ہنزہ نیوز اردو

پاکستان میں جمہوریت

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

  (دوسری قسط)

جمہوریت کے چند پاکستانی چمپئن ہیروز کے اسماء فعل و نتائج پر نگاہ دوڑائی جائے:- شیخ مجیب الرحمٰن مشرقی پاکستان سے تعلق رکھتے تھے عوامی لیک کے سربراہی کرتے ہوئے مغربی پاکستان میںکے خلاف زہر اُگلتا پھرتا را کے شاگردی کے حق ادا کر تے ہوئے آج کل پی ڈی ایم  کے مطالبات سے ملتا جلتانکات پیش کر کے مشرقی پاکستان سے بنگلہ دیش بنایا مزید گہرائی میں کھوج لگانے سے وقت ضائع ہے، یہ ہے سیاست دانوں کا کردار ،
 ذوالفقار علی بھٹو پہلا سیاسی ہیرو ہے 1973 کے آئین سے  پاکستانی عوام کو نوازا،
، سیاسی شعور اُجاگر، چھوٹے بڑے ہر قسم کے لوگوں میں بھی اظہار خیال کرنے کی صلاحیت پیدا کیا،
 ، دروغ گوئی ، روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لگا کر عوام کو گٹھاٹوپ اندھیرے میں رکھا ،
 ، بلیک میل، سکول وکالج کے طلباء وطالبات کو ہڑتال یعنی جلاو گھیراو کے درس دے کر قومی اثاثوں کے ناقابلِ برداشت نقصانات قوم و ملک کو پہنچایا ،
 ،تمام تعلیمی ادارے قومی ملکیت میں لے لیا جس سے اساتذہ نے دلچسپی لینے چھوڑ دیا اور تعلیمی معیار گرگیا، بغیر محنت ومشقت تنخواہیں دی جاتی تھی اور شاگرد بھی دھوکہ باز جنریشن سیاست دان بنیاد ڈالی، ، تمام بینک اور کارخانے بھی قومی ملکیت میں لیا گیا جس سے سرمایہ کاری رک گئی اسکے انجام کیا ہوا آپ خود ہی سوچئے ،

 ، نیوکلیئر پاور پلانٹ کا افتتاح کیا پاکستان کے ریڑ کے ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، کچھ جھرونکوں میں نگاہ دوڑانے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ اس کے بنیاد فیلڈ مارشل ایوب خان کے ہاتھوں آغاز کیا تھا یعنی اس میں برانچ ایوب خان نے کھولا تھا اور ڈاکٹر قدیر خان صاحب نے جزبہ حب الوطنی کے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے اس کا بیڑا اٹھانے کی کمر کس لیے اور ذوالفقار علی بھٹو کے خیال میں نہیں تھا ڈاکٹر صاحب نے خود آکر وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو سے اظہار خیال کرتے ہوئے مدد و اجازت طلب کی اور بھٹو نے شروع میں پس وپیش کرنے کے بعداجازت دے دیا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت کے حکمران زبانی ہیرو بن رہے ہیں جبکہ عملی طور پر کوئی اور ہیرو ہے،اگر میرے باتوں پر یقین نہیں ہے تو پھر ڈاکٹر قدیر خان صاحب سے تصدیق کراکے بھی دیکھ لیں حقیقت میں ایٹمی پروگرام کی آغاز کرنے والی ٹیم اور دھماکے کرنے والے عملی ہیرو اور ہیں جبکہ دعویٰ کرنے والے حکمران گفتار کے غازی ہیں کردار صفر کی حیثیت رکھتی ہیں ،

 ،ایسٹ پاکستان سے بنگلہ دیش بننے تک میں کردار ، ایوب حکومت نے دن دگنی رات چوگنی ترقی کی راہ پر گامزن کیا، ازلی و ابدی دشمن کے ساتھ دوسرے بعض ممالک بھی حسد کی آگ میں جلنے کی وجہ سے برے اثرات و نتائج کے منتظر تھے اور بھٹو کی سیاست نے ان کو موقع بخشی ، ایوب حکومت کے خلاف میدان میں آئے،جلائو گھیراو کے اصول پر گامزن رہا ، را کے ایجنٹ شیخ مجیب الرحمان یہی چاہتا تھا سرحدی گاندھی نام سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کے کتنے مخلص تھے یہ تمام اقتدار بھوکے سیاست دان میدان گرم کیا گیا اور پیہ جام ہڑتال میں ماہر ثابت ہوئے،ملک میں خون و خرابہ ہوا ہڑتال جلائو گھیرائو نے ملک کے معشیت میں ناتلافی نقصانات ہوئے،۔

، صدر ایوب خان کے استعفٰی اور جنرل یحییٰ خان انٹری ،۔ ایوب خان ایک محب وطن ملٹری آفسر رہا ہے اس لیے پاکستان کے ترقی یافتہ ممالک میں شامل کر دینےکا کلی کردار ادا کیا ہے اس لیے ملک میں افراتفری نقصان پہنچانے کہاں برداشت کرسکتے تھے لہٰذا حکومت چھوڑ دیا اور پاکستان کے سپہ سالار اعظم جنرل یحیٰی کی سپردِ کر کے فارغ ہوئے آئین کے مطابق درست نہیں ہے لیکن وہ جانتا تھا تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین بےایمان لالچی ضمیر فروشوں کے ٹولے ہیں، اور بعد میں حالات نے درست ثابت کردیا، 

ملکی سیاسی صورتحال ، سیاسی حالات روز بروز پیچیدہ ہوتی تھی لیکن کسی حدتک کنٹرول حاصل کرلیا تھا جنرل یحییٰ خان نے پاکستان قومی اسمبلی کے انتخابات کا اعلان کردیا، جنرل صاحب کے اوصاف نیک تمنائیں دوسرے لفظوں میں جنرل لائق ایماندار وفادار جفاکش لیڈر تھے یہ الفاظ بھارت کے جنرل راڈو نے بھی استعمال کئے تھے جس پے وزیراعظم اندراگاندھی نے فیلڈ مارشل کے عہدہ واپس لے لیا تھا کہ آپ نے دشمن کی کیوں تعریف کی ہے جبکہ پاکستان میں ملک اور افواج پر روز کی معمول ہے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، جنرل یحییٰ خان کی کردار اچھی نہیں تھی شرابی اور زانی بشر ہونے کی وجہ سے اپنے صلاحیتوں کو بروئے کار نہیں لاسکے جس سے ملک کو لاتلافی نقصان پہنچا ، تاہم بےایمان نہیں تھا،

مزید دریافت کریں۔