ہنزہ (اجلال حسین) اسیران سانحہ علی آباد ۱۱۔ اگست۱۱۰۲ کے اہل خاندان کا ہنگامی پریس کانفریس جیلوں میں بند اپنی اولاد کا درد لئے اہل خانہ بچوں سمیت اپنی فریاد لیکر ہنزہ پریس کلب پہنچ گئے، اس وموقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسیروں کے اہل خانہ نے کہا ہے کہ سانحہ علی آباد ہنزہ۱۱۔ اگست۱۱۰۲ء جس میں والد اوران کا لخت جگر(بیٹا) پولیس کے ہاتھوں شہید ہوئے۔اس مقد مے جس میں ہنزہ بھرکے ساڈھے چار سو سے زائد افراد پر دہشتگردی کے مقدمات درج ہوااور تاحال سولہ افراد جیل کی سلاخوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں یہ وہ مقدمہ ہے جس میں شہید کرنے والے پولیس ملزان کو ترقیاب کیا گیا ہے اور بے قصورنو جوانوں کو ستر ستر سال کی قید و۰۲،۰۲ لاکھ کے جرمانے کئے۔ جب کہ اس مقدمے کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی فئکٹسء فائینڈنگ کمیٹی اور بین الاقوامی ادارے خاص کر ایچ آر سی پی کی چیر پر سن عاصمہ جہانگیر نے ہنزہ آ کر تمام اسیر ان کے اہل خانہ اور آل پارٹیز کے رہنماؤں سے ملنے کے بعد اس مقدمے کو سیاسی و بد نیتی پر مبنی مقدمہ قرار دیا تھا۔ اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ تمام نو جوانوں کو با عزت بری کی جائے اس کے علاوہ آ جسٹس محمدعالم خان کی سر براہی میں جوڈیشل انکوائری رپورٹ تیار کی تھی جو گزشتہ آٹھ برس بعد بھی جوڈیشل انکوائری رپورٹ منظر عام پر نہیں لایا جا رہا ہے کیوں کہ سر کار خوف زدہ ہے انکوائری رپورٹ میں ہماری معلومات کے مطابق تمام اسیروں کو بے قصور قرار دیا جا چکا ہے اور حکومت وقت کی نا اہلی اور اُس وقت کے وزیر اعلیٰ سید مہدی شاہ نے اور سابق سپیکر وزیر بیگ گلگت بلتستان اور ڈی ایس پی با بر کی نا اہلی کی وجہ سے یہ سانحہ وقوع پذید ہوا ہے آج بھی ہمارا مطالبہ ہے کہ جوڈیشل انکوائری رپورٹ کو منظر عام پرلا کر واقعہ کے ذمہ داروں کو سزا دی جائے۔ اس کیس کے حوالے سے ہم نے پاکستان کے تمام آئینی اداروں کے حکام سے ملاقات کیا گیا ہے جن میں پاکستان کے سابق صدر ممنون حسین، موجودہ صدر ڈاکٹر عارف علوی، سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان ثاقب نثار، انسانی حقوق کی چیر پرسن شری رحمان، سابق امو ر کشمیر اور موجودہ پارلیمانی کمیٹی کے چیر مین مصطفیٰ کھو کھر اورسابق پارلیمانی کمیٹی کے چیر مین مشاہد حسین سید، سنیٹر فرحت اللہ بابر، سینیٹر افرسیاف خان خٹک اوردیگر سینٹرز نے اپنے دورہ ہنزہ کے دوران کیس کا تفصیلی مشاہدہ کر کے رپورٹ مرتب کر کے تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کی سفارش کیا گیا تھا۔ان کے علاوہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان اورگورنر جی بی میر غضنفر علی خا ن نے عوام ہنزہ کے سامنے اس مقدمے کو بد نیتی پر مبنی کیس قرار دے کر تمام تر قیدیوں کو رہائی کی یقین دہانی کرائے تھے حال ہی میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان سعودی عرب اور مختلف ممالک میں مختلف جرائم میں جیلوں میں بند پاکستانی قیدیوں کو رہا کر وا رہے ہیں ہیں۔ ملک اور قوم کا نام روشن کرنے والے ہیروز، غازی اورمعروف کوہ پیماء وں نے پوری دنیا میں ملک کام نام روشن کیا۔ اور حال ہی میں اس سر زمین کے مایہ ناز پاک فوج کے سپوت لیفٹیننٹ کرنل راشد کریم بیگ شہید اور دیگر شہداء کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ مگرسر زمین ہنزہ کے بے گناہ قید سیاسی نو جوانوں کو رہا کرنے کی بجائے گزشتہ آٹھ برسوں سے جیل میں بند رکھا ہے۔ ان بے گناہوں کی ذہنی اذیت دی جا رہی ہے اور مختلف ہی لے بہانے بنا کر بند رکھا ہوا ہے۔ اس مقدمے کی اہم واقعات کی طرف توجہ دلانا چاہتے ہیں کہ غذر جیل میں اسیر شکر اللہ بیگ عرف مٹھو کی چھوٹی بہن جو گیارویں جماعت کی طالبہ تھی اپنے پیارے بھائی کی جدائی کاصدمہ برداشت نہ کر سکی اور خود کشی کر لی اب قیدی سلمان کریم جیل کی اذیت برداشت کرتے کرتے ذہنی مرض میں مبتلا ہو کر اسلام آباد کی پمز اسپتال میں زیر علاج ہے اسی مقد مے کے سبب فضل کریم ولد گوہر حیات نے خود کشی کی اور بیٹے کی جدائی برداشت نہ کر سکنے کی وجہ سے فضل کریم کے والد(گوہرحیات) بھی دل کا دورہ اور خالق حقیقی سے جا ملے۔ گاکوچ جیل میں قید با با جان شدید بیمار ہے اور ان کا علاج نہیں کروا یا جا رہا ہے۔ اس تمام صورت حال کو دیکھ کر ہمیں یوں لگتا ہے۔ کہ ہمارے عزیر و اقارب(قیدی) کھبی بھی رہا نہ ہونگے آج تک ملک کے تمام بڑے بڑے آئینی اداروں پر یقین کرتے ہوئے ا ٓٹھ برس ان کی رہائی کے منتظر رہئے۔ مگر اب انتظار کی کھڑیاں ختم ہو چکی ہیں اور ہمارا حوصلہ جواب دے چکا ہے۔ اس لئے ڈاکٹر عارف عُلوی صدر مملکت،عمران خان نیازی وزیر اعظم، آنریبل آصف کھو سہ چیف جسٹس آف پاکستان، قمر جاوید باجوہ چیف آف آرمی اسٹاف اور دیگر آئینی اداروں و انسانی حقوق سے متعلق اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ نوٹس لے کرتے ہیں کہ جلد از جلد اسران کی رہائی کو ممکن بنایا جائے اسیران ہنزہ رہائی کمیٹی پچیس جون سے قانونی اور آئینی حق استعمال کر کے پُر امن احتجاجی تحریک کے لائے عمل کا اعلان کر جائگا۔ اس لئے ہم تمام سول سو سائیٹی، آل پارٹیز، بز نس ایسو سیشن، ٹرانسپورٹ ایسو سی ایشن، ہوٹل ایسو سیشن اور نیز مذہبی تنظیموں و انجمن تاجران ہنزہ سے اسیران ہنزہ سے محبت کرنے والے مائیں بہنوں سے استدعا ہے کہ اس مشکل کی کڑی میں اسیران کی رہائی کے لئے اظہار یکجہتی کے لئے ہمارے ساتھ دیں۔ خاص طور پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ہم مشکور ہیں کہ گزشتہ آٹھ برسوں سے مذکورہ مقدمے کو تابندہ کئے ہوئے ہیں اور ہم پُر امید ہیں کہ مستقبل میں بھی یک جان دو قالب بن کر اس مقدمے کی اختتام تک ساتھ دیتے رئینگے۔