ہنزہ نیوز اردو

لیکن گزشتہ 72سالوں سے گلگت بلتستان کے 28ہزار مربعہ میل خطہ میں بسنے والے عوام کو بنیادی حقوق سے محروم رکھ کے جو استحصال کیا جارہا ہے

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

 ہنزہ (سیما کرن ):پیپلزپارٹی ضلع ہنزہ کے صدر ظہور کریم ایڈووکیٹ نے 5اگست یوم استحصال کشمیر کے حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ مظلوم کشمیریوں کے ساتھ ہم اخلاقی طور پر ساتھ ہیں لیکن گزشتہ 72سالوں سے گلگت بلتستان کے 28ہزار مربعہ میل خطہ میں بسنے والے عوام کو بنیادی حقوق سے محروم رکھ کے جو استحصال کیا جارہا ہے اس کا حساب کون دے گا؟ گلگت بلتستان کے عوام گزشتہ 7دہائیوں سے بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں،حالانکہ ریاست پاکستان کیلئے اس خطہ کے نوجوانوں اور عوام نے جتنی قربانیاں دی ہیں اتنی شائد پاکستان کے کسی اور صوبے نے دی ہو، یہاں کے سادہ لوح عوام اب بھی ریاست پاکستان کیلئے کٹ مرنے کیلئے تیار ہیں لیکن ریاست پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اس خطہ کے عوام کی سادگی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے یہاں کے عوام کو بیوقوف سمجھنے کی کوشش کررہی ہے حالانکہ اس خطہ کے عوام منافق نہیں حب الوطنی سے سرشار ہیں اور پاکستان اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی قیادت کی نااہلی و کمزوری کی وجہ سے اس خطہ کے عوام کو تیسرے درجہ کے شہری سمجھتے ہوئے مکمل طور پر نظرانداز کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے یہاں کے نوجوانوں میں محرومیاں اور ریاست پاکستان کے حوالے سے مایوسیاں بڑھ رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریاست پاکستان کے سیاست دانوں اور اسٹبلشمنٹ اگر اس خطہ کو اپنا حصہ نہیں بناسکتی ہے تو بین الاقوامی فورمز پر جس طرح اس خطہ کو اپنے حصہ نہیں سمجھتے ہوئے متنازعہ کہتی ہے اسی طرح گلگت بلتستان کے عوام کو بھی صاف و شفاف انداز میں متنازعہ کہتے ہوئے یہاں کے عوام کو متنازعہ خطے کے حقوق دیئے جائے یا کشمیر طرز کا سیٹ اپ دے کر یہاں کی داخلی خود مختاری قبول کیا جائے۔ ظہور کریم نے کہا ہے کہ اگراس خطہ کو صوبہ بنانے سے مسئلہ کشمیر پر اثر انداز ہوتا ہے تو ریاست پاکستان متنازعہ حیثیت کے تحت اس خطہ کے عوام کے ساتھ یو نی سف کے قراردادوں کے مطابق نیا عمرانی معاہدہ کرتے ہوئے خارجہ پالیسی، کرنسی اور دفاع کو اپنے پاس رکھتے ہوئے باقی تمام معاملات یہاں کی مقامی اسمبلی کو منتقل کرے جس سے مسئلہ کشمیر پر کوئی برا اثر نہیں پڑنے والا ہے۔

مزید دریافت کریں۔