ہنزہ نیوز اردو

منہ دھونے کے لیے پانی نہیں اور فیس میلہ… شرم تم کو مگر نہیں آتی

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

ماجد پاشاء
ہنزہ میں فیس میلے کے نام پر ڈی سی ہنزہ علاقے کے نوجوانوں کو منشیات کے لت میں ڈالنے کی سازش کررہے ہیں اور نوجوان نسل کومنشیات کے ذریعے تباہ کرنے کی ایک ناکام کوشش کر رہے ہیں. منشیات کا وادی میں کھلے عام ملنا تعجب کی بات اور عجیب بھی جسکا جناب ڑی سی بلکل لاعلم ہے, شراب اور چرس کا کھلے عام ملنا ضلعی انتظامیہ کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے ہنزہ کو ایک منظم سازش کے تحت سیاحت کو فروغ دینے کے نام پر اصل مسائل سے دور رکھنے اور نوجوان نسل کو منشیات کے ذریعے تباہ کرنے کیلئے فیس میلہ جیسے غیر اخلاقی،علاقائی اقدار اور علاقائی رسم و رواج سے متصادم پروگرامات کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ ہنزہ میں پہلے سے ہی سیاحت کا روخ بہت زیادہ ہے لیکن اس جیسے پروگرامات کا انعقاد کرنے کے مقاصد پردے کے پیچھے کچھ اور ہیں. اسی طرح سے ہر ایرا غیرا این جی او نے ہنزہ اور اپنا تجربہ گاہ بنایا ہوا ہے نوجوان نسل کو برباد کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ڈی سی ہنزہ علاقے کی بنیادی مسائل حل کرنے کو تیار نہیں ہے اپنی اوقات سے بڑھ کر علاقے کی سقافت اور 1200 سالہ تہزیب کو تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے. دوبارہ اس قسم کے میلے کرانے کی کوشش کی گئی تو اس سے پیدا ہونے والے حالات کا ذمہ دار خود ڑی سی ہنزہ ہوگا اور ان کو علاقے سے بدر کیا جاے گا۔ مین جناب گورنر گلگت بلتستان اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس فیس میلے کا نوٹس لے. اگر صوبائی حکومت ایسے میلے منعقدہ کرنا چاہتی ہے تو دیگر اضلاع میں کرے کیوں کہ ہنزہ میں سیاحت پہلے سے ہی بہتر ہے۔ یہاں اس قسم کے میلوں کے انعقاد کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے. ڑی سی ہنزہ وادی ہنزہ کو تھائی لینڑ بنانا چاہتا ہے, ہم ہر گز اپنی قوم کو انشاللہ جھکنے نہیں دینگے نہ ہی انکی تزلیل ہونے دین گے. ڑی سی ہنزہ اگر اتنا ہی سیاحت کو فروغ دینا چاہتا ہے تو عطاءآباد جھیل اور دریاے ہنزہ , خنجراب پارک کی صفائی کرے, جہان جگہ جگہ کچرے کا ڑھیر نظر آے گا, جسکی وجہ سے دریاے ہنزہ اور عطاآباد جھیل گٹر کا منظر پیش کرنے لگا ہے . دریاے ہنزہ خنجراب سے شروع ہو کر وادی ہنزہ سے ہوتا ہوا دریاے سندھ میں بہہ جاتا ہے اگر یہ پانی آلودہ ہوگیا تو وطن عزیز پاکستان کا نقصان ہوسکتا ہے, اور ہر وہ شخص مرض کا شکار ہو سکتا ہے جو یہ آلودہ پانی پیے گا. ہنزہ میں پکے سڑکون کا فقدان ہے اگر راستہ بہتر ہو جاے تو جنت نظیر وادی شمشال جسے پاکستان کا سب سے گاؤں ہونے کا بھی ایزاز حاصل ہے اور رقبے کے لحاز سے سب سے بڑا گاوں ہے, مسگر ویلی , چپرسن ویلی, بوئی بر اور بہت سارے مقامات ایسے ہیں جہان عام ملکی و غیر ملکی سیاح با آسانی سے نہیں جا سکتے ہیں , راستہ دشوار ہونے کی وجہ سے سیاہون کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے. ہر بار ضلعی انتظامیہ غیر زمہ داری کا ثبوت پیش کرتی ہے, کبھی تالیان بجانے کیلے معصوم بچون کو افسر شاہی کی خدمت میں حاضر کیا جاتا ہے. میرا عوام جی بی اور بلخصوص ہنزہ اور نوجوانان ہنزہ سے پر زور اپیل ہے میوزک اور ڑانس کبھی قومون کی تقدیر نہیں بنا سکتی , میوزک کو تفریح کیلے بہتر ہے ہی کہ اسکو اپنا مستقبل بنانا. اگر ڑی سی ہنزہ سچ میں عوام کا خیر خوا ہو تو حالیہ دنون میں سوشل میڑیا پر چلنے والی ایک ویڑیو منظر عام پر آئی تھی جس مین ایک غیر ملکی سیاح کے قول وادی نگر کے بارے میں وادی ہنزہ کے لوگ حسد کرتے ہیں اور نگر کیساتھ بغض رکھتے ہیں اور مجھے نگر نہ جانے کو منع کر رہ ہیں وغیرہ وغیرہ اور ہان ہنزہ نگر کا رشتہ 1200 سال سے بھی پرانہ ہے خوشی غمی میں برابر کے شریک ہیں, جینا مرنا ایک ہے, اگر آپ اتنا ہی ٹوریزم کو پراموٹ کرنا چاہتے ہو تو اس ویڑہو پر ایکشن لے جو پری پلین سازی پر مبنی ویڑیو ہے. میرے لیے شہیدوں کی دھرتی وادی نگر میرا دوسرا گھر ہے ہنزہ کیساتھ ضلع نگر کے ہسپتالون میں ڑاکٹر نہیں, ہاملہ خواتین کیلے سرکاری ہسپتال کاسہولت نہیں ہے. امید کرتا ہوں عوام ہنزہ اپنی حق کیلے ضرور کھڑے ہونگے , انکا بنیادی حق ہے
 
 

 

 

مزید دریافت کریں۔

مضامین

اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس

یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ