ہنزہ نیوز اردو

صبح سویرے

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

[author image=”http://urdu.hunzanews.com/wp-content/uploads/2016/12/unnamed.jpg” ]سید ضمیر عباس کاظمی[/author]

قارئین کرام آج جس موضوع پر قلم اٹھا رہا ہوں اس سے خود بندہ ناچیز کا بھی گہرا تعلق رہا ہے ۔پاکستان میں حقیقی معنوں میں جمہوریت اور عوام کو ان کے حقوق سے آشنا کرنے کا کریڈیٹ شہید قائد عوام جناب چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو کو جاتا ہے اس بات سے ان کے سخت سے سخت ترین نامدین بھی اقرار کرتے ہیں اور سرملا اتفاق کرتے ہیں پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد جناب ذوالفقار علی بھٹو نے ایوب خان کے کابینہ سے بطور وزیر خارجہ استعفیٰ دیکر رکھ دی ۔ایوب خان سے معاہدہ تاشقذ کی اپنی ایک تاریخ ہے مگر میں یہاں جمہوریت کیلئے اپنی جان قربان کرنے سے بھی دریغ نہیں کرنیوالیعوامی رہنما جناب ذوالفقار علی بھٹو کی عوامی پارٹی یعنی پاکستان پیپلز پارٹی کی نشیب و فراز کی داستان سے تاریخی حوالے سے پردہ اٹھانے کی سعی کر رہا ہوں اور موجودہ نوجوان قیادت کے بارے میں اور جناب بلاول بھٹو زرداری کی پارٹی میں تبدیلی اور ایک عوامی جماعت کے بارے میں روشنی ڈالنے کی کوشش کر ونگا کیونکہ پاکستان پیپلز پارٹی ملک عزیز پاکستان پر ایک عرصہ حکمران رہی ہے PPPایک عرصے تک پاکستان کی واحد عوامی جماعت رہی ہے اس وقت پیپلز پارٹی کی باگ ڈور نوجوان قیادت نے سنبھالی ہے اور قیادت سنبھالتے ہی جناب بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان کی اسی عوامی جماعت میں جو تبدیلیاں لائیں ہیں ان میں عوامی امنگوں کو خاطر میں لاتے ہوئے سندھ سے لیکر گلگت بلتستان تک صوبائی قیادت میں بہترین تبدیلی لائی ہے اور انتہائی فعال اور ہر دلعزیز نوجوان قیادت کو آگے لایا ہے جس کی مثال گلگت بلتستان میں یہاں کے ہر دلعزیز نوجوان انتہائی قابل نوجوان وکیل امجد حسین ایڈووکیٹ ،جمیل احمد بلتستان سے انجینئر اسماعیل ایک مثال ہیں اس کے علاوہ پنجاب میں جناب قمر زمان قائرہ ،ندیم افضل حسین اسی طرح جنوبی پنجاب سے بھی نئی نوجوان قیادت قابل تعریف ہے اور سندہ میں بھی ایک عوامی مزاج کے جوان لیڈر جناب نثار کھوڑو قابل زکر ہیں ۔جناب بلاول بھٹو زرداری نے جن نوجوان صوبائی قیادت پر اعتماد کیا ہے انھیں بھی چاہئے کہ اپنے پسند نا پسند کے بجائے پارٹی کیلئے قربانی دینے والے دیرینہ نوجوانوں کو ضلع سطح پر آگے لائے اس سلسلے میں گلگت بلتستان کی صوبائی قیادت نے جس دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ضلع نگر سے پارٹی کے دیرینہ وفادار ساتھی جناب حاجت علی کو ضلعی قیادت سونپ کر ایک بہترین مثال قائم کیا ہے اور دیگر اضلاع میں بھی میرٹ کو مد نظر رکھا ہے یہی ہے رخت سفر پر کارواں کیلئے مصداق صوبائی قیادت ایسی دانشمندانہ فیصلے کرے تو کوئی وجہ نہیں کہ پاکستان پیپلز پارٹی اپنی عوامی جماعت ہونے کا بہترین سپوت آئندہ الیکشن میں بہترین نتائج کی صورت میں دیگی ۔یہ تو تھی ایک جماعت کی اندرونی تبدیلیوں کی باتیں لیکن اب آتے ہیں ایک جمہوری جماعت جو کہ فیڈریشن آف پاکستان کیلئے کتنی اہم ہے پاکستان پیپلز پارٹی چاروں صوبوں میں ایک مضبوط بنیاد رکھتی ہے اور عوام میں اس پارٹی کی گہری جڑیں ہیں چاروں صوبوں کے علاوہ گلگت بلتستان میں تو ایک عرصے تک واحد عوامی جماعت رہی ہے۔آزاد کشمیر میں بھی پاکستان کی واحد جماعت ہے جس نے چار مرتبہ حکومت کی ہے اور آزاد کشمیر کی ہر دلعزیز جماعت ہونے کا ثبوت دیا ہے پاکستان پیپلز پارٹی ایک محب وطن جمہوری جماعت ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے اندر بسنے والے تمام اقلیتوں کی بھی مقبول جماعت ہے اس سلسلے میں اگر یہ کہوں کہ پاکستان کیلئے پیپلز پارٹی کی سخت ضرورت ہے تو غلط نہ ہوگا ۔پیپلز پارٹی میں اکثریت غریب مزدور اور نچلے طبقے کی ترجمان نمائندہ جماعت ہونے کا بھی اعزاز رکھتی ہے اور یہ اعزاز بھی پاکستان پیپلز پارٹی کے پاس ہے جمہوریت کیلئے جدوجہد میں جناب ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی ہوئی ۔ایک بیٹے کو فرانس میں زہر دیکر شہید کیا گیا دوسرے بیٹے کو 70کلفٹن کے قریب بربریت کا نشانہ بنا کر شہید کیا گیا ۔شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کو ایک عوامی اجتماع سے نکلتے ہوئے شہید کیا گیا ۔ضیاء کی مارشل لا کے دور میں اسی جماعت کے کارکنوں نے اپنے رہنما کے راستے پر چلتے ہوئے موت کو گلے لگایا پھانسیاں ہوئی برداشت کی کوڑے کھائے برداشت کی اب پھر نوجوان قیادت بلاول بھٹو زرداری نے سنبھالی ہے جوکہ انتہائی خوش آئند ہے۔

 

مزید دریافت کریں۔