ہنزہ نیوز اردو

نوجوانوں میں ہراسگی کی وجہ سے عزت نفس میں کمی اور ذہنی دباؤ کی علامات

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

نوجوانی ایک ایسا دور ہے جس میں ہم کچھ نیا سیکھتے اور تجربہ حاصل کرتے ہیں۔ نوجوانی کے دور میں نوجوانبہت زیادہ معاشرتی ہوتے ہیں اور نئے تعلقات بنانے پر ان کی توجہ بہت زیادہ ہوتی ہے۔اس دور میں نوجوان بہت سیمثبت چیزیں سیکھتے ہیں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ منفی باتیں یا تجربات حاصل کے امکانات بھی بہت زیادہ ہوتے ہیں۔یہ ایک ایسا دور ہے جس میں انسان بچپن سے جوانی کی طرف جا رہا ہوتا ہے۔اس دور میں انسان میں بہت سیجسمانی، ذہنی، جنسی، معاشرتی اور جذباتی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ اگر نوجوانوں کی ان تبدیلیوں کے بارے میںرہنمائی کی جائے تو انہیں اس مرحلے سے گزرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ اس موضوع پر تحقیق کے بعد میرے اندرتجسس پیدا ہوا کہ کیا یہ صرف مغربی دنیا کا مسئلہ ہے یا ہمارے معاشرے میں بھی اس کے اثرات پائے جاتے ہیں؟۔اپنے اس تجسس کو دور کرنے کے لئے میں نے ایک سروے کیا ۔سروے کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ یہہمارے معاشرے کا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور ہمارے نوجوان اس کی وجہ سے بہت سی ذہنی پیچیدگیوں کا شکار ہورہے ہیں۔ اگر ہم نے اس مسئلے پر توجہ نہ دی تو اس سے ہمارے مستقبل پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔والدین اور اساتذہ کا فرض ہے کہ وہ بچوں کو اعتماد میں لیں اور ان کی اس معاملے میں رہنمائی کریں۔قریبی لوگوں اور دوستوں کی طرف سے ہراساں کرنے کے واقعات تو ہم نے بہت سنے ہیں لیکن ان پر سنجیدگی سےکبھی غور نہیں کیا کہ مستقبل میں ایک نوجوان پر اس کے کتنے منفی اثرات ظاہر ہو سکتے ہیں۔ خاص طورپر ساتھیطلباء و طالبات کی طرف سے ہراساں کرنے کو ہم زیادہ سنجیدہ نہیں لیتے اور اسے ایک عام سی بات سمجھتے ہیں،حالانکہ اس کے منفی اثرات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ مغربی ممالک میں اس پر بہت کام کیا گیا ہے اور اسے قابو کرنے
کے لئے بہت سے اقدامات کئے گئے ہیں، لیکن ہمارے معاشرے میں لوگوں کو اس بارے میں بالکل آگاہی نہیں۔ یہاںہراساں کرنے سے مرادیہ ہے کہ آپ کے دوست جان بوجھ کر آپ کو ذہنی یا جسمانی تشدد کا نشانہ بناتے ہیں، جیسا کہبرے ناموں سے پکارنا، جسمانی نقصان پہنچانا، آپ کو نیچا دکھانے کے لئے آپ کے بارے میں افواہیں پھیلانا، آپ کوتنگ کرنے کے لئے آپ کی کوئی چیز چھپا لینا یا توڑ دینا،کھیل کے دوران آپ کو کھیل میں شامل نہ کرنا، آپ کیجسمانی ساخت کا مذاق اڑانا وغیرہ وغیرہ۔ عموماً نوجوانی میں ہمارے بچے چڑچڑے ہو جاتے ہیں لیکن ہم یہ جاننےکی کوشش نہیں کرتے کہ اس چڑچڑے پن کے پیچھے کیا وجوہات ہیں۔ اگر بچے کے چڑچڑے پن پر توجہ نہ دیجائے تو آگے چل کر وہ نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہو سکتا ہے۔تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر کوئی نوجوان
مسلسل ہراسگی کا سامنا کرتا رہے تو وہ ذہنی دباؤ کا شکار ہو سکتا ہےاور اس کی عزت نفس میںکمی آ سکتی ہے۔ ذہنی دباؤ اور عزت نفس میں کمی کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے۔ذہنی دباؤ جب کوئی شخص ذہنی دباؤ کا شکار ہوتا ہے تو معمولات زندگی میں اس کی دلچسپی کم ہو جاتی ہے۔اگر ایسیصورتحال دو یا تین دن تک رہے تو ہم اسے ذہنی دباؤ نہیں کہہ سکتے، لیکن اگر مسلسل دو ہفتوں سے معمولاتزندگی میں دلچسپی نہ رہے تو ہم اسے ذہنی دباؤ  کی وجہ کہہ سکتے ہیں۔ ذہنی دباؤ کے شکار لوگ
ناامید ہوتے ہیں، ان کے وزن میں کمی بیشی ہوتی ہے، بھوک ختم ہو جاتی ہے، نیند کم یا زیادہ ہو جاتی ہے تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں ، اپنی بے وقعتی کا احساس ہوتا ہے، خود کشی کےخیالات ذہن میں جنم لیتے ہیں۔ عام الفاظ میں ہم اسے اداسی کی بیماری کہہ سکتے ہیں۔ ذہنی دباؤ کی علامات عمر کےمطابق مختلف ہوسکتی ہیں، جیسا کہ بچوں میں پیٹ یا سر کا درد، چڑچڑا پن، کھانے پینے کی عادات میں تبدیلی وغیرہذہنی دباؤ کی علامات ہو سکتی ہیں۔ جبکہ جوانوں میں اداسی، نیند میں خلل، سستی وغیرہ ذہنی دباؤ کی عام علاماتہیں۔ بڑی عمر کے افراد میں ذہنی دباؤ کی علامات جذباتی کی بجائے جسمانی مسائل کی شکل میں ظاہر ہوتی ہیں۔تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ذہنی دباؤ میں مبتلا ہونے کی بہت وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ذہنی دباؤ موروثی بھیہو سکتا ہے، اگر والدین میں سے کوئی ایک یا دونوں ذہنی دباؤ کا شکار رہے ہیں تو یہ ذہنی دباؤ بچوں میں بھی منتقلہو سکتا ہے۔ ذہنی دباؤ جسم میں کیمائی تبدیلیوں کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے جیسا کہ ایک کیمیکل ہےجس کو خوشی کا کیمیکل کہتے ہیں، اس کی مقدار میں کمی یا زیادتی کی وجہ سے بھیانسان ذہنی دباؤ کا شکار ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ معاشرتی معاملات بھی ذہنی دباؤ کی وجہ بنتے ہیں، جیسےگھریلو جھگڑے، طلاق، علیحدگی، دوستوں کے تنازعات، بچوں پر جنسی یا نفسیاتی تشدد ، کام کا دباؤ ، کسی عزیزکی وفات، نوکری کا چلے جانا وغیرہ۔ ذہنی دباؤ میں انسان کی سوچ منفی ہو جاتی ہے اور اس کا شکار خود کو تنقید کا
نشانہ بناتا ہے۔ اگر ہم ذہنی دباؤ اور عمر میں تعلق کی بات کریں تو اس کے اثرات بڑوں سے زیادہ نوجوانوں کو متاثرکرتے ہیں۔ اور اگر ہم جنس کی بات کریں تو خواتین ، مردوں کی نسبت زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔عزت نفس عزت نفس کا مطلب کہ کوئی بھی فرد خود کو بحیثت انسان کیسا سمجھتا ہے، اپنے بارے میں کیا رائے رکھتا ہے اوراپنے بارے میں کیا محسوس کرتا ہے؟۔ عزت نفس کا مطلب یہ بھی ہے کہ کوئی شخص اپنے بارے کس حد تک جانتاہے؟ اسے اپنی اہمیت کا کس حد تک علم ہے؟۔ عزت نفس کے لئے یہ بات ضروری ہے کہ ہمیں اپنی صلاحیتوں کےبارے میں مکمل آگاہی ہو اور ہم جانتے ہوں کہ ان صلاحیتوں کو استعمال کر کے کیسے ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔ عزتنفس میں کمی انسان کو کم ہمتی اور کمتری کا شکار کرتی ہے ، ایسے لوگ دوسروں کے ساتھ اپنا موازنہ کرتے رہتےہیں، دوسروں سے خود کو کمتر سمجھتے ہیں، مایوسی کا شکار رہتے ہیں، خود کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اور اپنےبارے میں منفی رائے قائم کر لیتے ہیں۔ ایسے افراد کو لگتا ہے کہ ان میں دوسروں کے مقابلے میں کم صلاحیتیں ہیں۔وہ معمولی سی ناکامی کی وجہ سے اپنا حوصلہ ہار جاتے ہیں، اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے ہچکچاتے ہیں۔ یہ تماممنفی باتیں ان کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہوتی ہیں۔تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ جو نوجوان اپنے دوستوں کی طرف سے مسلسل ہراسگی کا شکار رہتے ہیں ان
کی عزت نفس میں کمی واقع ہو جاتی ہے اور وہ ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں۔اب جب کہ ہم جان چکے ہیں کہ کسی نوجوان کو ہراساں کرنے سے اس کی شخصیت کو کتنا نقصان ہو سکتا ہے، توبحیثیت والدین، اساتذہ یا ایک شہری کے ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے اردگرد نظر رکھیں کہ کہیں ہمارا کوئی جاننے والانوجوان بھی تو اس کا شکار نہیں ہو رہا۔ اگر ہم کسی ایسے نوجوان کو جانتے ہیں تو ہمیں چاہئے کہ اس کے مسائل کوبغیر تنقید کا نشانہ بنائے غور سے سنیں اور انہیں حل کرنے کے لئے ان کو اچھا مشورہ دیں۔ ہماری تھوڑی سی توجہاور محبت انہیں مشکل حالات سے نمٹنے کا حوصلہ دے گی۔ جو نوجوان کسی دوسرے کو ہراساں کرتے ہیں ان کی
حوصلہ شکنی کی جائے اور انہیں یہ بات سمجھائی جائے کہ ان کے اس عمل سے کسی زندگی کس طرح تباہ ہو سکتیہے اور ان شخصیت پر اس کے کتنے برے اثرات پڑ سکتے ہیں۔ ہو سکتا ہے ہماری تھوڑی سی کوشش سے کوئینوجوان ذہنی بیماریوں کا شکار ہونے یا اس بھی بڑھ کر خود کشی سے بچ جائے۔

مزید دریافت کریں۔