ہنزہ ( بیورو رپورٹ) فرد واحد ذاتی مفاد کے لئے عوام کو گمراہ کر رہا ہے سادہ عوام ایسے عناصر سے دور رہے جنہوں نے اپنی مفاد کے لئے خواتین ، بچوں اور دیگر عوام کو شاہراہ قراقرم پر نکال دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ڈپٹی کمشنر ہنزہ کپٹن(ر) سید علی اصغر نے میڈیا کے ساتھ گفتگو میں کہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے موصوف کو تین دفعہ نوٹس بیج دیا مگر ں سرکاری نوٹس کو نظر انداز کرتے ہوئے شاہراہ قراقرم پر ہوٹل تعمیر کیا ہے ۔ جب سرکار کے زمین کو خالی کرنے کے لئے انتظامیہ کی جانب سے بیلڈوزر لگانے پر ڈورکھن کے عوام سے جھوٹے باتیں کرکے شاہراہ قراقرم پر نکل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی کے ساتھ بھی ناانصافی نہیں کرئینگے، امیر ہو یا غیریب قانون سب کے لئے برابر ہے اج ہم امیر سے تجاویزات نہیں اٹھائے گے توغریب سے اٹھانا زیادتی ہوگی۔ موصوف نے شاہراہ قراقرم 5سے11فٹ تک تجاویز کیا ہے کسی صورت سرکار کی زمین کو قبضہ نہیں کرنے دینگے جنہوں نے شاہراہ قراقرم کے معاوضوں میں 60فیصد رقم موصوف کے حوالہ کردیا ہے۔ایک سوال کے جواب پر ڈی سی ہنزہ نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے قراقرم یورنیورسٹی ہنزہ کیمپس کے لئے زمین چھننے یا قبضہ کرنے کے افواہیں بے بنیاد اور جھوٹے ہیں اگر عوام ڈورکھن کے آئی یو کیمپس کے لئے زمین دینا چاہتے ہیں تو یہ ان کی مرضی ہے چونکہ کیمپس کے لئے زمین کا معاوضہ وفاقی سطح پر ادا کر نے والے ہیں جبکہ صوبائی انتظامیہ کی جانب سے سرکاری اداروں کی تعمیرات مختلف لنکس روڈ کی جو قیمت زمین مالکان کو ادا کر رہے ہیں وہ 9سے چودہ لاکھ ہے جبکہ کے آئی یو ہنزہ کیمپس کے لئے صرف 40سے 50کنال زمین درکار ہے اس کی قیمت وفاق ادا کر رہا ہے وہ تقریباً عوامی امنگوں کے مطابق 24لاکھ فی کنال دیئے جا رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر عوام چاہے تو زمین کیمپس کے لئے دے سکتے ہیں اس میں کوئی زبر دستی نہیں ۔ سوال کے جواب ڈی سی ہنزہ نے مزید کہا کہ موصوف امجد ایوب نامی شخص نے عوام میں غلط افوا پھیلا کر عوام کو گمراہ کیا ہے جسمیں کہا ہے کہ کے آئی یو کیمپس کے لئے دورکھن کے عوام سے 500کنال زمین صرف 9لاکھ میں ذبر دستی اٹھایا جا ہا ہے جس کے لئے عوام متحد ہو جائے ۔ ان افواہوں پر عوام کو شاہراہ قراقرم پر نکالا اور صوبائی حکومت، گورنر اور ضلعی انتظامیہ کے خلاف شدید الفاظ میں نعرہ بازی کر دیا ہیں جو کہ افسوس کا مقام ہے۔انہوں نے کہا کہ کے آئی یو کیمپس اگر ڈور کھن میں نہیں تو دیگر علاقے بھی موجود ہے جہاں پر ہنزہ کیمپس تعمیر کر دی جائیگی جہاں پر عوام راضی ہو اور وفاقی سطح کے زمین معاوضے ادا کرنے والے ہیں۔ ڈی سی ہنزہ نے میڈیا کے وساطت سے عوام کو اطلاع دیا کہ جھوٹے باتو ں میں آکر قانون کو اپنے ہاتھوں میں نہیں لے کیو نکہ قانون کی پاسداری ہم سب پر فرض ہے جو بھی قانون کے خلاف کام کرئیگا قانون کے مطابق کاروائی کرئینگے چونکہ یہاں پر جھوتے باتیں کرتے ہوئے عوام کو گمراہ کر دیا ہیں۔
مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ