ہنزہ نیوز اردو

عا صمہ جہانگیر کارگل جنگ کے شہیدوں اور غازیوں کی ماں تھی

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

 ہنزہ: میڈیا کے نمائندوں سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے عوامی ورکرز پارٹی کے مرکزی رکن اکرام اللہ بیگ جمال نے کہا کہ کارگل کی غیر اعلانیہ جنگ میں گلگت بلتستان (بلورستان) کے چار سو سے زائد قیمتی نڈر سپاہی شہید ہوگئے، اور ہزاروں کی تعداد میں غازی کا مرتبہ حاصل کر گئے۔ ان بے
آسرا شہیدوں اور غازیوں کیلئے آواز بلند کرنے والی مسیحا عاصمہ جہانگیر نے اُس وقت کے وزیر خارجہ اور آرمی چیف پر ویز مشرف جو کہ ہیرو بننے کے شوق میں کئی غریب ماؤں ، بہنوں کے گھر اُجاڑ دئیے اس غیر اعلانیہ جنگ کے خلاف چیختی چلاتی اور للکارتی رہی۔
اکرام اللہ بیگ جمال نے عاصمہ جہانگیر کی موت کو قومی سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سال 2013 کے ملکی انتخابات جس کو نواز شریف نے کارگل جنگ کی تحقیقات کرانے کے وعدے پر تیسری بار وزارت عظمیٰ کے عہدے پہ فائز ہوا تھا لیکن وزیر اعظم بننے کے بعد مصلحت پسندی کا شکار ہوگیا ، اب نواز شریف کو اندازہ ہوا ہوگا کہ غیبی ہاتھ کہاں سے نمودار ہوجاتی ہے۔
عاصمہ جہانگیر سنگلاخ پہاڑوں کو چیر کر سانحہ ہنزہ میں شہید باپ بیٹا کے واقعہ قتل کو سننے خود یہاں ہنزہ آئی تھی اور متاثرین کے کیمپوں میں جاکر حالات کا جائزہ لیا اور دنیا کے مشہور پر امن وادی ہنزہ میں دہشت گرد ی ایکٹ نافذ کرنے کی خبر اور 16 سیاسی کارکنوں کے خلاف دہشت گردی کے جھوٹے الزامات میں ملوث کرکے چالیس سالوں کیلئے داماس جیل کے سلاخوں میں پابند سلاسل کر دینے کو غیر انسانی اور غیر اخلاقی حرکت قرار دی تھی صرف یہی نہیں عاصمہ جہانگیر نے خود جاکر جج رانا شمیم اور وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمٰن سے مل کر ان اسیران کے لئے امید کی کرن بنی تھی۔ 
اب ان کی ناگہانی موت کے بعد امجد ایڈوکیٹ ، احسان ایڈوکیٹ اور نظیر ایڈو کیٹ سے عوام ہنزہ پر امید ہیں کہ وہ عاصمہ جہانگیر کے اس موقف کو آگے بڑھاتے ہوئے کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے اور مظلوموں کو ان کا حق دلانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے ۔ 

مزید دریافت کریں۔