ہنزہ (سیماکرن): اسیران رہائی کمیٹی کے زیر اہتمام بے گناہ اسیروں کی رہائی کیلئے یک نکاتی ایجنڈے کے تحت کالج چوک علی آباد ایک پر امن احتجاجی دھرنا دیا جس میں متاثرین کے ساتھ عوام کی ایک کثیر تعداد نے دھرنا میں شرکت کی۔ دھرنے کے شرکا میں تمام سماجی، مذہبی و سیاسی حلقوں کے نمائندے موجود تھے جن میں پی ٹی آئی کے امیدوارکرنل (ر) عبیداللہ بیگ، نور محمد ، پاکستان پیپلز پارٹی ضلع ہنزہ کے صدر ایڈوکیٹ ظہور کریم، شیخ موسیٰ کریمی، آزاد امیدوار کامل جان، ریحان شاہ، امتیاز گلگتی، ایڈوکیٹ احسان اور عوامی ایکشن کمیٹی کے صدر فدا حسین سمیت دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی اور انہوں نے اسیروں کے خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا اور دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اسیروں کا مسلۂ صرف چودہ خاندانوں کا نہیں بلکہ پورے علاقے کا مسلۂ ہے اور جب تک مسلۂ حل نہیں ہوتا دھرنا جاری رکھیں گے انہوں نے مزید کہا کہ ریاستی اداروں نے ہنزہ کے عوام کیساتھ ظلم کی انتہا کی ہے جس کا ازالہ جلد از جلد کرکے اسیروں کو رہا کیا جائے اور جوڈیشل انکوائری رپورٹ کو منظر عام پر لا کر متاثرہ خاندانوں کو انصاف دلایا جائے۔ مقررین نے مزید کہا کہ ہنزہ کے نوجوانوں پر غداری کا سنگین الزام لگا کر انہیں جیل میں رکھنے کی بھرپور مزمت کرتے ہیں جو خطہ شہدا، غازیوں اور کوہ پیماوں کی ہے جو وطن عزیز سے والہانہ محبت کا اظہار کرتے ہیں ان پر گھناؤنے الزامات ناقابل قبول ہیں۔ دھرنے میں متاثرہ خاندانوں کے افراد نے بھی اپنے اوپر ہونے والے ظلم اور تکلیف کا تذکرہ کیا جو کہ قابل رحم تھا ۔ اسیروں کی ماؤں اور بہنوں نے اپنے پُر جوش تقاریر میں ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس دفعہ کسی قسم کے زبانی کلامی وعدے پر دھرنا ختم نہیں کریں گے جب تک ہمارے بیٹے اور بھائی رہا نہیں ہوتے۔
اس کے علاوہ منتظمین کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ کل چار بجے تک پلان بی کا بھی اعلان کیا جائے گا جو دھرنے سے بھی سخت ثابت ہوگا۔

مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ