ہنزہ نیوز اردو

ہماری چھوٹی سی خوشی اور بیوقوفی

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

شہزادہ سلیم سے اظہار یکجہتی کیلئے گلگت تشریف آوری کے موقع پر شہنشاہ جمہوری پاکستان میاں محمد نواز شریف نے جی بی میں ایس سی او کے زیر انتظام انفارمیشن ٹیکنالوجی انسٹیٹیوٹ بنانے کا اعلان کیا۔ اس اعلان کے بعد وہیں پر موجود بریگیڈ کمانڈر سکردو نے ڈائریکٹر جنرل ایس سی او سے آئی ٹی آئی کی دو برانچیں (گلگت اور سکردو) قائم کرنے کی درخواست کی جسے قبول کر لیا گیا ہے۔ سبحان اللہ
یہ اعلان کیا ہونا تھا ہم سب نے سکردو گلگت روڈ کے غم کو بھلا کر بگ سٹی اور آل ویدھر آئرپورٹ، بلتتسان یونیورسٹی سمیت دیگر کئی اہم اعلانات کے غموں کو ایک طرف رکھ کر سوشل میڈیا پر بھنگڑا ڈالنا شروع کیا۔
یہاں میرا سوال گلگت بلتستان کے سول سوسائیٹی، صحافتی تنظیموں اور عوام سے ہے کہ کیا ایسا ممکن نہیں تھا کہ ہم خطے کی آئینی اور قانونی حیثیت کو سامنے رکھتے ہوئے وزیراعظم سے ایس سی او(جو کہ دراصل آرمی کی ضروریات کیلئے بنایا تھا) کی طرز پر ٹیکس فری گلگت بلتستان ٹیلی کام اتھارٹی کا مطالبہ کریں تاکہ مقامی ہنرمندوں کو اپنی صلاحیت بروئے کار لانے کا موقع مل سکے۔ گلگت بلتستان چونکہ آئینی اور قانونی طور پر پاکستان کا حصہ نہیں لہذا یہاں کسی بھی قسم کے ٹیکس کا نفاذ ایک طرح سے غیر قانونی ہیں لہذا یہاں سروس فراہم کرنے والے تمام کمپینوں کو اس ادارے کے ماتحت کرکے زبردستی وصول کرنے والے ٹیکسز کے حوالے سے کوئی لائحہ عمل طے کریں۔لیکن یہاں مسلہ سوچ اور زبردستی کے نعرے اور اپنی قانونی پہچان کو پہچاننے کا ہے جس کیلئے کوئی تیار نہیں۔ بھلے بھلے

مزید دریافت کریں۔