز اقوام متحدہ کی بے حسی کی بھی شدید مُذمت کرتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے بھر پور انتقام لینے کے عزم اور شہداء کی تدفین کے بعد عراق میں مو جود امریکی اڈے پر ایرانی میزائیلوں کے ذریعے کئی امریکی فوجیوں کو ہلاک کر کے ان کے لاشوں کو امریکہ تحفہ بیجنھے پر ایرانی قوم کو عموماً اور رہبر جہان اسلام علی خامنہ ای کو بالخصوص میریہ تبرک پیش کرتے ہیں۔ پاکستان کے اعلیٰ حکام اور پالیسی سازوں کی طرف سے امریکہ کو فوجی اڈے نہ دینے پر انہیں داد دیتے ہیں مگر ان اہم معاملات میں غیر جانبدار رہنے کی پالیسی کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور مطا لبہ کرتے ہیں کہ عالم اسلام پر ٹوٹی اس مصیبت میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔ اس کے علاوہ ہمسایہ ملک چین، روس اور دیگر غیر اسلامی ممالک کی طرف سے ایران و عراق کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے اور امرکہ کی بھر پور مُذمت کرنے کو سرہاتے ہیں نیز امید رکھتے ہیں کہ دنیا بھر کے ممالک امریکہ کے اس بر بریت پر نہ صرف احتجاج کرینگے بلکہ امریکہ کے ساتھ تجارتی و معاشی بائیکاٹ بھی کرینگے
مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ