اسلام آباد (نیوز رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی نائب صدر کرنل ریٹائڑ عبید اللہ بیگ کی پالیمانی سیکرٹری برائے تعلیم محترمہ وجیہہ اکرم سے ملاقات۔ ملاقات میں نائب صدر نے گلگت بلتستان میں کرونا سے پیدا ہونے والے مختلف مسائل خصوصا تعلیم کے شعبے منسلک ہزاروں طلبا، اساتذہ،والدین اور سکول مالکان کو درپیش معاشی مشکلات سے آگاہ کیا۔اس موقع پر پالیمانی سیکرٹری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران کہ خصوصی ہدایت پر گلگت بلتستان کےلئے پہلے سیاحت کے شعبے کو کھولا گیا بلکل اس طرح تعلیم کے شعبے کو بھی ایک جامع پلین کے تحت 15 ستمبر سے کھولا جائے گا تاہم اس فیصلے کا حتمی اعلان وزارت صحت سے سفارسات ملنے کے بعد کیا جائے گا۔ملاقات میں پی-ٹی-آئی کے نائب صدر عبید اللہ بیگ نے جی-بی سے تعلق رکھنے سینکڑوں طلبا و طالبات کو درپیش آئن لائن کلاسز اور اس سے منسلک مسائل سے پالیمانی سیکرٹری کو آگاہ کیا اور مسائل کو فوری حل کرنے کا مطابہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلستان میں انٹرنٹ کی سہولت اتنی اچھی نہیں کہ دور افتادہ علاقوں کے طلبا آئن لائن کلاسز لے سکیں۔سرکاری اور نجی یونیورسٹز کے ہاسٹل بند ہیں جبکہ انٹرنٹ اورعلاقے میں ذریعہ معاش نہ ہونے کی وجہ سے سینکڑوں طلبا کو مجبوراً اپنے سمیسٹر ثیز کرانا پڑھا۔اس موقع پر پالیمانی سیکرٹری نے وفاقی حکومت کئ جانب بھرپور تعاون کی یقین دھانی کرائی۔ انکا کہنا تھا کہ ایچ-ای-سی کے ذریعے تمام نجی اور سرکاری یونیورسٹیز کو تجویز ارسال کر دی گئی ہے گلگت بلتستان کے طلباو طالبات کو آئن لائن کلاسز کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہر ممکن ریلیف دیا جائے۔پالیمانی سیکرٹری محترمہ وجیہ اکرم کا مزید کہنا تھا وہ اور وفاقی وزیر تعلیم جناب شفقت محمود اس وقت بھی جی-بی کے نگران صوبائی وزیرتعلیم کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور کرونا وبا میں تعلیم کے متبادل ذرائع مثلاً ریڈیو، ٹی-وی اور انٹرنٹ کے میعار کو بہتر سے بہتر بنانے کیلے سرگرم ہیں۔وفاقی حکومت گلگت بلتستان میں معیاری تعلیم اور پی- ایس-ڈی-پی میں نئے منصوبے متعارف کرانے جارہی جس کی تفصیلات جلد پبلک کی جائینگی۔وفاقی پالیمانی سکریٹری کا مزید کہنا تھا والدین کا معاشی بوج کم کرنے کےلئے سکول فیس میں %20 کمی کا اعلان کیا ہے جس سے ہزاروں گھرانوں کو ریلیف ملے گا۔
مضامین
جب ناچ اور گانا سرکاری سطح پر ترجیح بن جائے
دنیا کی تاریخ میں قوموں کی کامیابی یا ناکامی کا دارومدار ہمیشہ ان کی فکری،معاشی، علمی، سائنسی، معاشرتی اور اخلاقی بنیادوں پر رہا ہے۔ وہ