ہنزہ ( اجلال حسین )انور حسین برچہ صدر عوامی ایکشن کمیٹی ہنزہ نگر نے کہابار کونسل اور ڈاکٹر غلام عباس صاحب کوئی نمائندے نہیں تھے البتہ ملت کی وسیع تر مفاد کی خاطر از خود سپریم کورٹ چلے گئے، ہم بار کونسل اور ڈاکٹر صاحب کی نیت پر شک تو نہیں کرسکتے چونکہ ایک حساس معاملے کو چھیڑا گیا ہے اور اس کا انجام بھی سامنے آیا ہے، حالانکہ یہ سیاسی معاملہ تھا اس حساس معاملے کو سیاسی سرگرمیوں کے زریعے منطقی انجام تک لے جانے کی کوشش ہوتی تو زیادہ بہتر ہوتا، خیر جو ہوا سو ہوا، اب سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد گلگت بلتستان دوراہے پر کھڑا ہو چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا چونکہ مذکررہ بالا ڈاکٹر اور بار کونسل نے اہلیان گلگت بلتستان کی خیر خواہی کا انجام تب ہوگا جب سپریم کورٹ سے سند : متنازعہ: ملنے کے بعد بین الاقوامی اداروں کے دروازے کھل گئے ہے۔ ڈاکٹر اور بار کونسل کو چاہیے کہ بین الاقوامی اداروں تک رسائی حاصل کریں، بہ الفاظ دیگر ورنہ آپ حضرات گلگت بلتستان کے مجرم تصور ہونگے۔باقی جو حضرات لعن تعن کی موقف رکھتے ہیں وہ زرا جمہوری عقل سلیم کا سہارا لیں وہ اس خطے کے وفادار اپنے آپ کو سمجھتے ہیں تو عوام کی مفاد کی بات کریں اور اختلاف رائے کی احترام کریں تب تمہاری رائے کی بھی احترام ہوگی۔ بصورت دیگر اس آئینی مسلے پر فریقین کا جو بھی رائے ہو، بسم اللہ، اس کے لئے گلگت بلتستان میں ریفرنڈم بھی رائے شماری واحد حل ہے، اکثریتی رائے قبول ہو جس سے شکوہ شکایات کی بھی خاتمہ ہوگی اور اُونچے میناروں سے اس مسلے کو لے کر بہ آواز بلند لیکچر دینے کی زحمت سے بھی محفوظ رہے گے۔

مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ