ہنزہ نیوز اردو

اسلام آباد میں حقوق گلگت بلتستان کیلئے گرینڈ آل پارٹیزکانفرنس،حکومت پاکستان سے بڑا مطالبہ۔

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

اسلام آباد( بیورو رپورٹ) سپریم کورٹ آف پاکستان کا گلگت بلتستان کی قانونی حیثیت کے حوالے سے تاریخی فیصلے کے بعد گلگت بلتستان میں اقوام متحدہ کے 13 اگست 1948 کے قراداد پر عمل درآمد کیلئے مطالبے میں تیز ی آرہا ہے۔ اس حوالے سے اسلام آباد میں سپریم کورٹ کا جی بی کے حوالے سے فیصلہ اور مستقبل کا مشترکہ لائحہ عمل کے عنوان سے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق کے آل پارٹیزکانفرنس میں عوام ایکشن کمیٹی کے چیئرمین مولانا سلطان رئیس، گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کپٹن ریٹائرڈ محمد شفیع خان ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کےسیکرٹیری جنرل اور عوامی ایکشن بلتستان کے رہنما آغا علی رضوی، عوامی ایکشن کمیٹی کے سابق چیرمین اور گلگت بلتستان بار کونسل کے سابق صدر سنئیر قانون دان احسان علی ایڈوکیٹ سمیت گلگت بلتستان سپریم کونسل کے چیرمین اور سپریم کورٹ میں درخواست گزار ڈاکٹر عباس استوری،پاکستان تحریک انصاف گلگت بلتستان کے سنئیر رہنما و سابق جسٹس سید جعفر شاہ اور ایڈوکیٹ آمنہ انصاری،قراقرم نیشنل مومنٹ کے سیکرٹری جنرل تعارف عباس ایڈوکیٹ اور محمد جاوید سمیت وکلاء برادری کے نمائندگان محمد علی یار ایڈوکیٹ،محمد سمیع ایڈوکیٹ اور جی بی ایورنس فورم کے انجئنیر شبیر حسین،پیپلزپارٹی کے رہنماوں سمیت گلگت بلتستان کے سیاسی ،سماجی،مذہبی اور سوشل ایکٹوسٹ شخصیات شریک ہوئے۔
مقررین نے اپنے خطاب میں متفقہ طور پر اس بات کا اعلان کیا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے تفصیلی فیصلے کے بعد اب گلگت بلتستان کے عوام مزید صوبے کے نام پر گمراہ کرنا اپنے خطے کے ساتھ دھوکہ ہوگا لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام سے اپنے خطے کی قانونی حیثیت کے حوالے سے سیاسی نعروں کے بجائے سچ بولا جائے ۔
مقررین نے خطاب میں مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق گلگت بلتستان کی عوام کو بھی بنیادی حقوق دئے جائیںکیونکہ حکومت پاکستان نے خود13 اگست 1948 کو اقوام متحدہ میں 6 ہفتوں کے اندر لوکل اتھارٹییز کا قیام عمل میں لانے کا واعدہ کیا تھا جو آج تک پورا نہیں کیا گیا جبکہ دیگر دو متنازعہ خطوں کو اس بنیاد پر حقوق حاصل ہیں۔
مقررین نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام مزید کسی بھی قسم کے آرڈر کا متحمل نہیں یہاں کے عوام کو سیکنڈ ڈویژن شہری سمجھا جارہا ہے یہی وجہ ہے کہاایک ستر سالہ ریٹائرڈ جج کو گلگت بلتستان میں لگا کر عوام کے ساتھ ناانصافی کیا جارہا ہے۔ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے مقامی ریٹائرڈ ججوں کو کیوں گلگت بلتستان میں چیف جسٹس کے طور پر نہیں لگایا جارہا مقررین کا کہنا تھا کہگلگت بلتستان کے ساتھ المیہ اور تاریخی فراڈ ہے کہگریڈ 20 کا ایک چیف سیکرٹری جج کی تعینات کرتا ہے ایسے میںاُس عدالتی نظام کی حیثیت کیا ہوگی اب ہم نے اپنے راستے کا حل خود کرنا ہے۔
مقررین نے حکومت پاکستان کو واضح پیغام دیا کہ ابھی بھی ہمارا مطالبہ آئینی طور پر قبول کرنے کا ہے لیکن ایسا ممکن نہیں نظر آرہا ہے لہذا مسلہ کشمیر کی حل کیلئے رائے شماری ہونے تک گلگت بلتستان کو اقوام متحدہ کے قردادوں کی روشنی میں آزاد کشمیر طرز اُن سے بااختیار سیٹ دیں اور پہلی فرصت میں سٹیٹ سبجیکٹ کی خلاف ورزیوں روکیں اور یہاں کے عوام املاک پر مسلسل سرکاری قبضے کا خاتمہ کریں، مقررین نے آذاد کشمیر حکومت کو صرف علامتی طور پر ریاستی نظام ہے قرار دیتے ہوئے کہا کہ مظفرآباد میں حقیقی معنوں میںاسلام آباد سے گئے ہوئے لینٹ آفسر کی حکومت ہے لہذا گلگت بلتستان کو اُن سے بااختیار نظام دیا جائے اور گلگت بلتستان کے تمام تاریخی راستوں کو منقسم خاندانوں ملانے کیلئے کرتارپور کوریڈور کی طرح کھول دیا جائے۔
عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے چیرمین مولانا سلطان رئیس اپنے خصوصی پیغام میں واضح کیا کہ گلگت بلتستان ہاوس قیام پزیر افراد میرا لیڈر نہیں وہ میرا لیڈرشپ نہیں جو وفاق کی اشاروں پر چلتے ہیں یہ اگر لیڈر بنا ہے تو سیاست کا نام لیکر لیڈر بنا ہے۔اُنہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ عوامی ایکشن اب اپنی تحریک کو گلی گلی لیکر چلے گا۔

ٹی این این

مزید دریافت کریں۔

مضامین

اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس

یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ