ہنزہ نیوز اردو

چند مفاد پرست ہوٹلنگ سے وابستہ لو گوں نے تینسیس کی بجائے ستائیس فٹ سڑک بنانے کے لئے اوچھے ہھتکنڈے استعمال کر رہئے ہیں

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

ہنزہ(نمائندہ خصوصی):ہنزہ کریم آبادکے نو جوانان کی ایک نمائندہ وفد جس کی قیادت احتشام (ایڈووکیٹ) کر رہئے تھے نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ کریم آباد زیرو پوائنٹ تا پلاچنگ شنُگ تک روڈ کو محکمہ تعمیرات عامہ بی اینڈ آر نے سڑک کی چوڑائی تینسیس فٹ بنوانے کے لئے بجٹ اور فزبلٹی تیار کیا گیا تھا علاوہ ازیں پی سی ون نیز اس کی منظوری بھی ہو کر کچھ مقاماست پر یہ روڈ تینتیس فٹ بھی بنیا گیا ہے اتنا زیادہ کشادہ کرنے کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ سیاحت کی غرض سے آنے والے مسافروں اور مقامی لو گوں کو نہ صرف سفر کی بہتر سہولیات مہیاء ہوں بلکہ ساتھ ہی ساتھ گاڑیوں کی پارکنگ کا سنگین مسئلہ بھی حل ہو مذکورہ مقام پر عالیشان ہوٹلیں تو مو جود ہیں لیکن ایک گاڑی بھی کھڑی کرنے کے لئے جگہ دستیاب نہیں۔ مسافروں، مریض اور طلبہ کے برقت اپنے مقامات تک پہنچنے کے لئے راستہ نہ ملنا ایک بڑا پریشاں کن معاملہ ہے لیکن ستم یہ ہے کہ چند مفاد پرست ہوٹلنگ سے وابستہ لو گوں نے تینسیس کی بجائے ستائیس فٹ سڑک بنانے کے لئے اوچھے ہھتکنڈے استعمال کر رہئے ہیں حال آنکہ چیف سیکریٹری گلگت بلتستان نے خودبھی تینسیس فٹ بنوانے کی ہدایات صادر فرما چکے ہیں۔ یہی ہوٹلنگ سے وابستہ مفاد پرستوں نے خود چیف سیکریڑی کے عملے اور ڈپٹی کمشنر کے کلکٹر کو بھی اپنی دباؤ میں لا کر کام کروانے سے روکے رکھا ہوا ہے۔ ایک ہفتے قبل نمائندہ وفد سیکریڑی ورکس گلگت بلتستان کے پاس بھی گئے اور انھوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ سڑک تینتیس فٹ کی ہی بنوانے کے لئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کو عملی جامع پہنایا جائے گا اب ضرورت اس امر کی ہے کہ سڑک کو تینتیس فٹ ہی بنوایا جائے کیوں کہ جن مقامات پر یہ سڑک ایک ہی بار کام کرتے وقت تینتیس فٹ بنوایا گیا ہے کیا ان کی زمین کوئی بنجر اراضی ہو کر اب سڑک مذید کُشادہ کرنے کی مقامات پر چاول کی کاشت کے قابل زمین ہے؟اور مفاد پرست لو گوں کے مسائل سڑک کو کم کشادہ کرنے سے ہی حل ہو سکتے ہی؟ بجلی، سیوریج لائینیں اور دیگر عوامی مسائل کے حل کے دوران ترذقیاتی منصوبوں کے دوران سو طرح کے رخنے وڈالتے ہیں

مزید دریافت کریں۔