ہنزہ نیوز اردو

پھر دوش حواکی بیٹی کا

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

ایک معصومانہ سا سوال 
عورت مارچ میں”میرا جسم میری مرضی”کے بجائے یہ کہا جائے کہ میں عورت ہوں “میرا جسم تری مرضی ” تو آپ ایسے نعروں سے خوش ہونگے پھر؟گھر سے مدرسہ جاؤں تو قاری کی مرضی، کالج یونیورسٹی جاؤں تو گومل یونیورسٹی کے پروفیسر جسے یاد بھی نہیں کہ کتنی طلباء سے زیادتی کر چکا اور کتنوں کو دوستوں میں بانٹ چکا ان جیسے بیغرتوں کی مرضی،شوپنگ کے لئے جائیں تودکانداروں کی مرضی، بس سٹاپ پہ غلیظ جملے کسنے والے مدر پرر آزاد آوارہ لڑکوں کی مرضی ، ہسپتال جائیں تو ڈاکٹر وں کی مرضی جیسے چاہیں چھیڑ یں، دفتروں میں ہراساں کرنے والے ان بےغیرت افسروں کی مرضی جو نوکری کے لئے آنے والی عورت کو ذاتی تعلقات کے بنا آگے بڑھنے نہیں دیتے،اور اگر کوئی متاثرہ عورت شکایت لےکر عدالت جائے تو کئی کالے بھیڑے وہاں بھی تاک لگا کر نگل لیتے ہیں۔ انصاف دینے والا جج بھی سابقہ اس واقعے کی طرح منہ کالا کر جاتا ہے۔شوشل میڈیا پہ کل وہ دو ٹکے کا رائٹر عورت زات کو گالی دینے سے آج کل ہیرو بن گیا ہے کہتا ہے جسم میں رکھا کیا ہے ؟
وہ تو بنت حوا پوچھے سب ہوس پرستوں سے کہ میرا جسم میں رکھا کیا ہے درندوں؟ کیوں میرا جسم نوچتے ہو؟ میرا جسم خدا کی تخلیق ہے میرا جسم صرف میرا ہے۔ جائز رشتوں کے ذریعے اپنا لو۔ میں کوئی مال و جائداد نہیں کہ بانٹتے رہو، بیچتے رہو۔ کیوں دو ماہ سے لیکر اسی سال کی بڑھیا کی عزت لٹتی ہے؟ کیوں روزانہ ہوا کی بیٹی کے ساتھ مدرسوں میں ، سکولوں میں جنسی زیادتی ہوتی ہے؟ ہر جگہ عورت پر نازیبا کلمات کسے جاتے ہیں، جائداد میں حصہ مانگنے پر بد چلنی کا نعرہ لگا کر قتل کیا جاتا ہے، جرگے میں بھائیوں کی جان بخشی کے لئے اپنی عمر سے کئ گنا بڑے دشمن کے گھر بیاہی جاتی ہے۔۔۔۔ عورت زندگی بھر ظلم سہنے کے لئے پیدا ہوئی ہے کیوں کہ وہ کمزور ہے اگر ظلم کے خلاف آواز اٹھانے لگی گی تو یہ کمزور عورت طاقت ور بن جائے گی۔معاشرے کے ناسور افراد کے کالے کرتوت سامنے آیئنگے، خاندان کے وقار میں شان میں کمی آئےگی، مرد کا کیا؟عورت کی ہی صرف عزت ہوتی ہے خراب ہو گی۔ یہ سب وہ ظلم ہیں جو عورت سہتی ہے ۔ آج ان مظالم اور ظالموں کے خلاف مارچ کیا جاتا ہے۔ آپ صاحبان مخالفت براۓ مخالف کی بجائے وجوہات پہ غور کریں۔ وجوہات کی صد باب کے لئے ماں بہنوں کا ساتھ دیا کریں۔بہنیں سانجھی ہوتی ہیں،انہیں درندوں اور ان کی درندگی کا شکار نہ ہو نے دیں، جب مجرم کو جرم کی سزا ملے گی تو آئندہ کسی بھی عورت کو کوئی میلی نظر سے دیکھنے کی کوشش نہیں کرے گا۔کوئی زینب پھر لٹ نہ پائے گی۔آپ اچھے باپ، بیٹا،بھائی، شوہر اگر ہیں تو انصاف کو عام کریں بہنوں کا ساتھ دیں۔ یہ کوئی بے حیائی کا درس نہیں، حجاب ،آداب،مذہب، تعلیم،شادی میں عورت کی رضا مندی جائداد و وارث کا حق دین اسلام نے عورت کو دیا ہوا ہے زمانہ بھول چکا اُسے لفظ عورت سنتے ہی صرف چار شادیاں آ جاتی ہیں مگر راہ گزرتی نامحرم عورت کو نظریں گاڑ کے تکنا اپنا اخلاقی فرض سمجھتے ہیں۔ شوشل میڈیا پہ بلیک میل کرنا، بے ہودگی پر مبنی تصاویر وائرل کرنا، ان بکس کرنا ، نازیبا کلمات اور پوسٹ پھیلانے میں مرد تو پہلی صف میں ہیں۔ کردار کشی کرنے کا ہنر تو خوب جانتے ہیں۔ عورت کی حجاب تو مرد کی نگاہوں اور حرکات کے بار ے میں اسلام کی تعلیمات کیوں یاد نہیں؟؟
میں ذاتی طور پر نہ یورپ کی مدد پدر آزاد معاشرے کے حق میں ہوں نہ اسلام کے نام پر نام نہاد ٹھیکیدار وں کے حق میں جو حقوق اور حدود دونوں پامال کرتے رہتے ہیں ۔ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے مگر افسوس اس بات کا ہے کہ سب سے زیادہ غیر اخلاقی( پرون ) دیکھنے والے ممالک میں پہلے نمبر پر آیا ہے۔ پوچھنا تو یہ ہے کی ماں،بہن ، بیٹی اور بیوی تو گھر پر ہیں۔ والد، بھائی،شوہر راست باز ہیں تو کیسے؟ پھر یہ ہوس زدہ اور ننگے جسموں کے پجاری کون ہیں؟اگر عورت مارچ کے ذریعے یورپی ماحول کی طرف راغب کر رہی تو اس یورپی ہے ہودگی کو آج تک پھیلا یا کس نے؟ عورت مارچ کا ٹرینڈ ابھی نیا ہے میرے دیس میں تو مرد پیدائشی بے غیرت ہے جو سب برائیاں کرنے کے بعد نہایت آسانی سے عورت کو قصور وار ٹھہرا کر برالزماں ہو جائے؟ ہزار برائیاں تو ہیں معاشرے میں!
ہاں عورت مارچ کے نام پر کچھ بدکار اور طوائفوں کی یلغار شدید مذمت کے لائق ہے جو بیہوہ پلے کارڈز اٹھا کر عورت کی خود تذلیل کرتی پھر رہی ہیں۔
نہ چیھش چیھش چاہیئے نہ ثقافت کا جنازہ نکالنے والی شمع محفل۔میں ایسی عورتوں کی غیر اخلاقی اور بے حیائی پر مبنی نعروں اور ان کی غلیظ حرکات کو سختی سے رد کرتی ہوں۔ ایسی خواتین تو کرونا وائرس سے بھی زیادہ خطرناک ہیں۔ انہیں لگام دینے کی اشد ضرورت ہے!
عورت ناچتی ہے تو نچاتا کون؟ بکتی ہے تو بیچتا کون اور خریدتا کون؟ ان سب پہلوؤں پر سوچنے کی ازسر نو ضرورت ہے۔ میرے آئیڈیل نہ ماروی سرمد ہے نہ وہ بد زبان پڑھا جاہل خلیل الرحمن۔ میرے آئیڈیل حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آل وسلم اور آل محمد ہے ، اصحاب ہیں۔ میری آئیڈیل حضرت خدیجہ ہیں جو اس دور میں مردوں کے شانہ بشانہ انٹرنیشنل بزنس کرتی تھیں،میری آئیڈیل حضرت فاطمہ ہیں جو اپنے والد محترم اور شوہر محترم حضرت علی علیہ السلام کی فرمانبردار رہیں۔ عورت کے قدموں تلے جنت ہے۔ ماں،بہن،بیوی اور بیٹی سب روپ بہت پیارے ہیں۔ نہ پیدائشی طور پر عورت خراب ہے نہ مرد۔ دونوں جب اپنے نفس پر شیطانی عادات کو مسلط کریں گے تو وحشی اور درندے کہلاینگے اگر رحمانی صفات اور اقدار کو اپناینگے تو انسانیت سے بڑھ کر کوئی اچھائی ہو بھی نہیں سکتی۔ کسی نے کہا تھا کہ عورت اگر غیرت کے نام پر قتل کرنا شروع کر دے تو مردوں کے نشان کسی سائینس لیبارٹری میں ہی مل سکتی ہیں۔۔۔
محترم قارئین! آئیں مرد اور عورت کو خدا کی تخلیق سمجھ کر صرف اس روپ میں چھپے ہر درندے کو ہر وحشی اور ہر ناگن کو بے نقاب کرلیں۔ برائی سے نفرت کریں اللہ تعالی کی تخلیق سے نہیں۔ اپنے اعمال درست کریں۔ صراط مستقیم پر چلیں ۔کسی کے بہکاوے میں نہ آئیں۔ اللہ ہم سب کو اپنے حفظ و میں رکھے۔ آمین

مزید دریافت کریں۔