ہنزہ نیوز اردو

اخلاقی اقدار

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

نوید کریم ریانؔ

کیا کر بے غرض خدمت سدا اللہ کے بندوں کی سمجھ لے تیرےرب نے بے پناہ تجھ کو نوازا ہے مدد مانگا کروفقط اُس سے جو پالن ہارِ عالم سے سدا لبریز ہوگی تیری جھولی رحمتوں سے ایک اچھا انسان ہی اچھے اخلاقی اقدار کا حامل ہو سکتا ہے۔ ایک اچھے انسان کی ہمیشہ یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ اچھے اخلاقی اقدار کا مظاہرہ کرے۔ اس لئے روز مرہ زندگی کے دوران اُٹھتے بیٹھتے اور دوسرے لوگوں کے ساتھ برتاؤ کے دوران ایک اچھے اخلاقی اقدار کے حامل انسان کی یہ کوشش ہونی چاہیے کہ کبھی بھی اخلاقیات کا دامن نہ چھوڑے۔ صرف زبان ہی ایک ایسی چیز نہیں جس سے کسی بھی انسان کے اچھے اور بُرے اخلاقی اقدار کے حامل ہونے کا پتا چلتا ہے۔ بلکہ زبان کے ساتھ اعمال کا بھی پسندیدہ ہونا لازمی ہے۔ کیونکہ بعض دفعہ عقل مند لوگ بھی منافقوں کے چاپلوسی اور خوشامد بھری زبان سے دھوکہ کھا جاتے ہیں۔ چونکہ عمل کا تعلق خود احتسابی سے ہوتا ہے، اور المیہ یہ ہے کہ بہت کم ہی انسان ایسے ہوتے جو لوگ اپنے آپ کو اِ ن آفاقی اُصولوں کے ترازو میں تولتے ہیں اور اپنی کوتاہیوں اور کمزوریوں کا احساس کرتے ہیں۔ اگر کوئی انسان اپنی کوتاہیوں اور کمزوریوں کا احساس کر بھی لیتا ہے تو بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو ان بشری کمزوریوں کو تسلیم کر کے اُن کو اپنی ذات سے الگ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، بلکہ انسان ایسے میں اپنے لئے عجیب قسم کے خود ساختہ منطق اور جواز پیدا کرتا ہے۔ مثلاً ، یہ جواز کہ ” سب لوگ ایسا ہی کرتے ہیں” یا یہ کہ “اگر میں اکیلا ٹھیک ہونے کی کوشش کروں گا تو اُس سے کیا فرق پڑے گا، یا کیا فائدہ ہوگا” وغیرہ۔ جبکہ اصل بات اور حقیقت یہی ہے کہ ہم سب اپنے ہی اعمال کے جوابدہ ہوتے ہیں نہ کہ دوسرے لوگوں کے اعمال کے۔ انسان اللہ تعالیٰ کی اُن چند مخلوقات میں سے ہے جن کی ذاتی حیثیت میں ایک الگ پہچان اور حیثیت ہوتی ہے، یہ صرف نام کی حد تک نہیں ہوتی بلکہ یہ پہچان انسان کے سوچ اور فکر اور اُس کی ذاتی نظریے کی بنیاد پر ہوتی ہے۔ مثلاً اگر ایک چرواہے کے پاس ایک ریوڑ ہے تو اُس کو ریوڑ کے اندر موجود ہر مویشی کا الگ نام رکھنے کی ضررت نہیں پڑتی، لیکن اگر اسی ریوڑ میں اگر کوئی مویشی کسی خاص اہمیت اور خصوصیت کا حامل ہے تو چرواہا ضرور اُس مویشی کو ایک خاص اور الگ نام سے پکارے گا۔ اسی طرح پتھروں کے اندر گو کہ ہیرا سب سے قیمتی اور نایاب ہے لیکن صرف کوہِ نور ہیرے کا ہی الگ نام اور شناخت ہے، باقی سب ہیرے ہی ہیں۔ اللہ کی خاص مخلو ق ہونے کے باوجود ایک اچھا انسان ہونا کیوں مشکل ہے؟دنیا میں اچھے انسانوں کی کمی کیوں ہے؟ اُس کی وجہ یہ ہے دوسرے مخلوقات کے برعکس یہ فیصلہ بھی خود انسان نے ہی کرنا ہے کہ اچھے اوصاف کا حامل ہوکر ایک اونچا مقام اور الگ پہچان کا حامل ہونا ہے یا بُرے اعمال کے ذریعے پستی اور نیستی کا راستہ اختیار کرتا ہے۔ بحیثیت ایک مسلمان ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے پیارے محبوب کے اعلیٰ اوصاف اور اقدار کی زبان سے تعریف ہی نہ کریں ، بلکہ حقیقی اور روز مرہ زندگی میں ان اوصاف پر نہ صرف عمل کریں بلکہ انہیں اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنائیں اور ایسا تصور کریں کہ جس دن ان اُصولوں سے الگ ہو گئے اُس دن ہماری روحانی موت واقع ہو گئی ہو۔ کیونکہ اِس تصور کے بغیر ہماری زندگی ایک عام سے حیوانات یا ایک عام سے جمادات سے مختلف نہیں۔ ہم اپنے پالتو اور سدھائے ہوئے جانوروں کو اگر وہ ہمارے مرضی ، منشا اور پسند کے برعکس برتاؤ کریں تو اس صورت میں یا تو ہم اُن کے بیچ دیتے ہیں یا ذبح کرتے ہیں، جبکہ ہم نے ان کو تخلیق نہیں کیا ہوتا ۔ اور دوسری طرف انسان کو اللہ تعالیٰ پوری اور سمجھ اور عقل رکھنے کے باوجود آخری وقت تک مہلت دے دیتا ہے۔ لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی اس مہربانی کو سمجھیں اور وقت کے ہاتھ سے نکل جانے سے پہلے اپنی مرضی کو اللہ کی مرضی کے تابع کریں۔ صرف اسی صورت میں ہی ہم اعلیٰ انسانی اقدار کے حامل ہو سکتے ہیں۔ اخلاق ہی وہ چیز ہے جو انسان کو عرش سے فرش پر اور فرش سے عرش پر لے کر جا سکتی ہے۔ لیکن بدقسمتی سے دین سے دوری کے باعث ہمارا معاشرہ اخلاقی گراوٹ کا شکا ر ہے۔ کوئی بھی شخص سوائے اپنی ذات کے کسی دوسرے شخص کی بات سننے اور اچھی بات پر عمل کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔ جس کی وجہ معاشرے میں انسانی ہمدردی بھی کم ہوتی جا رہی ہے، قریبی تعلقات اور رشتوں میں بے اعتباری اور دوری پیدا ہو رہی ہے۔ ایثار اور قربانی کی جگہ خود غرضی ، خود پسندی نے لے لی ہے۔ اور انسان اپنی ذات کی تسکین کے لئے پوری دنیا کو اپنی مٹھی میں کر کے اپنی مرضی کے مطابق چلانا چاہتا ہے، جہاں دوسرے انسانوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اشرف المخلوق بننے کی توفیق اور ہمت عطا کرے اور اچھے اخلاقی اقدار اور بہترین عمل کے ذریعے انسانیت کی خدمت کرنے کی توفیق عطا کرے۔ آمین!

مزید دریافت کریں۔

مضامین

کیا عورت کم عقل ہوتی ہے؟

ایک حدیث میں بیان ہوا ہے کہ عورت کم عقل اور کم دین ہے، جیسا کہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں مذکور ہے۔ یہ