[author image=”http://urdu.hunzanews.net/wp-content/uploads/2018/04/30707343_203833560221881_2603410597022269440_n.jpg” ] سعدیہ ماہ جبیں[/author]
کچھ دنوں سے میری زہن میں ایک بات بار بار گردش کر رہی تھی کیوں نا ہم سب ملکر گلگت بلتستان کو فرقہ واریت سے پاک اور امن و آشتی، بھائی چارگی سے بھرپور ایک خطہ بنانے کے لئے اپنا اپنا کردار ادا کریں، جیسے کہ آج سے تیس چالیس سال پہلے ہوا کرتا تھا۔کئی ایسی مثالیں بھی تھیں جہاں ایک ہی گھر میں ایک بھائی سنی تو دوسرا بھائی شیعہ ایک بھائی نوربخشی تو دوسرا بھائی اسماعیلی تیسرا بھائی اہل حدیث ہوا کرتا۔ اسی طرح ایک بہن کسی شیعہ کے عقد میں تو دوسری سنی کے عقد میں اور تیسری نوربخشی کے عقد میں ہوا کرتی تھی۔اسی طرح والد شیعہ تو والدہ سنی، اسی طرح والدہ نوربخشی تو والد اہل حدیث ہوا کرتے تھے۔ان سب کے باوجود ایک کو دوسرے سے کوئی پریشانی نہیں ہوتی تھی۔ ہر کوئی اپنے اپنے مذہب پر عمل کر رہے ہوتا تھا. ہر ایک دوسرے کی عزت کرتا تھا، دوسرے کے مذہب کی تکریم کرتے تھے.
لیکن آہستہ آہستہ گردش وقت نے ایسی پلٹی کھائی کہ آج سگا بھائی اپنے بھائی کے خون کے پیاسا ہے، شیعہ ماں اپنی سنی بیٹی سے بات کرنے کے لئے تیار نہیں، ہم ایک دوسرے کو اپنے گلی میں مکان کرایہ پر دینے کے لئے تیار نہیں، ہم ایک دوسرے کو دیکھ کر منہ پھیر لیتے ہیں یہ کہہ کر کہ یہ تو شیعہ ہے، یہ سنی ہے، یہ نوربخشی ہے، وہ اسماعیلی ہے اور وہ اہل حدیث ہے….ہم یہ نہیں سوچتے کہ یہ کلمہ گو مسلمان بھی ہے…!!!
آخر ایسا کیوں ؟؟؟
کیا ہم سب کا اللہ ایک نہیں، نبی ایک نہیں، قرآن ایک نہیں، تمام آئمہ کی تعظیم ہر فرقے والے نہیں کرتے ؟؟؟
اگر جواب ہاں میں ہے تو کیا یہ ممکن نہیں کہ ہم اپنے حالیہ تلخیوں کو بھول کر اپنے مستقبل کو ایک بار پھر ماضی کی طرح بنائیں۔ضروری نہیں کہ ایک ہی گھر یا خاندان میں ایک شیعہ ہو تو دوسرا نوربخشی ہو اور ایک سنی ہو تو دوسرا اسماعیلی ہو اور تیسرا اہل حدیث ہو، ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ایک دوسرے کی عزت و احترام کریں، ایک دوسرے کے مذہب کی تعظیم کریں، سب سے پہلے ایک مسلمان پھر فرقہ پرست ہو کر سوچیں.
اگر ایسا ہوا تو یقینا کامیابیاں ہمارے قدم چومیں گی۔ ہمارے درمیان اتفاق و اتحاد قائم ہونگے، ہم خوشحال ہونگے، ہماری آواز میں بھی دم خم ہوگا، ہم اپنے ہر طرح کے حقوق حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے۔ہمیں ملکر اس حوالے سے غیر جانب دارانہ اور منصفانہ بنیاد پر سوچنا ہوگا، کہ سرزمین گلگت بلتستان کی مثالی امن، بھائی چارگی اور روداری کی فضا کو باقی رکھنے کے لئے کونسی چیزیں ضروری ہیں اور کونسی چیزیں غیر ضروری۔نہیں تو ہم ایسے ہی ایک دوسرے پر کفر کے فتوے لگاتے رہیں گے، ایک دوسرے کے خون بہاتے رہیں گے، ہمارے دشمن مضبوط ہوں گے، ہم کمزور ہوتے جائیں گے، اور اللہ نہ کرے ایک وقت ایسا بھی آسکتا ہے جب ہمارا کوئی نام لینے والا بھی نہ ہو گا۔
سجی گلگت بلتستان