ہنزہ نیوز اردو

کیا دہشت گردی چین کو پاکستان میں جاری ترقیاتی کام سے روک سکتا ہے۔

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

مارچ 2024 کو چینی انجینئرز پر دہشت گردانہ حملہ ایک مجرمانہ فعل تھا جس نے پاکستان اور چین کے دوستانہ تعلقات کو واضح طور پر نقصان پہنچا جس کے بعد سیکورٹی خطرات کے پیش نظر ملک میں جاری ترقیاتی کاموں پر چینی کارکنوں نے کام روک دیا ہے۔اس واقعے کے بعد پاکستان اور چین دونوں ممالک کے اعلیٰ سرکاری حکام نے دہشت گردی کی شدید مذمت کی۔ یہ نہ صرف پاکستان اور چین کے درمیان بڑھتے ہوئے مضبوط ہمہ جہتی تعاون پر مبنی دوستانہ تعلقات کو خراب کرنے کی سازش ہے بلکہ دنیا بھر کے امن پسند لوگوں کے لیے بھی اشتعال انگیزی ہے۔اس واقعے کے بعد پاکستانی حکومت نے فوری طور پر تمام فورسز کو تحقیقات کے لیے متحرک کیا اور دہشت گردوں کے خلاف لڑنے اور خاتمے کے عزم بھی کیا گیا ۔سیاسی و عسکری قیادت کا خیال ہے کہ حکومت دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔اس سانحہ کے بعد ذمہ دارانہ رویہ کا مظاہرہ کرنے کے لیے حکومت نے فرائض میں غفلت برتنے والے پانچ پولیس افسران کو معطل کردیا یہ یقینی بنانے کے لیے کہ فرائض میں کس قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ملک میں جاری ترقیاتی کاموں پر معمور غیر ملکی کارکنان کو سیکورٹی دینے میں سیکورٹی اداروں کو اپنےفرائض اور ذمہ داری کو صحیح طریقے سے انجام دینے سے پاکستان کے لوگ پرامن ماحول میں رہ سکتے ہیں اور غیر ملکی کارکن اس ملک کی تعمیر میں مدد کر سکتے ہیں۔ غیر ملکی کارکنوں کو پرامن ماحول دے کر پاکستان عالمی برادری میں امن دوست ملک ہونے کا احساس دلا سکتا ہے۔

ہم پاکستانیوں کو دوست ملک چین کو دہشت گردی سے پہنچنے والے درد کو فراموش نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی چین سمیت برادر ممالک کی طرف سے دی گئی بھرپور حمایت کو بھولناچاہیے۔ ہمیں پاکستان کی ترقی کو نقصان پہنچانے کے مذموم عزائم رکھنے والے لوگوں اور ممالک کی سازشوں سے چوکنا رہنا چاہیے اور ایک مضبوط پاکستان کی تعمیر کے لیے مسلمانوں کی ہمت اور بھائی چارے کو بروئے کار لانا چاہیے۔

مزید دریافت کریں۔