گلگت(نامہ نگار)ہنزہ والوں کا کوئی پرسان حال نہیں، علاقہ مسائلستان بنا ہوا ہے، نہ بجلی ہے نہ پینے کا صاف پانی ہے، کسی بھی سطح پرعوامی نمائندگی نام کی کوئی چیز نہیں، نئی نسل اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد نوکریاں اور کاروبار کے مواقعے نہ ہونے کی وجہ سے درپہ در کے ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں اور ہنزہ میں جو سرکاری ملازمتیں ہیں ان پر غیر مقامی لوگ کا قبضہ ہے اور جونئی ملازمتیں آرہے ہیں انپر بھی سیاسی اثر روسوخ،حکومتی وزراء سمیت بیوروکریسی کے افراد اپنے لوگوں کو لگارہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار حسین آباد ہنزہ شناکی سے تعلق رکھنے والے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ شاہد ندیم نے قطر سے میڈیا کے نمائندوں سے ٹیلیفون پر خصوصی طور پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقامی نوجوان ان مسائل سے پریشان ہوکر بیرون ملک جانے پر مجبور ہیں اور مقامی وسائل پر کچھ بااثر لوگ قابض ہیں۔ صرف یہیں نہیں یہ لوگ صرف اپنے مفادات کے پیچھے بھاگ دوڑ رہے ہیں، باقی ہنزہ کے مسائل سے انہیں کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ہنزہ کے عوام خصوصاً نوجوان نسل میں محرومیاں بڑھ رہی ہیں اور نجی محفلوں، ہوٹل، دکان، اور گلی محلے میں لوگ شدید غم و غصّے اور مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گورنر گلگت بلتستان، ان کی اہلیہ و ممبر گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی اور اپوزیشن کا ڈھنڈورا پیٹنے والے پی ٹی آئی کے سابق ضلعی صدر نیک نام کریم سمیت دیگر افراد سیاحت کی تشہیر کے نام پر برلن میں موجود ہیں۔ نیک نام کریم ایک دن گورنر کی پالیسیوں کی مخالفت کرتے ہیں اور دوسرے دن اپنے زاتی مفادات کیلئے ان کے تلوے چاٹتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دوسری جانب پیپلز پارٹی کی صوبائی قیادت بھی نام کی ہی اپوزیشن کرتی نظر آ رہی ہے، عوامی مسائل اور مشکلات کی کوئی بات نہیں کرتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حلقہ 6 ہنزہ سے منتخب ہونے والے نمائندے شاہ سلیم خان پچھلے کئی عرصے سے اسمبلی جانا بھی پسند نہیں کرتے تو ہنزہ کے مسائل کہاں حل کریں گے۔ یہ بات انتہائی افسوناک اور تشویشناک ہے اور سمجھنے کی ہے کہ ان سب میں سے کوئی بھی شخص ہنزہ کی مفاد میں نہ تو بات کرتا ہے اور نہ کام، یہ سب اپنے مفادات اور اپنی تشہیر کرنے کے خواہشمند ہیں۔۔ انہوں نے ہنزہ کی عوام خصوصاً نوجوان نسل سے گزارش کی ہے اور خبر دار بھی کیا ہے کہ آئندہ ایسے لوگوں کو پہچانیں اور ہنزہ کے مفادات کیلئے اکھٹے ہوں۔ ان مفاد پرستوں کی ہر سطح پر حوصلہ شکنی کی ضرورت ہے اور تھوڑے سے مفادات کیلئے اپنے بڑے مفادات کو قربان نا کریں۔ ہنزہ کے مسائل کو اپنا سمجھ کر حل کرنے کیلئے آگے بڑھیں نہیں تو ہم سب ڈھوب جائیں گے اور وہ دن دور نہیں جب باہر سے آئے سیاحوں کے ہم برتن دھونے کے قابل رہ جائیں گے۔۔
مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ