وزیر اعلٰی گلگت بلتستان سید مہدی شاہ کا خونی دوراہ ہنزہ نگرسانحہ علی آباد 8/11 کو 5 سال بیت گئے شہید ہونے والے مرحوم شیر افضل اور مرحوم شیر اللہ بیگ کی ورثہ آج بھی انصاف کے منتظر ہیں جبکہ سانحہ علی آباد کی تحقیقاتی رپورٹ 5 سال گزرنے کے بعد بھی منظرعام پر نہیں لائی جاسکی۔ جو تاحال سرکاری سرد خانے میں محفوظ ہیں اور متاثرین عطاآباد کو حکومت کی جانب سے اعلان کردہ معاوضہ کے بارے میں سپیکر قانون ساز اسمبلی گلگت بلتستان وزیر بیگ نے اپنے ایک اخباری بیان میں کہا تھا کہ متاثرین عطاآباد کے نام سے ملنے والی رقوم آج بھی وزیر اعلٰی کے ایکاونٹ میں موجود ہیں اور عرضہ دراز گزرنے کے بعد بھی متاثرین عطا آباد کواس رقوم سے محروم رکھا گیا ہے جبکہ اس سانحہ کا اصل مجرم پولیس آفسر جنہے قرار واقعی سزا ملنی چائیے تھی جو انصاف کے برعکس سرکاری اعزازت اور میڈل سے نوازا گیا جوانسانیت اور متاثرین عطاآباد کے ساتھ سنگین مزاق کیا گیا اور ہنگامہ آرائی، جلاؤ گیراؤ کی مد میں کئی اسیر رہنماء باباجان سمیت کئی افراد کو کئی مقدمات درج کرکے سالاخوں کے پیچھے بند کردیا۔
یاد رہے کہ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان مہدی شاہ ہنزہ کے دورے کے دوران ساس ویلی میں موجود تھے جس کا علم ہونے پر عطاآباد جھیل کے متاثرین نے حکومت پاکستان کی طرف سے اعلان کردہ معاوضہ نہ لنے پراحتجاج کرتےہوئے شاہراہ قراقرم کو بلاک کر دیا،پولیس نے ٹریفک بحال کرنے کی کوشش کی تو مظاہرین نے ہاتھاپائی شروع کر دی جوخوفناک تصادم کی شکل اختیار کر گئی ۔حالات قابو سے باہر ہوتا دیکھ کر پولیس نے مظاہرین پرفائرنگ کردی جس کے نتیجہ میں باپ بیٹا شیر افضل اور شیر اللہ بیگ ہلاک اور ڈی ایس پی سمیت سات افراد زخمی
کمزور دل والے خواتین و حضرات یہ ویڈیو نہ دیکھیں
پھسوٹائمز