ہنزہ نیوز اردو

پرنس کریم آغا خان اور خدمات

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

ہزہائنس پرنس کریم آغا خان 13 دسمبر 1936 کو سویزرلینڈ کے مشہور شہر جینوا میں پیدا ہوئے 1957 میں آغا خان سوم کے رحلت کے بعد پرنس کریم آغا خان کو امام بنایا گیا اسماعیلی مسلمانوں کے سب سے بڑا گروہ نزاریہ جو اب آغا خانی یا اسماعیلی کہلاتے ہیں کے امام ہیں۔ شیعوں کا دوسرا بڑا فرقہ اسماعیلیہ ہے اسماعلیوں کی سب سے بڑی شاخ آغا خان کے پیروکار ہیں نزاری اسماعیلی ہےجو تقریباً دو تہائی اسماعلیوں پر مشتمل ہے اسماعلیوں کی دوسری بڑی جماعت بوبرہ جماعت ہے جو امامت کی بجائےداعی مطلق کا سلسلہ ہے۔پرنس کریم آغا خان دوران تعلیم میں ہی جانشین بن گئے تھے اور امامت اسماعیلی کی اہم زمہ داری ایسی زمانے میں اٙن کو سونپ دی گئی تھی لیکن 1956 میں انہوں نے دوبارہ تعلم حاصل کرنا شروع کر دیا اور بی ۔اے کیا اُس نے تحقیقی مقالات بھی لکھے انہوں نے اکتوبر 1969 میں سلیمہ نامی لڑکی سے شادی کی جس سے تین بچے پیدا ہوے۔زہرہ آغا خان ۔رحیم آغا خان۔حسین آغا خان۔ مگر 25 سال کے بعد اُس کو طلاق دیدی اُس کے بعد دوسری شادی پرنس کریم آغا خان نے 1998 میں بیگم انارہ سے کی جس سے ایک بیٹا پرنس علی محمد آغا خان پیدا ہوے پرنس کریم آغا خان کے لوگوں کی معالی معاشی تعلمی اور آبادیاتی مد میں مدد کے لیے ہر وقت کمر بستہ ہیں ان کا بنایا ہوا ادرہ آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک کے نام سے مشہور ہے اور بیک وقت کئی زیلی ادروں کی سر پرستی کرتا ہے پرنس کریم آغا خان کو بین الاقومی زبانوں میں عبور حاصل ہے وہ انگریزی فرانسیسی اور اطالوی زبانیں راوانی سے بولتے ہیں آغا خان چہارم 20 سال کے عمر میں 11 جولای 1957 کو اسماعیلی مسلم کے 49 ویں امام کی حثیت سے تخت امامت پر فاہز ہوئےابتدای طور پر پرنس کریم آغا خان چہارم ریاضی ۔کمییات سائنس اور جنرل سائنس کی تعلم حاصل کرنے کے بعد اپ نے اسلامی تاریخ کا مطالعہ شروع کیا جب آپ کو امامت کی اہم زمہ داری سونپی گئ آپ نے اُسے دوران میں ہارورڈ یونیورسٹی سے گریجوشن اور بی اے ہانرز اسلامی تاریخ کی ڈگری حاصل کی 1957 ۔۔اور 1958 میں جہاں مسلم دنیا اور غیر مسلم برادری کے درمیان دوری ختم کرنے اور لوگوں کی معیار زندگی بہتر بنانے میں آپ نے اہم کردار ادا کیا جنوبی ایشا اور مشرقی افریقہ میں نسلی طور پر کشیدہ ماحول عروج پر تھا1972 میں جب یوگنڈا میں صدر لودی امیین کی حکومت نے فرمان جاری کیا جنوبی ایشا کے باشدوں اور اسماعیلی کو 90 دن کے اندر ملک چھوڑنے کی مہلت دی گئ اُس وقت پرنس کریم آغا خان نےکنیڈین وزیر اعظم بیدی تردیو سے اُن تمام خاندنوں کو کینڈا میں آبادکاری کی درخواست دی جسے کینڈین وزیر اعظم نے قبول کر کے اپنے ملک کے دروزے کھول دیں۔پرنس کریم آغا خان نے بہت سارے فلاحی ادرے قائم کیے اے کے ڈے این آغا خان فاونڈشین آغا خان ہلتھ سروسیز آغا خان پلانگ اینڈ بیلڈنگ مایکروفنیسس کے علاو فوکس اف ار سی ایس قابل زکر ہیں جن کی براہ راست آپ خود نگرانی کرتے ہیں۔ پاکستان کے گلگت بلتستان کی ترقی میں پرنس کریم آغا خان کے کردار کو دیکھیے جو بلکل واضع ہے.پرنس کریم آغا خان نہ صرف اسماعیلی جماعت تک محدود رہے بلکہ دنیا کے دیگر حصوں میں لوگوں کے فلاح کے لیے سر گرم عمل رہے اپ کی اِس خدمات کو سہراتے ہوے دنیا کے بےشمار خطابات اعزازت سے نوازا گیا 1936 سے 1957 تک آپ کو پرنس کریم آغا خان 1957 سے ابھی تک ہزہائنس دی آغا خان 1959 سے 1979 تک ہنرائلنس دی آغاخان چہارم کے القابات سے یاد کیا گیا 1977 سے 2009 تک کی اعداد شمار کے مطابق دنیا کے 20 ممالک نے آپ کو قومی اعزازت سے نوازا۔ دنیا کے 19 بہترین یونیوریسٹیوں نے آپ کو اعزازی ڈگریوں سے نوازا۔ دنیا کے 21 ممالک نے 48 ایورڈ آپکو آپکی شاندار گراں قدر خدمات اور انسانیات کی فلاح وبہبود کے لیے کام کرنے پر نوازا

مزید دریافت کریں۔