عمران اللہ مشعل
داریل سٹودنٹس فیڈریشن کے زیر اہتمام روالپنڈی آرٹس کونسل میں ایک شاندار پروگرام کا اہتمام کیا گیا جس میں گلگت بلتستان کے ہر ضلعے سے تعلق رکھنے والے طلباء نے شرکت کی پروگرام کے مہمان خصوصی نوجوان سماجی و سیاسی شخصیت محمد صابر تھے جبکہ قاری وزیر صاحب اور حیب الرحمان ہنزائ نے بھی خصوصی شرکت کی.
آج کا یہ پروگرام اس لحاظ سے بھی انتہائ اہم تھا کہ یہاں ہر ضلعے سے تعلق رکھنے والے طلباء کی شرکت تھی اور سب سے زیادہ تعداد نوجوانوں کی تھی۔
میں نے اپنی طالبعلمی کے زمانے میں ایسا پروگرام پیلے کبھی نہیں دیکھا جس میں اسطرح محبت اور امن کی پرچار کی گئ ہو ہم سب ایک ہے اس کا آج عملی ثبوت دیا۔
داریل تانگیر کے بارے سب کو پتہ ہے وہاں تعلیم نہ ہونے کہ وجہ سے علاقہ انتہائ پسماندہ تھا تاہم وہاں کے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت جب بھی جس کو بھی موقع انہوں نے تعلیمی میدان میں گلگت بلتستان کا نام روش کیا جس کی مثال ڈاکٹر سلیم ہے جو کہ گلگت بلتستان سے پہلا پی ایچ ڈی سکالر ہے اور داریل سے تعلق ہے۔
داریل سٹوڈنٹس فیڈریشن جوکہ 8 جنوری 2008 کو کراچی میں قائم ہوئ تھی جس کے بانی اشتیاق داریلی اور انکے ساتھیوں نے انتہائ ثابت قدمی سے اس تنظیم کو قائم رکھا جو کہ آج ایک تناور درخت بن گیا ہے اور پورے گلگت بلتستان کے لیے مشعل راہ بن گئ ہیں۔
علاقائ سطح پر بھی اس تنظیم کے تعلیمی میدان میں ان گنت خدمات ہے آج انہوں نے اپنا عمل سے ثابت کیا داریل کے لوگ محبت کرنے والے امن پسند اور علم دوست ہے۔
آج کے اس پروگرام میں گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے ہر زبان اور ہر ضلع سے رکھنے والے شعرا طلباء اور نوجوانوں کی شرکت نے یہ پیغام دیا کہ گلگت بلتستان کے نوجوان اور پڑھے لکھے لوگ نہ تو شعیہ ہے نہ سنی نہ اسماعیلی نا داریلی نہ گلگتی نا بلتی بلکہ پہلے انسان پھر مسلمان پھر گلگت بلتستانی اور پاکستانی ہے۔
جہاں اشتیاق داریلی جیسے نوجوانوں نے جوانوں اپنی محبت اور لگن کے زریعے داریل کا نام روش کیا وہی ڈاکٹر زمان داریل کا روشن چہرہ ہے جنہوں نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر نہ صرف داریل تانگیر بلکہ پوری گلگت بلتستان کی ہر سطح پر نمائندگی کی۔
یہ ہماری بھول ہوگی کہ اب بھی اگر ہم یہ سمجھے کہ داریل والے جاہل یا ان پڑھ ہے آج داریل کا ہر گھر میں علم کا چراغ روشن ہوا ہے کوئ بھی گھر تعلیم سے خالی نہیں ہے پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں داریل کے طلباء و طالبات کہ کثیر تعداد زیر تعلیم ہے۔
اور مستقبل قریب میں داریل کے نوجوان گلگت بلتستان کی ملکی اور بین الاقعامی سطح پر نمائندگی کرینگے۔
داریل کے نوجوانوں نے آج پورے گلگت بلتستان کے امن و محبت کا پیغام دیا ہے اور علم کے زریعے ایک دوسرے سے مقابلے کا بھی مجھے امید ہے ہماری یہ نوجوان امن و محبت اور بھائ چارگی کا یہ پیغام گلگت بلتستان کے کونے کونے پہنچائینگے اور گلگت بلتستان کی ترقی اور خوشحالی میں اپنا کردار ادا کرینگے۔