ہنزہ نیوز اردو

کالاش تہوار اچاوڈھول کی تھاپ پر رقص کے ساتھ اختتام پذیر، تین جوڑے شادی کے بندھن میں بندھ گئے

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

وادی کالاش (منیر بیگ جوہر): کالاش قبیلےکے لوگ سال میں چار موسموں کی مناسبت سے چار مشہور تہوار مناتے ہیں ان تہواروں کو دیکھنے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں سیاح وادی کالاش کا رخ کرتے ہیں ان تہواروں میں تیسرے نمبر پر اچاؤ فیسٹول شامل ہے ۔ اچاؤ فیسٹول مال مویشیوں کے دودھ سے بنی اشیاء اور فصلوں کی پیداوار کی خوشی میں منایا جاتا ہے۔ فیسٹول سے پہلے چراگاہوں سے دودھ سے بنی ہوئی مختلف چیزوں کو گاؤں لایا جاتا ہے۔ اورکالاش کے سب سے بڑے مذہبی عبادت خانہ سجی گور میں دعا کرنے کے بعد آپس میں تقسیم کی جاتی ہےہیں ۔ جن کے پاس مال مویشی نہیں ہوتے ،ان گھروں میں بھی حصہ دے دیا جاتا ہے ، اور سجی گور میں ان کا خصوصی خیال رکھا جاتا ہے ۔ اس موقع پر مسلم کمیونٹی کیلئے بھی حصہ مخصوص کیا جاتا ہے ۔ اور گھر گھر تقِسیم کئے جاتے ہیں ،اسی طرح جب مسلم کمیونٹی کے عید آتے ہیں تو وہ بھی کا لاش کمیونٹی کو اپنی خوشی میں شامل کرتے ہیں ،یہی وجہ ہے کہ وادیوں میں دونوں کمیونٹیز کے باہمی امن اور بھائی چارے کا ماحول برسوں سے مثالی ہے ۔ اچاؤ فیسٹول 21 اگست کو رومبور سے شروع ہوئی، جس میں پاکستان بھر سے سیاحوں نے شرکت کی، اس موقع پر پشاور سے سکھ کمیونٹی کے بھائیوں کا ایک گروپ بھی تہوار کے دوران نمایاں رہا۔ اور وہ اس تہوار سے خوب لطف اندوز ہوئے ۔ وادی کالاش سے تعلق رکھنے والا وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اقلیتی امور وزیر زادہ کے ساتھ صوبائی وزراء بھی تہوار میں شامل تھے اور اچاؤ تہوار سے خوب لطف اندوز ہوئے ، اس موقع پرمیڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر محنت شوکت یوسفزئی نے انٹرنیٹ کو کالاش کلچر اور کالاش لوگوں کے لیے زہر قاتل قرار دیتے ہوئے کہا۔کہ وادیوں میں انٹرنیٹ کی ضرورت نہیں یہ سہولت دوسرے شہروں سے حاصل کی جا سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اس کلچر کے تحفظ اور اسے فروغ دینے کیلئے اپنا کردار ادا کریں ۔ لیکن اسے انٹرنیٹ کے ہاتھوں متاثر ہونے سے بچائیں ۔ اس موقع پر سی اے ار ایس پی ، سی آر ای ایچ اور ایکٹیڈ چترال کی طرف سے سیاحوں اور مقامی لوگوں میں کرونا سے بچاؤ کیلئے ماسک ، سنیٹائزر، صابن ، اور گلوز تقسیم کئے گئے۔ سابق ویلج کونسلر عنایت اللہ شیخ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وادی کے مسلم اور کالاش انتہائی محبت اور صلح و آشتی کے ماحول میں اپنی اپنی مذہبی تہواروں میں ایک دوسرے کو شریک کرتے ہیں ۔ اسی بھائی چارہ و محبت کی بدولت وادی میں مسلم اور کالاش برادری خوشگوار زندگی گزار رہے ہیں ہمارا یہ اتحاد، بھائی چارہ رہتی دنیا تک قائم و دائم رہے گا ، کالاش برادری کی طرف سے سابق اقلیتی ویلج کونسلر شیرزادہ خان نے بھی اسی قسم کے جذبے کا اظہار کیا۔ اور تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئےکہا ۔ کہ یہ ہمارے لئے فخر کی بات ہے کہ پوری دنیا سے لوگ کالاش تہذیب و ثقافت کو دیکھنے کیلئے یہاں آتے ہیں ۔ اگر باہمی محبت کا ماحول نہ ہو ۔ تو شاید ہی کوئی اس وادی میں آنے کی تکلیف گوارا کرے ۔
اس موقع پر بہترین سکیورٹی دینے اور تہوار کے دوران نظم و ضبط کو برقرار رکھنے پر تھانہ رومبور کے ایس ایچ او رفیع اللہ اور پولیس کے تمام نوجوانوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔
اچاؤ فیسٹول رومبور میں ختم ہونے کے بعد شام کو بمبوریت کے تین معروف مقامات کراکال ، برون اور انیش بمبوریت میں انتہائی جوش و خروش سے شروع ہوئی ۔ جس میں ہزاروں کی تعداد میں ملک بھر سے سیاحوں نے شرکت کی ۔جو کہ صبح تک مسلسل جاری رہنے کے بعد اختتام پذیر ہوا اس موقع پر تین جوڑے شادی کے بندھن میں بندھ گئے ۔ کالاش لڑکے اور لڑکیاں حسب روایت تہوار وں کو جیون ساتھی ڈھونڈنے کا بہترین موقع تصور کرتے ہیں ۔ اور پسند کی شادی کرتے ہیں ۔جس سے فیسٹول کی خوشی مزید دوبالا ہو جاتی ہے ۔

مزید دریافت کریں۔

مضامین

اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس

یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ