ہنزہ نیوز اردو

مرتضیٰ آباد کے عوام کو اپنے گائوں کے مسائل کو ضلعی انتظامیہ کی جانب سے نظرانداز کیاجارہا ہے

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

ہنزہ(رپورٹنگ ٹیم)مرتضیٰ آباد میں روزانہ مسائل سے تنگ آکر عوام روڑ پر نکل گئی۔عوام کا کہنا ہے کہ مرتضیٰ آباد کے عوام کو اپنے گائوں کے مسائل کو ضلعی انتظامیہ کی جانب سے نظرانداز کیا گیا۔احتجاجی مظاہرہ کرنے والوں کے مطالبات یہ تھے کہ دو میل کے قریب تین فلور میلوں کے ہونے کے باوجود کوٹہ کو حسین آباد منتقل کیا گیا ہے اس فیصلے کو واپس لیا جائے۔ گاربیج کی گاڑیوں کو کم از کم ہفتے میں سروس کو مامور کیا جائے ۔مرتضیٰ آباد نہر پر دو چوکیداروں کی محکمہٴ تعمیرات عامہ کے دعدے کے باوجود عدم تعیناتی، مرتضیٰ آباد میڈل سکول کو 1992 میں اب گریڈیشن کر کے ہائے اسکول کا درجہ دیا گیا لیکن اساتذہ و دیگر اسٹاف کو تعینات نہ کر کے عوام مرتضیٰ آباد کے ساتھ ظلم کی گئی ہے اس کا ازالہ کیا جائے۔ صحت عامہ کی بنیادی سہولیات (فسٹ ایڈ) تک مہیا نہیں ہے۔ صاف پانی اور بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائی جائے۔اس گائوں میں موجود رابطہ سڑکوں پر تجاوزات کو گِراکر سڑک مکمل طور پر کشادہ کروائی جائے۔ مقررین میں سے ذولفقار علی برچہ نے کیا کہ پہلے تو پورا ہنزہ کو نظر انداز کیا جاتا تھا اب ہمارے گائوں کے ساتھ یہی سلوک ہورہا ہے۔انصاف کے بغیر کوئی معاشرہ چل سکتا ہے؟ لوگوں کے لئے دو قسم کی بجلی دی جاتی ہے۔ ایک کے گھر میں 24 گھنٹے اور باقی کے گھروں میں بجلی نہ ہونے کے برابر ہے۔مظاہرے کے دوران شدید نارہ بازی کی گئی بعد ازاں دپٹی کمشنر ضلع ہنزہ کمال الدین قمر نے کہا کہ مجھے یہاں پر آئے ہوئے ایک ہفتہ بھی نہیں ہوا یہاں پر گوش گزار کرائے گئے مسائل میں سے خضر آباد سے واپس حسن آباد مل میں کوٹے کی پسائی کروائیں گیں۔ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کی کمی کو پُر کرنے کے لئے ٹیسٹ انٹرویو لیئے گئے ہیں اس دوران آپ کے ملاذمین پورے کروائیں جائیں گیں۔ سڑکوں پر تجاوزات کو گرانے کیلئے عوام ہی کا تعاون درکار ہوگا۔ تحصیل کےملازمین نشاندہی کریں گیں اور ٹھیکہ دار تجاوزات گرادے گا۔ صوبائی حکومت بھرپور کوشش کر رہی ہے کہ نظامت تعلیمات کی خالی اساتذہ کی اسامیوں کو پُر کردے گا اور ہائے اسکول مرتضیٰ آباد کے سکول کی اسامیاں پُر کی جائے گی۔ ہماری ثقافت میں شاہراہ بند کرنا نہیں ہے۔
ڈپٹی کمشنر ہنزہ کمال الدین قمر اور دلشاد بانو سیاسی رہنما کی مسائل کے حل کی یقین دہانی کے بعد دھرنا ختم کردی گئی۔

مزید دریافت کریں۔

مضامین

اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس

یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ