ہنزہ نیوز اردو

وزیر زراعت جانباز خان کے گھروں کو چلاس کے سید برادری کے کچھ لوگوں نے آگ لگا دی

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

[dropcapدیامر(کرائم رپورٹ)پرانی علاقائی دشمنی کا شاخسانہ چلاس کا سیاحتی علاقہ گھٹی داس میں وزیر زراعت جانباز خان کے گھروں کو چلاس کے سید برادری کے کچھ لوگوں نے آگ لگا دی۔ سید حافظ اللہ نے اپنے فیس بک اکاونٹ پر گھروں کو آگ لگانے کے ویڈیوز اپلوڈ کرتے ہوئے جانباز خان کو پیغام بھی جاری کیا اور اپنے پیغام میں کہا کہ جانباز خان اس کا بھتیجا کفیل مانان نکیر اور دیگر فمیلی ممبران نے چار سال قبل گھٹی داس میں ان کے کاروباری کیبن اکھاڑ کر پھینک دیئے تھے جس کا بدلا لیا ہے۔ویڈیو پیغام میں سید حافظ اللہ کا کہنہ ہے کہ آج کے بعد مزکورہ علاقے میں اگر جانباز خان اور اس کے فمیلی کے کسی بھی بندے نے رہائش اختیار کی یا کسی قسم کی قدم رکھنے کی کوشیش کی تو اپنی جاں مال کے کے وہ خود زمہ دار ہونگے۔
یاد رہے مزکورہ علاقہ تھک قبائل اور ہزارہ کے سید ترمزی , سید قاسم شاہ گروپ کے مابین متنازعہ ہے۔۔گھٹی داس کے علاقے میں ایک طرف تھک قبائل اپنی ملکیت کا دعوی کرکے آباد ہیں دوسری طرف بٹو خیل قبائل ہزارہ والوں کے کلانگ پر وہاں رہائش پزیر ہیں۔۔
یاد۔۔رہے کچھ ماہ قبل وفاقی حکومت کی جانب سے بیٹھائی گئی ایک کمیشن نے اس علاقے کو گلگت بلتستان کی ملکیت قرار دیا ہے,لیکن ہزارہ والے اس علاقے پر بدستور اپنی ملکیت کا دعوی جاری رکھے ہوئے ہیں۔یہاں ایک بات قابل غور ہے کہ گھروں کو جلانے والا شخص دیامر کے سید برادری سے تعلق رکھتا اور اس کے ہزارہ کے سید ترمزی اور سید قاسم شاہ سے بھی سید ہونے کے ناطے تعلقات اور مراسم ہیں جس بنا پر ہزارہ کے سید برادری نے چار سال قبل لولوسر کے قریب اس شخص کو کیبن ڈال کر کاروبار کی اجازت دی تھی لیکن جانباز گروپ نے کیبن اکھاڑ پھنکے تھے۔[/dropcap]دیامر(کرائم رپورٹ)پرانی علاقائی دشمنی کا شاخسانہ چلاس کا سیاحتی علاقہ گھٹی داس میں وزیر زراعت جانباز خان کے گھروں کو چلاس کے سید برادری کے کچھ لوگوں نے آگ لگا دی۔ سید حافظ اللہ نے اپنے فیس بک اکاونٹ پر گھروں کو آگ لگانے کے ویڈیوز اپلوڈ کرتے ہوئے جانباز خان کو پیغام بھی جاری کیا اور اپنے پیغام میں کہا کہ جانباز خان اس کا بھتیجا کفیل مانان نکیر اور دیگر فمیلی ممبران نے چار سال قبل گھٹی داس میں ان کے کاروباری کیبن اکھاڑ کر پھینک دیئے تھے جس کا بدلا لیا ہے۔ویڈیو پیغام میں سید حافظ اللہ کا کہنہ ہے کہ آج کے بعد مزکورہ علاقے میں اگر جانباز خان اور اس کے فمیلی کے کسی بھی بندے نے رہائش اختیار کی یا کسی قسم کی قدم رکھنے کی کوشیش کی تو اپنی جاں مال کے کے وہ خود زمہ دار ہونگے۔
یاد رہے مزکورہ علاقہ تھک قبائل اور ہزارہ کے سید ترمزی , سید قاسم شاہ گروپ کے مابین متنازعہ ہے۔۔گھٹی داس کے علاقے میں ایک طرف تھک قبائل اپنی ملکیت کا دعوی کرکے آباد ہیں دوسری طرف بٹو خیل قبائل ہزارہ والوں کے کلانگ پر وہاں رہائش پزیر ہیں۔۔
یاد۔۔رہے کچھ ماہ قبل وفاقی حکومت کی جانب سے بیٹھائی گئی ایک کمیشن نے اس علاقے کو گلگت بلتستان کی ملکیت قرار دیا ہے,لیکن ہزارہ والے اس علاقے پر بدستور اپنی ملکیت کا دعوی جاری رکھے ہوئے ہیں۔یہاں ایک بات قابل غور ہے کہ گھروں کو جلانے والا شخص دیامر کے سید برادری سے تعلق رکھتا اور اس کے ہزارہ کے سید ترمزی اور سید قاسم شاہ سے بھی سید ہونے کے ناطے تعلقات اور مراسم ہیں جس بنا پر ہزارہ کے سید برادری نے چار سال قبل لولوسر کے قریب اس شخص کو کیبن ڈال کر کاروبار کی اجازت دی تھی لیکن جانباز گروپ نے کیبن اکھاڑ پھنکے تھے۔

مزید دریافت کریں۔