ہنزہ نیوز اردو

یوٹیوب کی بندش آخر کیوں ؟

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

حکومت کسی کو روزگار نہیں دی سکتی ہے تو کم سے کم کسی سے روٹی اور اس کے زریعے معاش کو ختم نہ کرئے ، یہ کیا سلسلہ پاکستان میں چل رہا ہے ، کبھی یوٹیوب کو بند کیا جاتا ہے تو کبھی کھول دیا جاتا ہے تو کچھ عرصے بعد کسی دوسرے ایپ کو بند کیا جاتا ہے ، آخر کیوں ؟ کیوں پاکستانی عوام کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے دور رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے ، دو دن پہلے سپریم کورٹ نے بھی سوشل میڈیا اور یوٹیوب پر قابل عتراض مواد کا نوٹس لیتے ہوئے یوٹیوب بند کرنے کی طرف اشارہ دیا ہے اور وزیر خارجہ اور اٹرنی جرنل کو نوٹس جاری کر دیا ہے عدالت نے یہ نوٹس فرقہ وارانہ کے کیس میں ملزم شوکتِ کے ضمانت کے سماعت کے دوران لیا گیا ، جسٹس قاضی آمین نے سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ ہمیں آزادی اظہار رائے سے کوئی مسلہ نہیں ہے ، ہم عوام کے پیسے سے تنخوا لیتے ہیں ہماری کارکردگی اور فیصلوں پر عوام کو بات کرنے کا حق ہے لیکن سوشل میڈیا اور یوٹیوب پر ہمارے خاندانوں کو نہیں بخشا جاتا ہے ۔ ہاں آپ کی بات درست ہے ، ہمارے معاشرے میں کچھ لوگ سوشل میڈیا کا غلط استعمال کر رہے ہیں ، وہ حکومت ، عدلیہ ، اور سیاسی مخالفین کے خلاف گندی زبان استعمال کرتے ہیں اور عدلیہ حکومت ، فوج اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے خلاف لوگوں کو اکسانے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں اور لوگوں کے دلوں میں نفرت بھرنے کی کوشش کرتے ہیں اور کچھ لوگ فحاشت ، غیر اخلاقی مواد شئیر کرتے ہیں جن کی ہم سب مزمت کرتے ہیں جو نہیں ہونا چاہیے ، لیکن چند لوگوں کی وجہ سے پورے ملک کو پہلے پپ جی ، پھر ٹک ٹوک اب یوٹیوب سے دور کرنے کی تیاری کیوں کی جاری ہے ؟ کیا ہمارے ملک کے پاس اتنی طاقت نہیں ہے کہ جو لوگ اس قسم کے کاموں میں ملوث ہیں ان کو گرفتار کرئے ان کے اکاؤنٹ اور چائینلز بند کرئے ، کیا حکومت یہ سمجھتی ہے کہ یوٹیوب ٹک ٹوک اور دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو بند کر کے ہم ان سے بچ سکتے ہیں تو اس بات سے میں متفق نہیں ہوں ، وہ اس لیے کیوں کہ حکومت خود اور قارئین آپ خود ایک بار ہمارے معاشرے کا جائزہ لیں ، ایک بار اپنے قریب دیکھیں ، سڑک پر دیکھیں آپ کو ہر جگہ بےروزگاری کا شکار آدمی ملے گا نوجوان ملے گا جو نوکری کی تلاش میں دن بھر پاگلوں کی طرح پھرتا ہے ، آپ دیکھیں ہمارے معاشرے میں کتنے نوجوانوں بےروزگاری کا شکار ہیں ، اور کتنے پڑے لکھیں نوجوان بےروزگاری کی وجہ سے جرائم کی دنیا میں قدم رکھنے پر مجبور ہوئے ہیں ، اب ان نوجوانوں کو جرائم کی دنیا میں قدم رکھنے پر سزا کا صحیح حقدار کون ہے ؟ ہمارا معاشرہ ، حکومت یا وہ بےروزگار نوجوان جو اپنی ضروریات کو پوری کرنے کے لیے مجبوراً غلط راستے پر چل پڑا ، کمبخت یہ پیٹ انسان کو انسان سے جانور میں تبدیل کر دیتی ہے۔
اب اس بےروزگاری اور لاک ڈاؤن کے دنوں میں بہت سے نوجوان اپنے گھروں میں بیٹھ کر پپ جی ، ٹک ٹوک اور یوٹیوب سے اچھائی خاصی آمدنی حاصل کر رہے تھے ، اگر ہم گلگت بلتستان کی بھی بات کریں تو گلگت بلتستان کے بھی نوجوان یوٹیوب سے آمدنی حاصل کر رہے ہیں اور کچھ نوجوان ٹک ٹوک پر کافی مقبول اور مشہور تھے ،اب ان کا کیا ہوگا ؟
کیا حکومت پاکستان کے اس فیصلے سے جو مزید نوجوان بےروزگاری کا شکار ہونگے ان کو نوکریاں دینے میں کامیاب ہونگے ، یہ تو ممکن ہی نہیں ہے ملک میں پہلے سے بےروزگاری کی شرح عروج پر ہے اور ہماری حکومت بےروزگاری کی شرح کو کم کرنے کے بدلے اور بڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہے جن کے منفی اثرات ہمارے معاشرے پر مرتب ہونگے ۔ وہ یوٹیوبر کیا کرئے گا جو خوبصورت مقامات کے ویڈیوز بنانا پر یوٹیوب پر ڈال دیتا تھا لوگ دیکھتے تھے ، پسند کرتے اور بیرون ممالک سے لوگ سیاحوں کی شکل میں آتے تھے جس سے یوٹیوبر کی بھی آمدنی ہوتی تھی اور ملک کی بھی آمدنی ہوتی تھی ۔ آپ کسی کو روزگار نہیں دے سکتے تو کسی کے منہ سے اس کا نوالہ نہ چھیننے۔ خدا کے لیے آپ نے تو کبھی 14 لوگوں کے قتلوں ، 220 لوگوں کو زندہ جلنے والوں ، 200 لوگوں کو قتل کرنے والے ، جن کے حکم سے یہ قاتل وغارت ہوتی تھی ، پیٹرول کے مافیاز ، چینی آٹا کے مافیازکے خلاف کاروائی نہیں کی جس طرح آپ یوٹیوب کے پیچھے لگے ہیں جن سے ججز نے خود شراب کی بوتل پکڑی تھی ، لیکن آپ اسے شراب ثابت نہیں کر سکے ، تو یہ کونسا قانون ہے کہاں کا قانون ہے ، 2012 سے 2016 تک یوٹیوب بند کر دیا گیا تھا کچھ فائدہ ہوا تھا ؟ میرے خیال میں تو کچھ نہیں بس اپنے پیر پر کلہاڈی مارنے کے مترادف ہے اسے اقدامات ۔ دوسری اور اہم بات یہ کہ اس دور میں کچھ بھی خاص کر سوشل میڈیا بند کرنا آسان نہیں ، وی پی این انسٹال کریں ، ملک منتخب کریں اور چلائیں جس ویب سائٹ یا سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کرنا چاہتے ہیں تو ،چاہے ٹک ٹوک یا یوٹیوب یا پھر پیب جی ۔ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کی وجہ سے دنیا گلوبل ولیج بن چکی ہے ، لیکن پاکستان میں بدقسمتی سے مناسب قانون سازی نہ ہونے کی وجہ سے کئی بار ان پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور ابھی بھی پابندیوں کی تیاری جاری ہے ، جس سے کسی اور کا نہیں پاکستان کا اپنا نقصان ہے ، تو میری گزارش ہے کہ ان پلیٹ فارمز کو بند نہیں کیا جائے تو غلط استعمال کر رہا ہو اس کے خلاف کاروائی کریں نہ کہ پورے ملک پر ان پلیٹ فارمز کو بند کیا جائے ، ان لوگوں کا سوچیں تو ان پلیٹ فارمز سے کمائی کرتے ہیں جس سے ان کا گھر چلتا ہے ۔۔۔۔۔

مزید دریافت کریں۔