ہنزہ نیوز اردو

نشنل پارکز کا قیام اور لوگوں کا ردعمل

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

گلگت بلتستان حکومت کی طرف سے ہمالیہ اور نانگا پربت نشنل پارک کے قیام کا نوٹفیکشن جاری ہوتے ہی شدید تنقید کے زد میں ہیں جب کہ حکومتی وزیروں اور مشیروں کی جانب سے نشنل پارک کے فصائل بیاں کرتے ہوئے خنجراب نشنل پارک سے مقامی لوگوں کو ملنے والی مراعات گنوارہے ہیں دوسری طرف نئے بنے والے نشنل پارک کے زد میں آنے والے لوگوں کا کہنا ہیں کہ حکومت نشنل پارک کے زریعے سے لوگوں کے پشتنی زمین اور دیگر وسائل پر قبضہ کرنا چارہا ہے گوکہ نوٹفیکشن میں درج ہے کہ کیمونٹی کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا اس کے علاوہ نشنل پارک کے ساتھ ہی ایک اور نوٹفیکشن بھی جاری ہوا ہے جس کے مطابق نالوں جھیلوں اور دیگر آبی وسائل کا تحفظ کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی سیاحت کے فروغ کے لیے بھی ان تحفظاتی رقبہ جات اور آبی وسائل کو استعمال میں لایا جائے گا مگر مقامی کیمونٹی کے حق ملکیت کا کہی بھی ذکر نہیں اور نہ ہی ماحولیاتی سرگرمیوں سے حاصل آمدنی کے بارے میں کسی قسم کی ضمانت دی گئ ہے بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ نشنل پارک کے اشو کو چھڑ کر مزکورہ نوٹفیکشن سے توجہ ہٹانے کی ایک چال بھی ہو سکتا ہے تاکہ با اثر افراد کے لیے ان آبی نالوں جھیلوں اور دیگر معاشی لحاض سے اہمیت کے حامل وسائل پر ممکنہ قبضہ کے لیے راہ ہموار کرانا ہو فلحال اس جانب کسی کی بھی توجہ نہیں جی بی کے عوام نئے قائم پارکوں میں استعمال ارضیات اور وسائل کو لےکر غم وغصے کا اظہار کررہے ہیں دوسری جانب حکومت وقت کیمونٹی کنزرویشن سے حاصل فوائد کو خنجراب نشنل پارک سے جوڈ کرکے بطور ثبوت پیش کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔
حقیقت وہ نہیں جو حکومت وقت بیاں کررہا ہے بلکہ ان مراعات کو حاصل کرنے میں خنجراب کے کمیونٹی نے ایک طویل اور صبر آزما جدوجہد اور عدالتی جنگ لڑنے کے نتجے میں کچھ حد تک ان وسائل کے حقوق کا تحفظ ممکن بنایا ہیں مگر اس میں بھی محکمہ وائلڈلائف اکثر ریکاوٹ بنی رہتی ہے ۔

اب آئے خنجراب نشنل پارک کے قیام اور مقامی کمیونٹی کو ملنے والے مراعات پر نظر ڈالتے ہیں۔

خنجراب نشنل پارک بنانے کامقصد مارکوپولوشپ کو بچانا تھا چونکہ ستر کی دھائی میں جنگلی حیات کے سروے کے سلسلے میں امریکن بائیلوجسٹ
Dr George Schaller
نے 1974 میں گلگت بلتستان کے جنگلی حیات کے بارے میں ایک مکمل سروے کیا گیا تھا دوران سروے انھیں معلوم ہوا کہ مارکوپولو شپ تیزی سے معدمی کی جانب بڑھ رہا ہے جس پر انھوں نے حکومت پاکستان کو مارکوپولو شپ کی تحفظ کے لیے خنجراب نشنل پارک کے تشکیل دینے کے لیے سفارشات پیش کیا گیاتھا ان سفارشات پر حکومت پاکستان نے فور طور پر عمل کرتے ہوئے ایک سال کے اندر یعنی سالء1975میں ماکوپولو شپ کی تحفظ کے خاطر خنجراب نشنل پارک کا قیام عمل میں لایا گیا مگر چھالیس سال گزرنے کے بعد جس مقصد کے لیے بنایاگیا تھا وہ تو پورا نہیں ہوا بلکہ الٹا خنجراب سے ماکوپولوشپ مکمل طور پر معدوم ہوچکا ہے اور یہ بھی واضع ہو کہ پارک تشکیل دیتے وقت مقامی کمیونٹی کو سالانہ مخصوص رقم فی گھرانے دینے کے لیےکاغذوں کی حد تک تحریر کیا گیا تھا اور فنڈ بھی مختص کی گئ لیکن یہ الگ بات ہے کہ مزکورہ فنڈ نہ تو مقامی لوگوں کوملا اور نہ ہی اسکا علم انھیں ہونے دیا گیا۔
حکومت کی جانب سے مسلسل پارک سے مقامی آبادی کو بے داخل کرنے کے عمل کی وجہ سے کیمونٹی نے نشنل پارک سے گھاس چرائی اور دیگر وسائل کے ملکیتی حقوق حاصل کرنے کے لیے خنجراب ویلجرز آرگنائیزیشن کے نام سے ایک تنظیم کا قیام عمل میں لایا جنھوں نے
میں حصول حق ملکیت کے لیے ایک 1989رٹ پٹیشن گلگت کے عدالت میں داخل کر کے حکم امتناعی حاصل کرلیا تھا اس کے باوجود پارک انتظامیہ نے خنجراب سکیوریٹی فورس کے زریعے لوگوں کو بےداخل کرنے کی بار بار کوشش کی گئ چونکہ مقامی کیمونٹی نے عدالت عالیہ میں پہلے ہی رٹ پٹیشن داخل کراچکے تھے اور دوسری طرف عوام میں خنجراب نشنل پارک سے بداخلی کو لے کر غم غصہ پایا جاتاتھا انھی دنوں آئ یو سی این نے مقامی نمائیدہ تنظیم خنجراب ویلجرز آرگنائیزیشن اور حکومت کے درمیان مسئلے کو حل کرانے اور جنگلی حیات کے تحفظ کو یعقینی بنانے کے خاطر کردار ادا کرنا شروع کیا جس پر مقامی لوگوں کی جانب سے چند ڈیمانڈز رکھیں گئے ۔
1992 سال میں خنجراب نشنل پارک منیجمنٹ اور مقامی کیمونٹی آرگنائیزیشن خنجراب ویلجرز آرگنائیزیش کے درمیان آئ یو سی این معاہدہ کرانے میں کامیاب ہوا جس کے چیدہ چیدہ نکات درجہ ذیل ہیں ۔

خنجراب نشنل پارک کے اندر مخصوص تعداد میں مال مویشیوں کے گھاس چرائ کی اجازت ۔
ملازمت میں
80% فیصد مقامی لوگوں کاحصہ۔

خنجراب انٹری فیس میں
80%فیصد حصہ ۔

نشنل پارک سے باہر بفر زون میں کمیونٹی کنزرویشن ایریا کا قیام اور شکار سے حاصل آمدنی کا80%فیصد حصہ ۔

خنجراب میں سیاحتی سرگرمیوں میں مقامی لوگوں کو ترجیحی۔

خنجراب نشنل پارک منجمنٹ میں خنجراب ویلجرز آرگنائیزیشن کی مستقیل روکنیت ۔

درج بالا معاہدہ نشنل پارک اور مقامی کیمونٹی کے درمیان طے پانے کے باوجود خنجراب نشنل پارک انتظامیہ کی جانب سے بار بار معاہدہ کی خلاف ورزیوں کے بارے میں باتیں سامنے آتے رہتے ہیں جیسا کہ معاہدہ کے مطابق سیاحتی سرگرمیوں کے لیے پارک کے اندر مقامی لوگوں کو مواقع فراہم کرناہے مگر اس کے بجائے دیگر افراد اور اداروں کو نشنل پارک میں ہوٹل اور سیاحت سے مطلق سرگرمیویوں اور تعمیرات وغیرہ کرنے کی اجازت دیا گیا جس پر مقامی نمائیدہ تنظیم خنجراب ویلجرز آرگنائیزیشن نے عدالت عالیہ میں پارک انظامیہ کے خلاف معاہدہ کی خلاف ورزی پر دو سال قابل دوبارہ مقدمہ دائر کیا ہوا ہے اور زیر سماعت ہے اس کے علاوہ معاہدہ ہونے کے باوجود محکمہ وائلڈلائف نشنل پارک انٹری فیس کی مد میں جمع ہونے والا رقم گزشتہ دو سالوں سے مقامی کیمونٹی کو ادا نہیں کیا جارہا ہیں ۔

اب آئے خنجراب عوام کے کامیابیوں کو مثال بناکر پیش کرنے کے بارے میں چند شواہد ۔

بین القوامی سطح پر اقوام متحدہ کے ماحولیاتی تحفظ کے مختلف کانفرنس کے انعقاد اور اس کے اعلامیہ پر پاکستان ایک
دستخط کنندہ کی حثیت سے لازم ہیں کہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے مقرار قوائید و ضوابط کے عین مطابق عمل کریں جس کی بنیاد پر نوے کی دھائی میں نشنل پارک کی بجائے مقامی کمیونٹی کے اشتراک سے ایک نئے تحفظ ماحولیات کے پروگرام کا آغاز ہوا تو گلوبل انوائیرنمنٹل فسلٹی نے سمال گرنٹ پروگرام کے تحت خنجراب ویلجرز آرگنائیزیشن کو کیمونٹی کنزرویشن ایریاز خنجراب بفرزون کے اندر آئبکس تحفظ پروگرام کے لیے فنڈنگ جاری کیا اس کے علاوہ اس وقت کے صدر پاکستان فاروق لغاری نے بھی کیمونٹی کنزرویشن کی امدادی گرنٹ دیا تھا مزکورہ فنڈز کو استعمال میں لاتے ہوئے کے وی او نے خنجراب بفرزون ایریا میں آئبکس کا پائیدار تحفظ کا باقائدہ آغاز کیا تھا جس کے نتجے میں آئبکس کی تعداد میں اضافہ ہوا تو اس وقت کے سرکار نے مقامی آبادی کو معاشی طور پر مستحکم کرنے کے لیے ٹرافی شکار کی اجازت دی اور گلگت بلتستان میں سب سے پہلا ٹرافی شکار خنجراب ویلجرز آرگنائیزیشن کے کیمونٹی کنزرویشن ایریا میں کھلا گیا اور کیمونٹی کے اجتمائی سطح پر آمدنی کا ایک پائیدار زریعہ کا آغاز ہوا جس کا آسی فیصد مقامی آرگنائیزیشن کے لیے مقرار ہیں اس طرح انکی آمدنی کا ایک زریعہ ٹرافی ہنٹنگ سے ہونے لگا جو تاحال جاری ہے۔
دوسرا اہم آمدنی کازریعہ خنجراب نشنل پارک میں انٹری فیس کی مد میں آنے والا رقم ہیں جو مقامی لوگوں کے طویل قانونی جدوجہد کے نتیجے میں پارک انتظامیہ اور خنجراب ویلجرز آرگنائیزیشن کے درمیان ایک تحریری معاہدے کے نتیجے میں عمل میں آیا تھا مگر اس میں بھی گزشتہ دو سالوں سے پارک انتظامیہ رکاوٹ بنا ہوا ہے ۔
یہ تھے خنجراب نشنل پارک اور مقامی لوگوں کے حوالےسے چند حقائق جس سے سمجھنا ضروری ہیں ۔

مزید دریافت کریں۔