بدلتا ہے رنگ آسمان کیسا کیسا پہلا روزہ تھا اور عوام کے لیے خوشخبریاں ہی خوشخبریاں تھیں وزیر اعظم عمران خان نے سب سے پہلے تو منافق اعظم چوہدری سرور کو گورنری سے فارغ کیا پھر باقی منافقین سے بھی اسمبلی کو پاک کردیا جو ہم پہ گذری سو گذری مگر شب ہجراں،ہمارے اشک تیری عاقبت سنوار چلے ویل ڈن وزیر اعظم عمران خان، وزیر قانون فواد چوہدری اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری آپ نے محب وطن پاکستانی ہونے کا ثبوت دیدیاقرار داد مسترد ہونے کے بعد وزیر اعظم کی ایڈائس پر صدر نے منافقین پر مشتمل اسمبلی تحلیل کردی اللہ تعالی کا شکر ہے کہ سب نے ملکر چوروں اور ڈاکوؤں سے ملک کو بچا لیاگذشتہ روز پہلی بار عمران خان کی آنکھوں میں آنسو لہراتے ہوئے دیکھے وہ اقتدار جانے کے نہیں تھے بلکہ لوٹ مار کے پیسوں سے دنیا بھر میں جائیدادیں بنانے والوں کے مل بیٹھنے پر تھے عمران خان کل جب قوم کو بتانے کی کوشش کر رہے تھے کہ اس وقت ملک کس قسم کے خطرے سے دو چار ہے وہ فرط جذبات میں رو پڑے ان کے یہ حالت کبھی نہیں ہوئی یہ تو وہ شخص ہے جو کبھی بھی اقتدار کو ٹھوکر مار کر عوام میں آئے تو کل پھر اس نے دوگنی طاقت سے واپس آ جانا ہے اپوزیشن جیسے چمچوں کو تو اس نے تین سال سے کسی شے پہ نہیں لکھا نہ ان کی اوقات ہے۔ خان کا دکھ یہ ہے کہ بیرونی سازش ہو رہی ہے اپوزیشن استعمال ہو رہی ہے قوم کے اندر سے لوگ خان کی ہی ٹانگیں کھینچ رہے ہیں ملک کا سودا ہو رہا ہے غیر ملکی دھمکیاں ہیں ملک کو تھریٹ ہیں اور اس سودے سے فائدہ اٹھانے والے نیوٹرل ہو گئے ہیں تو ہمیں کیا؟ ایسا نہیں ہوگا ہم نے اپنے بچوں کو وہاں پڑھانا ہے اور نہ ہی اپنے پیزے کے کاروبار چلانے ہیں جبکہ کچھ میڈیاہاؤسز اپنے ذاتی مفاد کیلیے کھل کر خان کے خلاف پروپیگنڈا کر رہا ہے آپ زرا تصور کرو عمران خان نے کبھی مشکل ترین وقت میں بھی اپنا انداز نہیں چھوڑا وہ چند سیٹوں پہ بھی الگ ہی انداز رکھتے تھے لیکن اپوزیشن والے سب مل کر ملک کو غلامی کی گہری کھائی میں دھکیل رہے تھے مگر خان ہر پریشر برداشت کر کے سیسہ پلائی دیوار بن گیا ہے کیاکبھی کسی نے سوچا تھا کہ اسے اس حد تک کمپرومائز کرنے پڑیں گے اس نے اپنی ذات کو نشانہ بنوا لیا لیکن ملک کی خاطر سب کچھ سہتا چلا گیا اقتدار اس کیلیے مسئلہ ہی نہیں کل پھر اسی کے ہاتھ آنا ہے لیکن اس وقت وہ ملک کو ان لٹریروں کے ہاتھ دے کر ملک کو بیچنا نہیں چاہتا وہ اس ظلم و ستم کو دیکھ رہا ہے اور قوم کو دکھانے کی کوشش بھی کر رہا ہے کہ معاملات کس حد تک چلے گئے ہیں ایک بات تو طے ہے کہ اپوزیشن والوں کی اتنی اوقات ہی نہیں ہے کہ یہ خان کے سامنے کھڑے ہو سکیں یہ بھگوڑے ہیں عمران خان نے اپنی ذات، اپنی پارٹی سب کچھ داؤ پہ لگا کر اس ملک اس قوم کیلیے تمام فرعونوں کے خلاف کھڑا ہو گیا ہے تاریخ ایسے لیڈر کسی کسی کو دیتی ہے یہ موقعے پھر نہیں ملتے ایک پاکستانی کی نظر سے سوچیں اگر یہ موقع کھو دیا تو ساری زندگی پچھتاتے رہو گے گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ اسٹبلشمنٹ نے استعفیٰ سمیت تین آپشن دیے تاہم قبل از وقت انتخابات بہتر آپشن ہے اور استعفے کا میں کبھی سوچ بھی نہیں سکتا میرا ایمان ہے کہ آخری منٹ تک لڑوں گا اور اب بھی میرا یہی ایمان ہے یہ جب قوم کے سامنے جائیں گے ووٹ ڈالیں ایک ملک کے خلاف سازش کا حصہ بنیں گے میں چاہتا ہوں کہ دنیا کے سامنے ان کی شکلیں سامنے آئیں تاکہ ہمیشہ کے لیے ان کے اوپر مہریں لگیں ابھی خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات ہوئے ہیں ان سب کو پتہ چل جائے گا کہ اس دن ان کی سیاست ختم ہوجائے گی اور ہوا اسکے برعکس امریکہ پاکستان میں کھلی مداخلت کر کے سیاستدانوں کو خرید کر حکومت گرانے جا رہا تھا اور22کروڑ کا ایٹمی طاقت والاپاکستان صرف تماشہ دیکھتا رہا ہے نہ کسی کو نوٹس دیا گیا نہ کوئی سوموٹو نہ کوئی رکاوٹ کیا یہ تھی ہماری بے بسی کی انتہا؟یہ پاکستان کے اندر جمہوریت کی اوقات اور جمہوری نظام ہے جنہیں ہم سلیکٹ کر کے اسمبلیوں میں بٹھاتے ہیں اپنے مسقبل کے لیے اور یہ ہمارے قومی مستقبل کو داؤ پر لگا نے سے نہیں ہچکچاتے یہ سیاسی شعبدہ باز پاکستان کو بیچ کر بھی ہمارے سر پر سوار رہیں گے کوئی ان پر ہاتھ نہیں ڈالے گا پوری قوم حقیقت دیکھ چکی ہے یہ پاکستان کے اندر جمہوریت کی اوقات اور جمہوری نظام ہے آخر میں سوشل میڈیا پر گردش کرتی ہوئی ایک خوبصورت تحریر کہ اگر کوئی یہ جاننا چاہتا ہے کہ پاکستان کی ساری دولت کہاں گئی ہے تو ”ہیتھرو ایئرپورٹ” سے زیر زمین ٹرین پکڑے اور ”ماربل آرچ اسٹیشن” پر اترے جب آپ اسٹیشن سے باہر نکلیں گے تو آپ کو ”نروان” ملے گا اس اسٹیشن کے ”ایک مربع میل” کے اندر درج ذیل افراد کی رہائش گاہیں 1. راجہ پرویز اشرف 2. شرجیل میمن 3 رحمان ملک 4. ملک ریاض 5. نواز شریف 6. شہباز شریف 7. آصف زرداری 8. جہانگیر ترین 9. علیم خان 10. میاں محمد سومرو 11. غلام مصطفی جتوئی 12. مخدوم احمد میثم 13. چوہدری شجاعت 14پرویز الٰہی 15. مولانا فضل الرحمن سمیت اور بھی بہت سارے لوگ ہیں جو ہمیں یہاں حب الوطنی کا درس دیتے ہیں اور جو لوگ اب بھی لٹیروں اور بدمعاشوں کو ووٹ دیتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ وہ دوبارہ پاکستان کے انچارج ہوں اور نیو ورلڈ آرڈر کے سامنے جھک جائیں ان کے دماغ کا چیک اپ کروانا ضروری ہے۔
مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ