ہنزہ نیوز اردو

گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کی منظوری لی اس کے بعد پیپلز پارٹی نے عبوری آئینی صوبے کو اپنے منشور کا حصہ بنایا

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

گلگت(پ ر) گلگت بلتستان کے معروف قانون دان و پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کے صوبائی صدر امجد حسین ایڈووکیٹ نے آئینی صوبہ بنانے سے متعلق تجویز دیتے ہوئے کہا کہ آئینی حقوق کا فیصلہ اور توثیق گلگت بلتستان اسمبلی کے کرنے سے علاقے کو صوبے کا درجہ ملے گا انہوں نے مزید کہا کہ صوبہ بنانے کا قانونی طریقہ کار کے تحت پہلے گلگت بلتستان کے انتخابی عمل کو مکمل کر کے اسمبلی کا قیام لازمی ہے تاکہ منتخب اسمبلی کے وساطت سے قرارداد کے ذریعے آئنی صوبے کا مطالبہ کیا جا سکے کیونکہ پارلیمنٹ سے قراداد کا منظور کرنے پر دوبارہ اسمبلی سے توثیق کے لئے پیش کرنا ہوگا تاکہ اسمبلی کی تائید کے بعد آئینی صوبے کو عمل و آئینی شکل دی جائے گی صوبے کے تحت قومی اسمبلی و سنیٹ میں نشستوں کا تعین یا تجویز بھی گلگت بلتستان اسمبلی کریگی جس کی روشنی میں مزید پیش رفت ہوسکی گی امجد ایڈووکیٹ نے مزید بتایا کہ گلگت بلتستان کو آئینی صوبے کا درجہ دو طریقوں سے ممکن بنایا جا سکتا ہے اول آئین میں ترمیم اور دوسرا طریقہ مقامی اسمبلی سے قرارد کی منظوری ان دونوں میں اسمبلی کا کردار اہم ہے گلگت بلتستان میں اسمبلی موجود نہیں ہے اس لئے اسمبلی کے چناؤ کے بعد اس کے زریعے اس عمل میں آگے بڑھایا جائے گلگت بلتستان کو اسمبلی بنانے محور پیپلز پارٹی نے 1974 میں پیش کیا جب ذولفقار علی بھٹو نے اپنی کابینہ میں گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کی منظوری لی اس کے بعد پیپلز پارٹی نے عبوری آئینی صوبے کو اپنے منشور کا حصہ بنایا اسی تسلسل میں سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ دیا کہ سرتاج عزیز کمیٹی کے سفارشات بھی مرتب ہوئے ہیں اور جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے فیصلہ بھی دیدیا ہے اب عسکری قیادت ,قومی جماعتوں اور تحریک انصاف بھی ہمارے موقف کی تائید کرتے ہوئے آئینی صوبے کی تجویز کو تسلیم کیا جس پر ہم قومی سیاسی قیادت اور عسکری حکام کا تہہ دل سے مشکور ہیں امید رکھتے ہیں کہ اس سےقابل عمل بنانے میں اپنی تعمیری اور مثبت کوششوں کو جاری رکھیں گے انہوں نے کہا کہ ہماری حق ملکیت اور حق حاکمیت کی تحریک نے فوری فیصلے کو جواز فراہم کیا

مزید دریافت کریں۔