طاہرہ جبین
خیر یہاں میں اپنی بات کرونگی ۔ آپ نے یہ کہ کے نہ صرف ھماری بحیثیت جیتے جاگے انسان ، بلکہ ھماری علم و عقل کی بھی تو ھین کی ھے ۔
آپ نے ھمارے ان آباؤجداد کی بھی توہین کی ھے جنھوں نے اپنے بل بوتے پر آزادی کی جنگ لڑی اور غیر شر طیہ طور پر آپ کے ساتھ الحاق کیا اس امید پر کہ ھم بھی ایک آزاد اور مسلمان ملک کے باعزت شہری ھونگے اور اپنے تمام آئینی حقوق کے ساتھ مالک کی ترقی اور سالمیت میں اپنا بھرپور حصہ ڈال ینگے
آپ نے ھمارے ھر اس بہادر جوان کی توہین کی ھے جو آپ کی سرحدوں کی حفاظت کرتے ھوۓ اپنے آخری سانس تک لڑتا ھے اور دشمن کو اس کے گھر میں گھس کے نشان عبرت بناتا ھے ۔
پر ان ۷۰ سالوں کی ان تمام قربانیوں کا صلہ آپ نے کیسے دیا میں چندایک کھا زکر کرتی ھوں۔
آپ نے سب سے پہلے ھماری ڈیموگرافی تبدیل کی۔ غیر مقامی لوگوں کو بابر سے لا کر آباد کیا۔ مقامی لوگوں کو اپنے ھی گھر اور سرزمین پر مہاجر اور پناہ گرین بنایا ۔
زمینوں پہ قبضہ کرکے آپس میں بندر بانٹ کیا. کاروبا ر، قدرتی معدنی وسائُل پہ قبضہ کیا.
آپ نے نفرت اور فرقہ واریت کے بھیچ بوۓ۔ بھائ کو بھائ سے لڈایا۔ پرامن وطن کو فساد کا گھڑ بنایا ۔
اپنے مدرسوں کے پالے ھوۓ کتوں سے ھمارے علاقے پر لشکر کشی کی اور شرمناک شکست کھا کے لوٹ گۓ
۷۰ سال تک متنازعہ کہ کر اپنے آئینی حقوق سے محروم رکھا اور جب ھمُ نے اپنے حق کے لیے آواز بلند کی تو ھمیں راء اور سی آئ اے کا ایجنٹ قرار دیا۔
ھم طبیعاتان سادہ اور مخلص لوگ ضرور ھیں پر ڈالروں اور ریال کے لیۓ ھم اپنی دھرتی ماں کا، بیٹیوں کا اور بیٹوں کا سودا نھی کرتے۔
پرُامن رہتے ہوئے ھم اپنا احتجاج ریکارڈ کرواتے ہیں۔ ھمارا ھتیار ھمارا علم اور ھمارا قلم ھے۔
ھماری قوم بیدار نہی بیزار ھوُچکی ھے سات دہایوں کی نا انصافیوں سے۔ آپ اپنا یہ آرڈر واپس لی لیں۔ ھم مشورہ اور رھنمائ لیتے ھیں آرڈرز نھی۔ ھم آقاؤں سے ڈکٹیشن لینے کے عادی نہی ھیں۔ ھم نے آج تک آپ کی جانب سے جو بھی پیکیج یا آرڈر آیا ھے احترامن اسے قبول کیا ھے۔
جناب اس وقت آپ ایک highly literate audience کو سامنا کر رھے ھیں۔
اب آپ کو ھمیں سننا پڑے گا۔ ھمارے پاس قلم کی طاقت ھے۔ انصاف اور حقوق کے حصول کے لئے ھم ھر سطح پہ آواز اٹھا ئنگے اور ھر اھم دروازہ کھٹکٹھائنگے۔ پر اس سے پہلے آپ سے عرض کرتے ھین اس بیہودہ کالے قانون کو جس کو آپ GBOrder2018 کہتے ھیں واپس لے لیں۔ ھمارے دانشوروں کی مدد اور اشتراک سے UNCIP کے قرارداد کی روشنی میں متنازعہ علاقے کا گورننس سٹرکچر ترتیب دے دیں اور اس پر عمل درآمد کریں۔
خدا ھم سب کا حامی و ناصر ھو۔
گلگت بلتستان کی ایک بیٹی”