ہنزہ نیوز اردو

گلگت بلتستان کے ہسپتالوں کا نظام کیسے ٹھیک ہوگا

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

طاہر رانا

گزشتہ کچھ عرصے سے آپ سوشل میڈیا اور اخبارات کے ذریعے لگا تار سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کے رویوں اور نظام کی خرابی کے حوالے سے ضرور کچھ نا کچھ دیکھتے اور سنتے رہے ہونگے .. آجکل تو یہ روز کا معمول بن چکا ہے..آئے روز ہسپتالوں میں میڈیکل اور پیرامیڈیکل سٹاف اور مریضوں کے مابین جھگڑوں کی خبریں موصول ہوتی رہتی ہیں .. لیکن آج تک نہ تو حکومتی سطح پر اس سلسلے میں کوئی انکوائری کی گئی نا ہی ہسپتال انتظامیہ کی طرف سے ان واقعات کے سد باب کیلئے کوئی قابل ذکر اقدامات اٹھائے گئے .. آپ اگر پچھلے ایک سال کے اخبارات کا مطالعہ کریں تو ہسپتالوں میں زیادہ تر جھگڑے منفی رویوں کا شاخسانہ رہے. اب اس میں ہم کسی ایک کو مورد الزام لگانے سے رہے کئی دفعہ مریض بھی بے جا لڑائی جھگڑے پر اتر آتے ہیں.. حیرت اس بات کی ہیکہ اس طرح کے واقعات کے بعد نہ تو کوئی انکوائری سامنے آتی ہے نہ ہی ایسے واقعات سے بچنے کیلئے کوئی مناسب طریقہ کار اپنایا جاتا ہے .. اگر ہم سمجھنے کیلئے سٹی ہسپتال کی مثال لیں تو میری معلومات کے مطابق ہسپتال میں تقریبا 10 کے قریب ایم اوز تعینات ہیں جن میں سے اکثر میڈیکل آفیسرز ایک یا دو دن ڈیوٹی کے بعد باقی ہفتہ چھٹی کرتے ہیں ,ایسے میں دیگر ایم اوز انکی جگہ ڈیوٹی پر ہوتے ہیں .. جسکی وجہ سے نزلہ زکام سے اور معمولی بخار کا مریض بھی سپیشلسٹ ڈاکٹرز کو ریفر کیا جاتا ہے بلکہ مریض اپنی مرضی کے سپیشلسٹ ڈاکٹر کی پرچی بنوا کر لائن میں کھڑا ہوتا ہے جسکی وجہ سے ان سپیشلسٹ ڈاکٹروں کے پاس اتنا رش ہوتا ہیکہ وہ ذہنی و جسمانی تھکاوٹ کا شکار ہوتے ہیں اور انکا مریضوں کے ساتھ رویہ بھی ایک جیسا نہیں رہتا ..اور اکثر مریضوں کی شکایات سپیشلسٹ ڈاکٹرز کے حوالے سے سامنے آتی ہیں.. یقینا یہاں کہیں نہ کہیں ہسپتال کی انتظامیہ کی نااہلی سامنے آتی ہے .. ایم ایس صاحب اپنی شرافت کی وجہ سے یا دباو میں آنے کی وجہ سے نظام کو ٹھیک کرنے سے قاصر ہے.. سٹی ہسپتال کے موجودہ نظام کو ٹھیک کرنے کیلئے حکومت اور ہسپتال انتظامیہ کو ہنگامی اقدامات اٹھانے ہونگے .. جس طرح ملک کے بڑے ہسپتالوں میں فلٹر کلینک ہوتے ہیں اسی طرح گلگت بلتستان کے ہسپتالوں میں بھی فلٹر کلینکس کا قیام عمل میں آنا چاہیئے جس میں ہر وقت تین یا چار ایم اوز مریضوں کا ابتدائی معائنہ کریں اور ضرورت محسوس ہونے پر متعلقہ سپیشلسٹ ڈاکٹر کو ریفر کریں اس سے نا صرف مریضوں کو بہترین طبی سہولیات مہیا ہونگی بلکہ سپیشلسٹ ڈاکٹرز کا بوجھ بھی کم ہوگا اور وہ بھی اطمینان سے مریضوں کا چیک اپ کر سکیں گے.. وگرنہ اپنی مرضی کے ڈاکٹرز کے ساتھ چیک اپ کے چکر میں مریض اسی طرح رلتے رہینگے… دوسری طرف آئے روز ہم ڈاکٹرز کے رویوں پر بحث کرتے رہینگے. 

مزید دریافت کریں۔