ہنزہ نیوز اردو

معروف سماجی رہنما حاکم علی خان کا انتقال پرملال

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

[author image=”http://urdu.hunzanews.net/wp-content/uploads/2018/04/MMadad-Qizill.jpg” ] ایم ایم قیزل[/author]

معروف سماجی رہنماء، کامیاب اور مثالی خدمت گار، صلاح کار ، قابل فخر سپوت گلگت بلستان ڈائریکٹرجنرل اے کے یو ایچ جناب حاکم علی خان والد تیغون شاہ ساکن ڈورکھن علی آباد ہنزہ مورخہ 22 اپریل 2018 کی شام کراچی میں قضائے الٰہی سے انتقال کر گئے۔ تکفین وآخری رسومات کی ادائیگی کے لیے انہیں کراچی میں مقیم گلگت بلتستان و چترال اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد نے آہوں اور سسکیوں کیساتھ انکی جسد خاکی کو آبائی گاوں ڈورکھن علی آباد روانہ کیا۔ لواحقین میں انکی بیوی، دو بچے اور چار بیٹیاں ہیں ۔ حاکم علی خان نے ابتدائی تعلیم کریم آباد ہنزہ اور انجنیئرنگ کی تعلیم پشاور سے حاصل کی۔ کراچی میں مقیم گلگت بلتستان و چترال کا ہر فرد حاکم علی خان کی خدمات کا معترف ہے۔ انہوں نے دور طالب علمی سے ہی ماونٹین کمیونٹیز کی خدمت کو اپنا شعار بنایا تھا، گلگت بلستان و چترال کا کوئی بھی اسٹوڈنٹ یا ویلفیر آگنائزیشن جب بھی انکے در پر گئے کبھی بھی مایوس نہیں لوٹے۔ کراچی میں مقیم ان دور افتادہ علاقوں سے تعلق رہنے والے افراد کے لیے وہ ایک امید تھے، اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ ہنزہ کا ایک چمکتا ہوا قابل فخر و مثالی ستارہ تھا ۔ انہوں نے ہمیشہ نوجوانوں کی مثبت سمت میں رہنمائی کی، وہ کئی سماجی اداروں کے رہنما رہے اور ان اداروں کو مضبوط ، وقت سے ہم آہنگ اور کامیاب بنانے میں انتہائی اہم کردارادا کیا۔ وہ جب 1950کی دہائیوں میں کراچی آئے تو وہ کھارادر جوبلی آباد اور رنچھوڑلائن میں رہایش پزیر رہے، جہاں سے انہوں نے اپنے ہم عصردوستوں کے ساتھ مل کرکمیونٹی والنٹیر سروسزز کا آغاز کیا۔ ہنزہ سے آنے والے طالب علموں کی رہنمائی کے لیے وہ ہنزہ گلگت اسٹوڈنٹس فیڈیریشن سے منسلک ہوئے جہاں وہ اسٹوڈنٹس کی نہ صرف رہنمائی کرتے تھے، بلکہ مل کر معاشی مدد بھی کیا کرتے تھے۔ بعد ازاں وہ ہنزہ گلگت سوشل ویلفیر آگنائزیشن HGSWO میں چیرمین منتخب ہوئے ۔ گلزار ہنزہ میٹرول کالونی کی تعمیر، جہاں آج ہنزہ ، غذر وچترال سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد رہایش پزیر ہیں حاکم علی خان اور انکے ساتھیوں کی مرہون منت ہے ۔ حاکم علی خان نے ہنزہ کی جماعت کو معاشی لحاط سے مضبوط کرنے کے لیے سوسائٹز کی قیام کے لئے بھی کوشش کی جس میں بدخشانی سوسائٹی میں خدمات کے علاوہ آغاخان ہسپتال میں گلگت و ہنزہ سے تعلق رکھنے والے ملازمین کے لیے بھی ایک سوسائٹی کا قیام عمل میں لایا مگر کامیاب نہیں ہوسکا۔ معاشی لحاظ سے جہاں انہوں نے طاللب علموں کی مدد کی وہاں ان دور دارز علاقوں سے آئے ہوئے مریضوں کی مدد میں بھی کوئی کسر نہ رکھا۔ حاکم علی خان نے مشہورسپورٹس وجیم سنٹر آغا خان جیم خانہ گارڈن کے تقریبا دس سال بحثیت چیرمین کے خدمات انجام دی۔ انہوں نے اسپورٹس اور دوسرے مثبت سرگرمیوں کے لیے آغاخان جیم خانہ کے دروازے ہمیشہ کھلا رکھا ۔ حاکم علی خان نے ہمیشہ نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں میں حصہ لینے کی ترغیب دی ، وہ اسپورٹس ، کلچر اور دوسرے پرگرامز کی زینت بنے رہے، جب بھی انہیں مالی و علمی مدد کے لیے پکارا کبھی منع نہیں کیا، انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ اداروں کو پروفیشنل طریقے سے چلائے، آپس میں ہم آہنگی ، اتفاق و اتحاد اور ایک بہترین شہری بنے کی تلقین کرتے رہے ۔ یہ حقیقت ہے کہ کراچی میں مقیم جی بی کی کمیونٹی میں جو خلاء اب پیدا ہوا ہے شاید ہی کوئی اسے پر کر سکے، ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔ اور نئی نسل انکی نقش قدم پر چلتے رہینگے۔ اللہ انکی روح کو دایمی سکون نصیب کرے اور لواحقین کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی ہمت دے۔ امین

https://scontent.fisb1-1.fna.fbcdn.net/v/t1.15752-0/p280x280/31317775_10155426217581592_2983295721299509248_n.jpg?_nc_cat=0&oh=f4a924cd70fca0fd31811bf4adfcfbeb&oe=5B6659D6

مزید دریافت کریں۔

مضامین

اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس

یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ