ہنزہ نیوز اردو

یوم مزدور/ خراج تحسین

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

کلام: نوشاد شیراز نوشی

سال میں اک دن میرے جزبوں کو پنہاں کر گئے
ہے بھلا کی عاجزی! روحوں کو شاداں کر گئے

دھوپ ہے سر پہ ہمیشہ اور چہرے پہ شکن
حوصلے مزدور کے صدیوں کو عرفاں کر گئے

ہے پسینہ اور لہو دھرتی میں جازب جا بجا
تپتی صحرا اور بیابانوں کو میداں کر گئے

عمر اک اس نے گزاری غربت و افلاس میں
کیسے ملت سوز ہیں سپنوں کو ویراں کر گئے

چاندنی راتیں نہ دیکھیں نہ کھبی عیدیں یہاں
بخت مزدور ہی پناگاہوں کو زنداں کر گئے

خاندانوں کی کفالت فرض ہے حکام پر
اپنے ناداں حکمراں زندوں کو مُرداں کر گئے

موسمی ہو یا سیاسی جو بدل دے کارواں
انتظار اس میر کی پرکھوں کو نالاں کر گئے

اے میرے مزدور! تیرے عزم تیرے حوصلے
اس جہاں نوشی کے ارمانوں کو فیضاں کر گئے

مزید دریافت کریں۔